ایف بی آر اور   سی بی آرآزاد کشمیر کے مابین نیشنل سیلز ٹیکس ریٹرن کے مفاہمتی معاہدہ پر دستخط ہو گئے

اسلام آباد(نیوزٹویو) ایف بی آر اور   سی بی آرآزاد کشمیر (اے جے کے )کے مابین نیشنل سیلز ٹیکس ریٹرن کے مفاہمتی معاہدہ پر دستخط ہو گئے ہیں جس کے بعد آزاد کشمیر کے ٹیکس گزار سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے لیے الیکٹرانک طریقہ کار  سے  اپنے ریٹرن فائل کر سکیں گےایف بی آر کے جاری اعلامیے کے مطابق گزشتہ ماہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے  ڈیجیٹل نیشنل سیلز ٹیکس ریٹرن کے کامیاب اجراء کے بعد، ایف بی آر نے ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے  سینٹرل بورڈ آف ریونیو (اے جے کے  )کے ساتھ آزاد جموں و کشمیر کے علاقائی دائرہ اختیار میں  نیشنل سیلز ٹیکس ریٹرن کے اطلاق کیلئے   ایک مفاہمتی معاہدے  پر دستخط کیے ۔معاہمتی معاہدے پر دستخط  ڈاکٹر اشفاق احمد تونیو ، ممبر (آئی ٹی) ایف بی آر اورشکیل قادر خان چیف سیکریٹری /چیئرمین سی بی آر (اے جے کے)، نے جمعہ کو ایف بی آر ( ہیڈ کوارٹرز ) میں منعقد ہونے والی ایک سادہ اور پروقار تقریب میں کئے ۔ تقریب میں  چیئرمین ایف بی آر/سیکریٹری ریونیو ڈویژن ڈاکٹر محمد اشفاق احمد اور کمشنر ان لینڈ ریونیو آزاد جموں و کشمیر   ظفر محمود خان نے بھی شرکت کی ۔

اپنے خوش آمدیدی کلمات میں چیئرمین ایف بی آر نے آزاد جموں و کشمیر  میں نیشنل سیلز ٹیکس ریٹرن کے کامیاب اجراء پر ٹیم ایف بی آر کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے مفاہمتی معاہدے  پر دستخط کرنے پر چیئرمین سی بی آر  (اے جے کے)کا شکریہ بھی ادا کیا  جس کی وجہ سےآزاد جموں و کشمیر کے ٹیکس گزاروں کے سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے طریقہ کار  میں ایک واضح تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے اس کو ٹیکس گزاروں  کے لیے آٹومیشن اور سہولت کی جانب ایک انقلابی ا قدام قرار دیا جو سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے لیے الیکٹرانک طریقہ کار  سے  اپنے ریٹرن فائل کر سکیں گے۔ جناب شکیل قادر خان نے چئیرمین اور ٹیم ایف بی آر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ  یہ اقدام آزاد کشمیر حکومت اور ٹیکس گزاروں کو اپنی معیشت وفاق کے ساتھ منسلک کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ مزید کہا کہ اس کی بدولت آزاد جموں کشمیر کے رہائیشیوں  اور برطانیہ ، یورپ اور دوسرے ترقی یافتہ ممالک میں رہائش پذیر سمندر پار کشمیریوں کو تجارتی آسانی میسر آئے گی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آزاد جموں کشمیر میں تقریباً 63,500 رجسٹرڈ ٹیکس گزار ہیں، جن میں سے 1002 سیلز ٹیکس میں اور 40 ویبوک کے ساتھ بھی رجسٹرڈ ہیں۔ نیشنل سیلز ٹیکس ریٹرن قابل ٹیکس سرگرمیوں میں مصروف عمل ان  تمام ٹیکس گزاروں  کو سہولت فراہم کرے گا۔سنگل سیلز ٹیکس ریٹرن کی ضرورت  نہایت دیرینہ تھی  لیکن  حال ہی میں ایف بی آر نے صوبائی حکام کے ساتھ مل کر ٹیکس گزاروں کی سہولت  کیلئے اس ریٹرن کی تیاری  کرنے کے معاہدے کیے ہیں۔ قبل ازیں ٹیکس گزار جہاں   سامان یا خدمات فراہم کرتے تھے وہاں  انہیں  رجسٹرڈ ہو کر سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانا پڑتے تھے  ۔ اس طرح، چاروں صوبوں اور آزاد جموں و کشمیر میں کام کرنے والوں کو ہر ماہ مختلف ریونیو اتھارٹیز  کو چھ مختلف ریٹرن فائل کرنے پڑتے تھے جہاں وہ کاروبار کرتے تھے ۔ اس کی وجہ سے ٹیکس گزاروں  کو بہت  مشکلات  اور تعمیلی  اخراجات میں اضافے کا سامنا کرنا پڑتا  تھا کیونکہ یہ ایک بہت ہی مشکل  اور اُکتا دینے والا  کام تھا، جس کی وجہ سے اکثر غلطیاں اور تنازعات ہوتے تھے۔ نیشنل سیلز ٹیکس ریٹرن نے ان میں سے بیشتر مسائل کا خاتمہ کر دیا ہے۔نیشنل سیلز ٹیکس ریٹرن کی نمایاں خصوصیات میں ٹیکس گزاروں کا سیلز ڈیٹا متعدد بار کے بجائے صرف ایک بار درج کرنا ہے۔ مزید یہ کہ یہ نظام تمام ملکی ٹرانزیکشنز  اور انوائس مینجمنٹ کے لیے ایک واحد ریپازٹری  کے طور پر کام کرے گا ۔ یہ نظام خودکار طو رپر ان پٹ ٹیکس کی تقسیم ، ریٹرن کی  تیاری ، اور متعلقہ اتھارٹیز  میں سے ہر ایک کو قابل ادا ٹیکس  کی ادائیگی کا کام  کرتا ہے۔ یہ آٹومیشن بار بار  ڈیٹا انٹری، دستی حساب کتاب  اور غلطیوں کا خاتمہ کرتی ہے ۔ یہ جدید نظام آئرس  کے  پلیٹ فارم پر مبنی ہے، جس میں پہلے سے ہی بے پناہ فعالیت  پائی جاتی ہے ۔ مثال کے طور پر، نوٹسز، اسسمنٹ آرڈرز، ریفنڈز، چھوٹ ، اور لیگل مینجمنٹ سسٹم اس میں پہلے سے ہی شامل ہیں۔آئرس  پلیٹ فارم میں وقت کے ساتھ ساتھ جدت آئی ہے اور اسے مزید بہتر کیا جا رہا ہے۔ یہ نیا نظام  پی او ایس ٹرانزیکشنز اور  ٹریک اینڈ ٹریس کے ساتھ منسلک ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں