امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قراردادپھر ویٹو کردی،فلسطین نے عمل کو خطرناک قراردےدیا

نیویارک(ویب ڈیسک) امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی فلسطین نے اس عمل کو انتہائی خطرناک قرار دے دیا امریکا نے غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کو تیسری مرتبہ ویٹو کردیا جس پر اتحادیوں نے امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔عالمی خبر رساں ادارےکے مطابق قرارداد پر ووٹنگ سے قبل امریکا نے معاملے کے حل کے لیے ایک متبادل ڈرافٹ پیش کیا جس میں ’سیزفائر‘ لفظ موجود تھا لیکن فوری طور پر جنگ بندی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
حال میں پیش کی گئی سیز فائر کی قرارداد پر الجزائر گزشتہ تین ہفتوں سے کام کررہا تھا جس میں مطالبہ کیا تھا کہ انسانی بنیادوں پر سیز فائر کرتے ہوئے تمام فریقین کا احترام کیا جائے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے ریاض منصور نے امریکا کی جانب سے قرارداد ویٹو کرنے کے عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ یہ عمل انتہائی خطرناک اور غیرذمے دارانہ ہے۔
تاہم اس کے برعکس اقوام متحدہ میں امریکا کی نمائندہ لنڈا تھامس نے قرراداد کو ہی غیرذمے دارانہ قراردیتے ہوئے یرغمال بنائے گئے قیدیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتے جو حساس مذاکراتی عمل کو خطرات سے دوچار کردے۔
سیز فائر کے لیے ووٹنگ کو ویٹو کرنے کے عمل کو چین اور روس کے ساتھ ساتھ امریکا کے اتحادیوں فرانس، سلووینیا اور مالٹا نے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسلم میں سلووینیا کے نمائندے سیمیول زوگر نے کہا کہ ہم نے قرارداد کے حق میں اس لیے ووٹ دیا تاکہ غزہ میں شہریوں کا قتل عام رک سکے، فلسطینیوں کو جن مشکلات کا سامنا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہیں جس کا ایک انسان سامنا کر سکتا ہے۔
فرانسیسی سفیر نکولس دی ریویری نے کہا کہ انسانی اموات اور انسانوں کو درپیش مشکلات ناقابل برداشت ہیں اور اسرائیلی کارروائیوں کو لازمی رکنا چاہیے۔
الجزائر کے نمائندے امار بینجاما نے کہا کہ اس قرارداد کے ڈرافٹ سے فلسطینیوں کو مضبوط پیغام جائے گا لیکن بدقسمتیسے سیکیورٹی کونسل ایک مرتبہ پھر ناکام ہو گئی، آپ سوچیں کہ تاریخ آپ کو کن الفاظ سے یاد کرے گی۔
واضح یہ قرارداد ایک ایسے موقع پر پیش کی گئی ہے جب اب تک اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے غزہ میں 29 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں نصف سے زائد تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔اب اسرائیلی فوجیں غزہ کی جنوبی پٹی پر واقع شہر رفح میں داخل ہونے کی تیاریاں کررہی ہیں جہاں اسرائیلی بمباری سے بھاگ کر 14 لاکھ سے زائد فلسطینیوں نے پناہ لی ہوئی ہے۔تاہم غزہ میں اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اسرائیل اور امریکا پر ان کے قریب ترین اتحادی کا جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب امریکا میں رواں سال نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن پر ان کے حامیوں اور ہم خیالوں کا جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
روس نے امریکا کے ویٹو کے عمل اور متبادل ڈرافٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جانب سے متبادل ڈرافٹ پیش کرنے کا مقصد دراصل ویٹو کے شرمناک ومل سے توجہ ہٹانا ہے۔
امریکا نے الجزائر کے قرارداد کے ڈرافٹ کو مسترد کرتے ہوئے ایک متبادل ڈرافٹ پیش کیا جس میں عبوری سیز فائر کے بدلے یرغمال بنائے گئے تمام اسرائیلیوں کی رہائی کی تجویز پیش کی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں