بلوچستان نوشکی میں نامعلوم افراد نے بس کے9مسافروں سمیت گاڑی پرفائرنگ کر کے 11افراد کو قتل کردیا

نوشکی(نیوزٹویو) بلوچستان کے ضلع نوشکی میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد سمیت کُل 11 افراد کو نامعلوم افرادنے فائرنگ کر کے قتل جبکہ 5 افرادکوزخمی کردیا ۔بلوچستان کے ضلع نوشکی کے ڈپٹی کمشنر حبیب اللہ موسی خیل نے کہا ہے کہ 12 اپریل کی رات 10 سے 12 مسلح افراد نے نوشکی تفتان شاہراہ این-40 پر سلطان چڑھائی کے قریب ناکہ بندی کی، مسلح افراد مختلف گاڑیوں کی چیکنگ کرتے رہے۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ مسلح افراد نے تفتان جانیوالی بس روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے، شناخت پریڈ کے بعد 9 مسافروں کو اغوا کیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر نوشکی کاکہنا تھا کہ اطلاع ملنے پر پولیس، لیویز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی تھی جس کے بعد نوشکی پولیس نے جائے وقوعہ کے قریب ایک پل کے نیچے سے اغوا کیے گئے 9 افراد کی لاشیں برآمد کرلی ہیں۔
ایس ایچ او اسد مینگل نے بتایا کہ مسلح افراد قریب واقع سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر راکٹ فائر کرکے فرار ہوگئے، اغوا کئے گئے مسافروں کا تعلق پنجاب سے ہے۔
مقامی سینئر پولیس افسر اللہ بخش نےمیڈیا کو بتایا کہ مقتولین لاشیں بعد میں ہائی وے سے دو کلومیٹر ملیں جہاں ان سب کو انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئی تھیں۔اللہ بخش نے کہا کہ ملزمان کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں اور مسلح افراد کا طریقہ واردات وہی تھا جس کا استعمال علیحدگی پسند کرتے ہیں۔
مقتولین کے ہمراہ سفر کرنے والے عینی شاہد 50سالہ طاہر حسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ مسلح افراد کے گروپ نے ہائی وے پر راستہ روک کر بس کو رکنے پر مجبور کیا۔انہوں نے بتایا کہ مسلح افراد نے ہم سے پوچھا کہ ہم میں سے کون کون پنجابی ہے، جو لوگ اہلخانہ کے ہمراہ تھے دہشت گردوں نے انہیں چھوڑ دیا جبکہ بقیہ لوگوں کو بندوق کی نوک پر اپنے ہمراہ لے گئے، کچھ دیر بعد ہم نے کچھ فاصلے سے گولیوں کی آواز سنی۔
ایک اور عینی شاہد 46سالہ زاہد عمران نے بتایا کہ اغواکاروں نے مغویوں کو برا بھلا بکتے ہوئے کہا کہ تم پنجابی ہمارے بچوں کو مارتے ہو، اٹھو اور ہمارے ساتھ چلو۔
سول ہسپتال کوئٹہ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اسحاق پانیزئیکے مطابق تمام افراد کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا ہے، لاشیں کوئٹہ سول ہسپتال کوئٹہ پہنچا دی گئی ہیں، پوسٹ مارٹم کے بعد ان افراد کی لاشیں ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کردی جائیں گی۔ان کے مطابق مسافروں کو سر اور چھاتی سمیت جسم کے مختلف حصوں میں گولیاں لگیں، مقتولین مزدور تھے جو تفتان کے راستے ایران جارہے تھے۔
دریں اثنا ایس ایچ او نوشکی نے بتایا کہ اسی رات دوسرے واقعے میں مسلح افراد نے ناکہ بندی کے دوران رکن صوبائی اسمبلی غلام دستگیر بادینی کے بھائی کی گاڑی پر فائرنگ کی۔ فائرنگ سے ٹائر پھٹنے کے باعث گاڑی الٹ گئی، گاڑی الٹنے سے ایک شخص جاں بحق جب کہ غلام دستگیر کے بھائی سمیت 4 افراد زخمی ہوئے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے نوشکی میں مسافروں کے بے رحمانہ انداز میں قتل کرنے کے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے والے قوم کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔پوری قوم دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو مسترد کرتی ہے اور سیکیورٹی فورسز پوری قوم کی مدد سے دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔
آصف علی زرداری نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے مرنے والوں کے لیے دعائے مغفرت بھی کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نوشکی میں اغوا کے بعد بس مسافروں کے قتل کے واقعے کی مذمت اور گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔شہباز شریف نے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے واقعہ کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
ان کا کہنا ہےکہ رنج کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشت گردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نوشکی میں بس مسافروں کے اغوا کے بعد قتل کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے مقتولین کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ نوشکی میں قومی شاہراہ پر پیش آنے والے اندوہناک واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہماری تمام تر ہمدردیاں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، دکھ کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ قائداعظم کے پاکستان میں ایسے افسوسناک واقعے کی کوئی گنجائش نہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے نوشکی میں فائرنگ سے 11 افراد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی نوشکی میں بس سے مسافروں کو اغوا کرکے قتل کرنے کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔مریم نواز واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پاکستانی ایک قوم ہیں اور ایک رہیں، نفرت بانٹنے والوں کا نام ونشان نہیں رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں