اپوزیشن کا صدر کے پا رلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران زبردست احتجاج،شورشرابااور نعرے بازی

اسلام آباد(نیوزٹویو)پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے زبردست شورشرابا اورسخت احتجاج کیا گو نیازی گونیازی اور میڈیا کی آزادی کے نعرے لگائے اوراجلاس سے واک آوٹ کرگئے صحافیوں کی جانب سے متنازع حکومتی قانون کے خلاف پارلیمنٹ کے باہراحتجاج کے باعثصحافیوں کے لیےپریس لا ؤنج اور گیلری بند کردی گئی جس پرصحافیوں نے گیٹ نمبر ایک اورپریس گیلری کے باہر ہی دھرنا دے دیا اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اسمبلی سے واک آؤٹ اور ایوان کے باہر مظاہرہ کرنے سے قبل ہی صدر عارف علوی کے خطاب میں خلل پیدا کرنے کی حتمی حکمت عملی تیار کرلی گئی تھی۔ اپوزیشن اراکین نے احتجاج کے دوران پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر میڈیا ڈویلپمینٹ اتھارٹی کے متنازعہ قانون کےخلاف اور لوگوں کا معاشی قتل عام بند کرو سمیت دیگر نعرے درج تھے دوسری جانباجلاس شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے  قومی اسمبلی کےحکام نے فیصلہ کیا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے کارڈ رکھنے والے صحافیوں کو کیفیٹیریا تک محدود رکھا جائے گا اور پریس لاؤنج اور پریس گیلری بند ہوگی۔تفصیلات کے مطابقسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا صدر ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ، قائد حزب اختلاف شہباز شریف سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں میں بلاول بھٹو زرداری اور شاہد خاقان عباسی بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک ہوئےآرمی چیف سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان، غیر ملکی سفرا بھی موجود تھےچاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے گورنر ووزرائے اعلیٰ، آزاد کشمیر کے صدر اور وزیراعظم، آئینی اداروں کے سربراہان بھی شریک ہوئے۔صدر مملکت عارف علوی کا خطاب جیسے ہی شروع ہوا اس دوران اپوزیشن نے شد ید شور شرابہ کیا۔ اپوزیشن اراکین بینرز اٹھا کر سپیکر ڈائس کے آگے آ گئے۔ سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو کر اپوزیشن نے گو نیازی گو کے نعرے لگائے۔صدرمملکت نے اپنی تقریرکے دوران ہی اپوزیشن کو ان کے نعروں اور احتجاج کا جواب دیتے ہو ئے کہا کہ کچھ باتیں سن لیں تو سمجھ اورعقل میں آجائیں گی۔ پاکستان میں کاروبارشروع کرنے میں آسانی کے حوالے سے 28درجے بہتری آئی، ایف بی آر نے گزشتہ سال کے مقابلے میں 18 فیصد سے زائد ٹیکس محاصل اکٹھے کیے، کرپشن کے ناسور، ماضی کی غلط ترجیحات کی وجہ سے ترقی سے محروم اور دنیا سے پیچھے رہ گئے۔ کامیاب جوان پروگرام کے لیے 100 ارب روپے رکھے گئے وا ضح رہے کہ صدر مملکت کے خطاب سے موجودہ قومی اسمبلی کا چوتھا پارلیمانی سال شروع ہو جائے گاآئین کے آرٹیکل 56 (3) کے تحت پارلیمانی سال کے آغاز کے لیے صدارتی خطاب لازمی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں