اپوزیشن کی بھرپورمخالفت کے باوجود انتخابی اصلا حات بل پا رلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کی تجویز منظور

اسلام آباد(نیوزٹویو) انتخابی قوانین میں تبدیلی کے لیے حکومت نے اہم ابتدائی کامیابی حاصل کر لی اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت کے باو جود  حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں  کی کوششوں کے نتیجے میں قومی اسمبلی نےالیکشن ترمیمی بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھجوانے کی تحریک منظور کر لی ہے جس کے بعد قوی امکان ہے کہ انتخابی اصلاحات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کر لیا جا ئے گا انتخابی اصلاحا ت میں آئندہ الیکشن میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین کا استعمال لا زمی قرار دی اجا ئے گا  ۔ اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کے دوران واک آؤٹ کیا جبکہ گنتی کے دوران ایوان میں کورم پورا نکلا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران الیکشن ترمیمی بل مشترکہ اجلاس میں بھجوانے کی تحریک منظور کر لی گئی، انتخابی اصلاحات کا بل قومی اسمبلی نے مشترکہ اجلاس میں بھیج دیا، قومی اسمبلی نے وزیرقانون کی تحریک منظور کر لی، قومی اسمبلی نے انتخابی اصلاحات کا دوسرا ترمیمی بل بھی مشترکہ اجلاس کو بھیج دیا۔ اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے تحریک پیش کرنے کی مخالفت کی اجلاس کے دوران وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ کیا سمندر پار پاکستانیوں کا ملک پر کوئی حق نہیں ،۔29 ارب ڈالر ملک میں بھجوانے والوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنا زیادتی ہوگی۔ ای وی ایم کے حوالے سے کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا، پہلی مرتبہ الیکٹرانکلی انتخابات کی بات ہورہی ہے، انتخابات کے کنڈکٹ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعہ ہوتا ہے، الیکشن کمیشن کا الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے حوالے سے اعتراض نہیں بنتا الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر کسی نے بھی ایک اعتراض نہیں اٹھایا، ای وی ایم یا کسی اور چیز پر اعتراض اٹھانا الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار نہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےخواجہ آصف نے کہا کہ انتخابات اگرشفاف ہوئے تو اپوزیشن جماعتیں جیت جائیں گی، آج سے پارلیمنٹ سے الیکشن کی دھاندلی کی بنیاد رکھی جارہی ہے، اگرمعاملہ مشترکہ سیشن گیا توآج سے جھگڑا شروع ہوچکا ہے، ہم اس گناہ کا حصہ نہیں بنیں گے، ہاؤس کے اندرووٹ کی عزت پامال ہورہی ہے۔ الیکشن ترمیمی ایکٹ 2017 متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا۔ طے کیا گیا تھا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں سب کو نمائندگی دی جائے گی۔ ای وی ایم کودنیا میں رول بیک کیا گیا، ہمیں نہیں حکومتی جماعت کے لوگوں کوبھی اعتراض ہےقومی اسمبلی میں خواجہ آصف کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہاکہ لیگی رہنما غلط بیانی کر رہے ہیں، الیکشن کے بعد ہر پارٹی دھاندلی کا الزام لگاتی ہے، چاہتے ہیں الیکشن میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے، ای وی ایم کوئی نئی چیزنہیں ان کو ہارنے کا خوف ہے، دھاندلی کو روکنے کا ای وی ایم واحد طریقہ ہے، خواجہ آصف نے غلط بیانی کی اور حقائق توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ اس وقت حکومت اوراپوزیشن میں بہت بڑا خلا ہے، اپوزیشن کی طرف سے معاملے کوسلجھانے کی پوری کوشش کی گئی، مشینیوں کوپائلٹ پراجیکٹ کے لیے استعمال کیا گیا، مشینیوں کوناکام قراردیا گیا وہ رپورٹ آج تک اسمبلی میں پیش نہیں کی گئی۔ ہم چاہتے ہیں اتفاق رائے پیدا کیا جائے، حکومت معاملے کو بلڈوز کرنا چاہتی ہے، الیکٹرول ریفارمز، جلد بازی میں معاملے کومشترکہ سیشن نہیں بھیجنا چاہیے، اگرمعاملہ مشترکہ سیشن میں جائے گا توپھراعتماد کیسے بڑھے گا پھرکچھ نہیں ہوسکے گا۔پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے صاحبزادے اور رکن قومی اسمبلی مولانا اسعد محمود کا کہنا تھا کہ بل کے حوالے سے اپوزیشن کا موقف سامنے آگیا ہے، کچھ عرصے سے انتخابات کے حوالے سے ترمیمی بل زیرگردش رہا۔ درخواست کرتا ہوں سپیکرصاحب متنازع قانون سازی کوروکنے میں اپنا کردارادا کریں، متنازع قانون سازی، ملک میں ہنگاموں، افراتفری کی بنیاد رکھی جارہی ہے، الیکشن حکومت نے یا الیکشن کمیشن نے کرانے ہیں؟انہوں نے کہا کہ انتخابی طریقہ کارپراتفاق رائے ضروری ہے، انتخابی اصلاحات کے حوالے سے مذاکرات جاری تھے، جب سپیکرکا چیمبرمشاورت کا کردارادا کررہا ہے تو پھرایسا کیوں کیا جارہا ہے، متنازع قانون سازی نہیں ہونی چاہیے، سپیکرصاحب!آپ نے اپوزیشن کوتسلی دی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں