تعلیمی اداروں اور مدارس میں انتہا پسندی روکنے کےلیے قومی پا لیسی کا مسودہ تیار

نیکٹا نےملک کے تعلیمی اداروں اور مدارس میں انتہا پسندی کو روکنے کے لیے پہلی قومی پا لیسی کا مسودہ تیار کر کے منظوری کے لیے وزیراعظم کو بھجوا دیا ہے مسودے میں انتہا پسندی روکنے کے لیے قانون سازی اور اس پر موثر طریقے سے عمل درآمد کی سفارش کی گئی ہے ۔ نیکٹا نے پالیسی وزیراعظم کوبھجوا دی ہے وزیراعظم کی منظوری کے بعد اسے کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جا ئےگا۔ قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی نیکٹا کے مسودے کے مطابق تعلیمی ادارے انتہاپسندی کے کیسز رپورٹ کرنے کے پابند ہوں گے جبکہ عبادت گاہوں کوریگولیٹ کرنے کیلئے بھی قانون سازی کی سفارش کی گئی ہے۔رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ معلم اور استاد قانونی طورپر انتہاپسندی روکنے کے بھی پابند ہوں گے۔ پالیسی کے تحت مذہبی رہنما اور میڈیا بھی قومی بیانیے کی حمایت کریں گے۔ پاکستان کی پہلی قومی انسداد پرتشدد انتہا پسندی کی پالیسی تعلیمی اداروں اور مدارس میں پائی جانے والی انتہا پسندی کی نرسریوں پر مرکوز ہے۔ پالیسی، نفاذ اور ادارہ جاتی دستاویز پاکستان میں معاشرے سے انتہا پسندی، تشدد اور بنیاد پرستی سے کیسے نجات حاصل کرنے کے بارے میں ایک جامع منصوبہ پیش کرتی ہے۔

پالیسی کا مقصد ملک میں پرتشدد انتہا پسندی کے رجحانات اور ردعمل کی نشاندہی کرنا ہے۔ عوامی شمولیت بھی اس پالیسی کا ایک اور مقصد ہے جو پرتشدد انتہا پسندی کے خلاف سماجی ہم آہنگی کو بہتر بنا سکتی ہے۔ نیکٹا کے مطابق انتہا پسندی کے آثار کسی ایک تعلیمی نظام تک محدود نہیں ہیں۔ اس لیے انتہا پسندی کے خلاف تمام تعلیمی اداروں بشمول مدارس، ثانوی اسکولوں، کالجوں اور اعلیٰ تعلیم کی سطح پر سرکاری اور نجی اداروں میں فعال کارروائی ہونی چاہیے۔  پالیسی میں شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے نئے قوانین کی تشکیل پر زور دیا گیا ہے جبکہ پارلیمنٹ سے سفارش کی کہ وہ ملک میں ناراض عناصر کی شکایات کو دور کرنے کے لیے ایک قومی مصالحتی کمیشن بنائے۔ نیکٹا نے یہ پالیسی دستاویز تیار کرکے وفاقی حکومت کو پیش کر دی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں