تمام دکھوں کامداواآقائےدوجہاں کی تابعداری میں ہے،30 لاکھ سیلاب متاثرین،کیا ہمارا جذبہ ایثار انصار مدینہ والا ہے؟وزیراعظم

اسلام آباد(نیوزٹویو)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو تمام انسانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا، تمام دکھوں کا مداوا آقائے دو جہاں کی تابعداری میں ہے – ریاست مدینہ کی مثال دینے والےعدالت کو جواب دینے تک کو تیارنہیں۔ بہتان، جھوٹ اور تہمتیں لگاکر مخالفین کو ناحق قید میں ڈالا گیا۔ کیا راست مدینہ کے ماننے والوں کا یہ طرز عمل ہوسکتا ہے؟ بیت المال اور توشہ خانہ ذاتی کمائی کا ذریعہ بن جائیں، کیا ریاست مدینہ میں ایسا کوئی تصور تھا؟ انہوں نے حاضرین محفل سے سوال کیا کہ 30 لاکھ سیلاب متاثرین ہمارے سامنے ہیں اس کے باوجود بھی کیا ہمارا جذبہ قربانی اور ایثار انصار مدینہ والا ہے؟۔ سیرت النبی ﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺکو لوگوں کی فلاح کیلئے بھیجا، انسانیت غلامی کی زنجیر میں جکڑی ہوئی تھی اور بچیوں کو زندہ درگور کرنے کے قابل نفرت رواج قائم تھے۔انہوں نے کہاکہ نبی کریمﷺصادق اور امین ہیں، اس کیلئے کسی گواہی کی ضرورت نہیں، مدینہ کی ریاست سیاسی اور مذ ہبی آزادی کی بہترین مثال تھی جبکہ مذہبی آزادی میں یہ بھی شامل تھا کہ غیر مسلم کو بلاوجہ تنگ نہیں کیا جائے گا۔آج کیا ہم جواب دینے اور حقیقت کا سامنے کرنے کی جرات رکھتے ہیں، آخر کب تک ہم روایتی تقرریں کرتے اور سنتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں تو لوگوں کے مالی بوجھ ختم کیے جاتے تھے تبھی زکواۃ دینے والے تو بہت ہوتے مگر لینے والا کوئی نہ ہوتا تھا۔انہوں نے کہا میرے نزدیک ریاست مدینہ اسی صورت بن سکتی ہے جب سیرت النبیﷺ اور اصحاب صحابہؓ کو مشعل راہ بنا کر ان پر عمل پیرا ہوا جائے۔

قبل ازیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قوم کے نام پیغام میں کہا ہے کہ قیامت تک انسانیت کے ہر دکھ کا مداوا رحمتِ دوجہاں ﷺ کی کامل تابعداری میں پنہاں ہے، اللہ تعالی نے مومنوں پہ احسان فرماتے ہوئے فخرِکون و مکاں، سرور انس وجان او ر نبی آخر الزماں حضرت محمدرسول اللہ خاتم النبین ﷺ کو تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا، میری طرف سے اس نعمتِ عظمی کی تشریف آوری پر قوم کو مبارک ہو۔

انہوں نے کہا کہ جس ماہتابِ نبوت کا انسانیت صدیوں سے انتظار کر رہی تھی کہ وہ طلوع ہو اور اپنی ضیا پاشیوں سے جہالت، ظلم، بربریت، استحصال کے گھٹاٹوپ اندھیروں کو دور کرے، اس سالارِ نبوت ؐکی تشریف آوری 12 ربیع الاول کو ہوئی، اللہ تعالی نے مومنوں پہ احسان فرماتے ہوئے فخرِکون ومکاں، سرور انس وجان او ر نبی آخر الزماں حضرت محمدرسول اللہ خاتم النبین ؐ کو تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا، میری طرف سے اس نعمتِ عظمی کی تشریف آوری پر قوم کو مبارک ہو، یہ اللہ تعالی کا احسانِ عظیم ہو ا کہ اس نے حضور ؐ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا، آپ ؐ کی تشریف آوری سے دکھیوں کو چین ملا، بے سہاروں کو سہارا ملا۔ یتیموں اور بیوائوں کو پناہ ملی، غریبوں کو خودداری، غلاموں کو عزت اور امیروں کو سخا نصیب ہوئی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حضور اکرم ؐ کی بعثت نے تہذیب کو وقار، ثقافت کو تقدس، علم کو وسعت، فکر کو ندرت، عمل کو طہارت، نفرتوں اور عداوتوں میں سسکتی انسانیت کو اخوت ومحبت کے تحفے اور انسان کو اپنے خالق تک رسائی کی معرفت نصیب فرمائی۔ حضور نبی کریم ؐ کی سیرت مقدسہ تمام انبیاء و رسل کی خوبیوں کا جامع ہے، آپؐ نے اپنی ارفع اور پاکیزہ تعلیمات کے ذریعے زندگی کا فطری تصور پیش کیا، اللہ تعالی کی وحدانیت اور انسانوں کی برابری کی تعلیم دی، بڑائی کی بنیاد اچھے اعمال اور اعلی اخلاق پر رکھی اور ظلم و ناانصافی کی ہر شکل کو ممنوع قراردیا، آپ ؐ کے اثر انگیز ارشادات اور اسو حسنہ کا نتیجہ یہ نکلا کہ صدیوں کے دشمن بھائی بھائی بن گئے اور غریبوں اور کمزورں کے سر پر لٹکتی ظلم کی تلوار ٹوٹ گی، جہالت کی جگہ علم وعرفان نے لے لی اور افلاس ومحکومی کے بدلے معاشرے کو غنا اور آزادی نصیب ہوئی۔

شہباز شریف کہا کہ قیامت تک انسانیت کے ہر دکھ کا مداوا رحمتِ دوجہاں ؐکی کامل تابعداری میں پنہاں ہے، اللہ تعالی ہمیں اپنے حبیب مکرمؐ کی کامل اتباع و اطاعت نصیب فرمائے۔ آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں