بلاول بھٹو،راناثنااللہ،آصف زرداری،سراج الحق اور عمران خان کی باجوڑدھماکے کی مذمت

اسلام آباد(نیوزٹویو)وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف زرداری  ،امیر جما عت  اسلامی  سراج الحق   اورچیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے باجوڑ میں ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں دھماکے کی شدید مذمت کی اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہدا کے بلندی درجات اور اہل خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا  کی ہے۔وزیر داخلہ نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں، ہم مٹھی بھر دہشت گرد عناصر کو جلد ختم کر کے دم لیں گے، ملک دشمن عناصر افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، واقعے کے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

دوسری جانب وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی باجوڑ میں جے یو آئی ف کے کنونشن میں دھماکے کی مذمت کی اور شہداء کے خاندانوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور خیبرپختونخوا کی حکومتیں دہشت گردوں کے سرپرستوں کو قانون کی گرفت میں لائیں، انہوں نے دہشتگردی کے منصوبہ سازوں کو ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

آصف علی زرداری نے باجوڑ میں کنونشن میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کی اور کارکنوں کی شہادت پر مولانا فضل الرحمان سے اظہار تعزیت کیا، سابق صدر نے کہا کہ دہشت گرد سب کے دشمن ہیں، سوات کی طرح پورے ملک کو دہشتگردی کی نرسریوں سے پاک کیا جائے۔

امیر جماعت اسلامی اور سابق سینیٹر سراج الحق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جانی نقصان پر بہت زیادہ افسوس ہے، زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام سیاسی قائدین اور شہریوں کی جان ومال کاتحفظ یقینی بنائے، حملہ کا مقصد ملک میں افراتفری کی صورتحال پیدا کرنا ہے، دہشتگرد عناصر اور انکے سرپرست ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے، حکومت سے مطالبہ ہےکہ وہ بم دھماکے کی فوری اور مکمل تحقیقات کروائے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم نے ٹویٹر پر لکھا کہ باجوڑ میں دھماکے کے بارے میں جان کر افسوس ہوا جس میں 40 قیمتی جانیں گئیں جبکہ 150 دیگر زخمی ہوئے۔ میری تعزیت اور خیالات متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔انہوں نے لکھا کہ پاکستان بھر میں خاص طور پر خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ، ہماری ترجیحات پر نظر ثانی کرنے کی فوری ضرورت کا مطالبہ کرتا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ اقتدار میں رہنے والوں کو اپنی توجہ سیاسی انجینئرنگ سے ہٹ کر ریاست کی کوششوں اور وسائل کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی طرف موڑنا چاہیے۔ پاکستان دہشت گردی کی ایک اور لہر کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں