الیکشن کمیشن کو مزید بااختیار بنانے کیلئے ترمیم کی سفارش

اسلام آباد(نیوزٹویو)الیکشن کی تاریخ اور الیکشن پروگرام میں تبدیلی سے متعلق الیکشن کمیشن کو مزید بااختیار بنانے کیلئے الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ 2017 کی 57 (1) اور 58 میں ترمیم کی سفارش کر دی۔ 

نجی ٹی وی کے مطابق سیکشن 57 (1) میں ترمیم کے بعد انتخابات کیلئے پولنگ ڈے تجویز کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہوگا جبکہ سیکشن 58 کے تحت انتخابی شیڈول کے اجرا کا اختیار بھی الیکشن کمیشن کے پاس ہوگا۔ 

سیکشن 58 میں ترمیم سے الیکشن کمیشن کا کردار مضبوط ہوگا اور کوئی مداخلت نہیں کر سکے گا۔ 

مسودے کے مطابق صرف الیکشن کمیشن ہی عام انتخابات کیلئے تاریخ کا اعلان کرنے کا مجاز ہوگا۔ 

الیکشن پروگرام میں تبدیلی یا نئے سرے سے الیکشن پروگرام دینے میں ابہام ختم کرنے کیلئے ترمیم کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ 

الیکشن کمیشن مختلف اسٹیجز پر الیکشن پروگرام میں تبدیلی کر سکے گا جبکہ تحریری وجوہات کے ساتھ نئی سرے سے الیکشن تاریخ اور نیا الیکشن پروگرام دے سکے گا۔ 

الیکشن کمیشن نے سیکرٹری پارلیمانی افیئرز کو ترمیمی ڈرافٹ بھجوانے کیلئے تیار کر لیا ہے۔ 

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے پارلیمانی افیئرز کو بھجوائے جانے والے خط میں ترامیم کے پیچھے وجوہات کا ذکر بھی کیا۔

خط کے متن کے مطابق الیکشن کمیشن ایک با اختیار ادارہ ہے اس لیے صاف اور شفاف الیکشن کرانا اس کی ذمہ داری ہے جبکہ انتخابات کرانے کیلئے الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ کسی کے ماتحت نہیں۔ 

آئین کے مطابق الیکشن کمیشن نے طے کرنا ہوتا ہے حالات الیکشن کرانے کے ہیں یا نہیں۔ اعلیٰ عدلیہ کے حالیہ فیصلوں نے الیکشن کمیشن کو 218(3) میں درج اختیارات استعمال کرنے سے محروم کیا۔ الیکشن کمیشن نے 218(3) کے تحت حالات واقعات کا جائزہ لیکر الیکشن کرانے کا طے کرنا ہوتا ہے۔ 

سپریم کورٹ کے ورکر پارٹی کیس اور الجہاد ٹرسٹ کیس میں الیکشن کمیشن کے کردار کو واضح کیا گیا۔ ورکر پارٹی کیس کے مطابق الیکشن کرانا اور الیکشن سے قبل تمام ضروری انتظامات کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ورکر پارٹی کیس میں کہا گیا کہ آئین الیکشن کمیشن کو الیکشن سے قبل اور پولنگ ڈے انتظامات کی مکمل ذمہ داری دیتا ہے۔ 

الجہاد ٹرسٹ کیس کے مطابق یہ نہیں کہا جا سکتا کہ چیف الیکشن کمشنر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے کسی اتھارٹی کے ماتحت ہے۔ 

قومی اسمبلی تحلیل ہونے یا ٹرم ختم ہونے کے بعد صدر کے الیکشن کی تاریخ دینے کو آئین کی کوئی شق سپورٹ نہیں کرتی اس لیے الیکشن ایکٹ 2017 میں صدر کی طرف سے الیکشن تاریخ کا اعلان آئینی منشا کے خلاف ہے، اس لیے اس ابہام کو دور کرنے کیلئے 57(1) اور 58 میں ترمیم کی سفارش کی گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں