الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کو ایف بی آر میں اصلاحا ت کرنے سے روک دیا

اسلام آباد(نیوزٹویو) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نگران وفاقی حکومت کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات کرنے سے روک دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے نگران وزیراعظم کو خط لکھ کر ایف بی آر میں بڑی اصلاحات کرنے سے روکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکٹر کے پرنسپل سیکریٹری کو خط لکھ کرکہا ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات صرف منتخب حکومت کرسکتی ہے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وفاقی کابینہ نے ایک نئی بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دے تھی، کمیٹی کا مقصد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے 4 روز کی محدود ڈیڈ لائن کے اندر حتمی سفارشات پیش کرنا تھا تاکہ مختلف ٹیکس گروپس کے درمیان فرق کو کم کیا جاسکے۔
مجوزہ اصلاحات نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیرِقیادت ایک منتخب گروپ کے ساتھ بند کمرے میں کی جانے والی مشاورت کے دوران تیار کی گئی تھیں۔ تیار شدہ منصوبوں کی نگرانی کے لیے نئے وزیر کا انتخاب کرنے کے بجائے وفاقی کابینہ نے شمشاد اختر کو ہی بین الوزارتی کمیٹی کی سربراہ تعینات کیا ہے۔
ذرائع کےمطابق ٹیکس حکام پہلے ہی نگران وزیر خزانہ کی جانب سےٹیکس ایڈمنسٹریٹو میکانزم کی جانچ پڑتال میں عجلت اور مخصوص مداخلت پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں، نتیجتاً ’اسٹیبلشمنٹ‘ نے مداخلت کی تاکہ نقصانات کو کم کیا جاسکے اور وفاقی کابینہ کو سمری پیش کی جاسکے۔
ذرائع کے مطابق اصلاحات اس وقت تک متوقع نتائج فراہم نہیں کریں گی جب تک سیاسی حلقے زرعی آمدنی، ریٹیل سیکٹر اور سروسز پر ٹیکس لگانے کا تہیہ نہ کرلیں، پچھلے تجربات سے پتا چلتا ہے کہ تبدیلیاں صرف اسامیاں بنانے اور مخصوص افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئیں جبکہ بنیادی چیلنجز کو نظر انداز کیا گیا۔
مجوزہ اصلاحات کے تحت وفاقی پالیسی بورڈ (ایف پی بی) کی تشکیل نو کی جائے گی جس کی قیادت وزیر خزانہ کے پاس ہوگی، یہ بورڈ ٹیکس پالیسی اور انتظامیہ کے ماہرین، ماہرین اقتصادیات اور صنعت کے ماہرین پر مشتمل ہوگا جس میں مفادات کا کوئی تنازع نہیں ہے، بورڈ کو ریونیو ڈویژن کے سیکریٹری رپورٹ کریں گے، ریونیو سیکریٹری کا تقرر کسٹمز یا آئی آر ایس سروس کیڈر سے کیا جائے گا۔
بورڈ اور ریونیو ڈویژن کے سیکرٹری ٹیکس پالیسیاں تیار کریں گے، محصول کے اہداف تفویض کریں گے اور تمام اسٹریٹجک مسائل کو اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مربوط کریں گے، پالیسی کی تشکیل فنانس ڈویژن سے بورڈ کو واپس بھیج دی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں