ایل این جی ریفرنس کیس کی سماعت 8جون تک ملتوی

اسلام آباد(نمائندہ نیوزٹویو)احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان کی عدالت میں زیر سماعت سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی وغیرہ کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں گواہ کے بیان پر جرح جاری رہی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران شاہد خاقان عباسی اور دیگر عدالت پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیاکہ عظمی عادل اور شیخ عثمان الحق کے نمائندے کدھر ہیں،عدالت نے شاہد خاقان عباسی سے استفسار کیاکہ آپ کے وکیل کہاں ہیں جس پر شاہد خاقان عباسی نے عدالت کو بتایاکہ انہوں نے کہاتھا کہ ساڑھے نو بجے تک آجاؤں گا، عدالت نے ملزمان کی حاضری لگائی اور شاہد خاقان عباسی کو وکیل بلانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا جس کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہونے پر سابق وزیر اعظم کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ عدالت پیش ہوئے اور گواہ عبدالرشید جوکھیو پر جرح کی جس کے دوران گواہ کاکہناتھاکہ ای سی سی کے بعد وفاقی کابینہ بھی فیصلے کی منظوری دیتی ہے، جولائی2019ء تک 752ارب روہے ایل این جی منصوبے کیلئے منظور ہوچکے تھے، درست ہے کہ ایل این جی ٹرمینل منصوبہ سوئی سدرن اور پبلک کمپنیوں کا تھا،یہ درست ہے کہ ہمارے ہاں آر ایل این جی استعمال ہوتی ہے،گیس لاکر پلانٹ پر ری گیسیفکیشن کی جاتی ہے،اسی مناسبت سے جو ٹرمینل لگایا گیا وہ آر ایل این جی کہلاتا ہے، بیرسٹرظفر اللہ نے استفسار کیاکہ کیا آپ جانتے ہیں ای سی سی ممبران کی تعداد کتنی ہوتی ہے؟ گواہ نے کہاکہ ای سی سی کے ممبران کی تعداد پندرہ سے تیس کے درمیان ہوتی ہے،وکیل نے کہاکہ ایل این جی ٹرمینل کے وقت ای سی سی کا سربراہ کون تھا؟ گواہ نے بتایاکہ وزیر خزانہ کی سربراہ ہی میں ای سی سی کا اجلاس ہوتا تھا،وکیہ نے استفسار کیاکہ کیا ایل این جی نما منصوبوں کی منظوری ایک شخص دیتا ہے؟ جس پر گواہ نے کہاکہ ایسے منصوبوں کی منظوری ای سی سی بطور فورم دیتا ہے ،ای سی سی کے بعد وفاقی کابینہ بھی فیصلے کی منظوری دیتی ہے،شاہد خاقان عباسی کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ کی نیب گواہ عبدالرشید جوکھیو پر جرح مکمل ہونے پر شریک ملزم عبداللہ خاقان کے وکیل کی بھی گواہ اللہ نواز پر بھی جرح مکمل ہوگئی، عدالت نے دیگر شریک ملزمان کے وکلا کو آئندہ سماعت پر جرح کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 8جون تک کیلئے ملتوی کردی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں