جمعیت علمائے اسلام کے ورکرزکنونشن میں دھماکہ،40افرادجاں بحق،200زخمی

باجوڑ(نیوزٹویو)صوبہ خیبر پختونخوا کےضلع باجوڑکے علاقے میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کے نتیجے میں مقامی امیراوردیگرعہدیداروں سمیت کم از کم 40 افراد جاں بحق اور 120 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے دھماکے کے بعدآئی جی ایف سے میجر جنرل نور ولی بھی باجوڑ پہنچ گئے

جمعیت کے حکام اورہسپتال انتظامیہ کی طرف سے دھماکے کے زخمیوں کے لیے خون دینے کی اپیل کی گئی ہےپولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں مولانا ضیاء اللہ جان بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر دھماکے کے بعد جگہ کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر صحت ریاض انور نے کہا کہ میں یہ تصدیق کر سکتا ہوں کہ اب تک ہسپتال میں 340 لاشیں لائی جا چکی ہیں جبکہ 123 افراد زخمی ہیں جن میں سے 17 کی حالت نازک ہےگورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے بھی دھماکے میں 40 ہلاکتوں کی تصدیق کی۔

دوسری جانب باجوڑ کے ڈسٹرک ہیلتھ آفیسر باجوڑ فیصل کمال کے مطابق دھماکے میں جاں بحق 45 افراد کی لاشیں اب تک ہسپتال لائی جا چکی ہیں جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہیں۔

ترجمان ریسکیو 1122 بلال فیضی کے مطابق باجوڑ کے صدر مقام خار کے علاقے نادرہ آفس کے سامنے دھماکے کے باعث 200 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ تمام سٹاف ہسپتال میں موجود ہے۔ریسکیو حکام کے مطابق تمام شدید زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ جہاں پر متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

ترجمان ریسکیو کے مطابق 90 سے زائد زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا، ریسکیو کے میڈیکل ٹیکنشنز کی ٹیمیں ہسپتال میں موجود ہیں، مہمند،لوئر اپر دیر، چارسدہ، سوات، پشاور سے 16 مزید ایمبولینسز اسپتال پہنچا دی گئیں ہیں، شدید 18 زخمیوں کو تیمرگرہ ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے

ایک عینی شاہد کے مطابق جلسہ گاہ میں کم ازکم 500 کرسیاں لگائی گئی تھیں جو مکمل طور پر بھر چکی تھیں اور بڑی تعداد میں لوگ کھڑے ہو کر بھی جے یو آئی(ف) کے قائدین کی تقاریر سن رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی جے یو آئی(ف) کے عبدالشکور نامی عالم دین تقریر کے لیے آئے، ایک زوردار دھماکا ہو گیا، جب مجھے ہوش آیا تو ہر طرف لاشیں بکھری پڑی تھیں۔

جس وقت دھماکا ہوا اس وقت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ورکرز کی بڑی تعداد کنونشن میں موجود تھی جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں اموات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دھماکے کی آواز علاقے میں دور دور تک سنی گئی لیکن ابھی تک دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کوئی چیز واضح نہیں ہو سکی کہ یہ خودکش تھا یا دھماکا خیز مواد کسی چیز میں نصب کیا گیا تھا۔

جمعیت علمائے اسلام(ف) کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات فاٹا خالد جان داوڑ نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کے نتیجے میں تحصیل خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان سمیت درجنوں شہادتوں کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے زخمیوں کے لیے فوری ہیلی کاپٹر کا بندوبست کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک بھر کے کارکنان سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔

اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حمداللہ نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس جو اطلاع ہے اس کے مطابق ہمارے 10 سے 12 ورکرز شہید ہو چکے ہیں اور کئی درجن زخمی ہیں۔انہوں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کنونشن میں مجھے بھی جانا تھا لیکن میں ذاتی مصروفیت کی وجہ سے وہاں نہیں جا سکا۔

حافظ حمداللہ نے کہا کہ میں حملہ کرنے والوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ اسے جہاد کہتے ہیں تو یہ جہاد نہیں ہے، یہ فساد اور کھلم کھلا دہشت گردی ہے، یہ انسانیت پر حملہ ہے، پورے باجوڑ اور ریاست پر حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ریاست اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس دھماکے کی تحقیقات ہونی چاہیے، یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ بار بار ہوتا رہا ہے، اس سے پہلے بھی باجوڑ میں ہمارے مختلف سطح کے عہدیداران کو شہید کیا گیا جس پر ہم نے پارلیمنٹ میں بھی آواز اُٹھائی لیکن آج تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں