تمام شرائط پوری کرنے کے باوجود ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنےسے انکار

برلن(نیوزٹویو) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کی جانب سے تمام شرائط پوری کرنےاوران پر مکمل عمل درآمد سے متعلق اتفاق کیے جانے کے باوجود پاکستان کو فوری طور پر گرے لسٹ سے نکالنے سے انکار کر دیا ہے اورکہا ہے کہ جب تک فیٹف کا وفد پاکستان کا آن سائٹ جائزہ لے کر اپنی رپورٹ مرتب نہیں کرے گا پا کستان گرے لسٹ میں مو جو درہے گا  فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدر ڈاکٹر مارکس نے کہا ہے کہ باوجود اس کے کہ پا کستان نے تمام شرا ئط پوری کر دی ہیں لیکن فی الحال پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا جا رہا ۔ایف اے ٹی ایف کا چار روزہ اجلاس منگل کو جرمنی کے شہر برلن میں ہوا ایف اے ٹی ایف کے 206 ارکان اور مبصرین کی نمائندگی کرنے والے مندوبین مکمل اجلاس میں شرکت کی، مبصرین میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ، ورلڈ بینک اور ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس شامل تھے۔

 برلن میں ہونے والے اجلاس کے اختتام کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدرڈاکٹر مارکس نے بتایا کہ پاکستان نے دیئے گئے اہداف مکمل حاصل کر لیے ہیں۔ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے تمام پوری شرائط پوری کر دی ہیں، ایف اے ٹی ایف کا وفد کورونا کی صورتحال دیکھ کر جلد پاکستان کا دورہ کرے گا، ہماری ٹیم دورہ کے دوران تمام اقدامات کا جائزہ لے گی، پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 34 نکال پرعملدرآمد کر لیا، رکن ممالک نے کارکردگی کو سراہا، گزشتہ دو سال میں ہم نے 5بار انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا جائزہ لیا، پاکستان نے دونوں ایکشن پلان پر وقت سے پہلے عملدرآمد کیا۔ اُسے مزید کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ فی الحال پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا جارہا۔

صدر ایف اے اٹی ایف نے کہاکہ چار روزہ اجلاس میں یوکرین پر روسی حملہ زیر بحث آیا، ایف اے ٹی ایف میں روس کا قائدانہ کردار واپس لیا جا رہا ہے، جبرالٹر کو گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے رکن ملکوں نے بہت محنت کی ہے، کورونا نے ایف اے ٹی ایف کے اہداف کو متاثر کیا، ایف اے ٹی ایف نے ڈیجیٹل مانیٹرنگ بہتر کی ہے، یہ ایف اے ٹی ایف کا اہم اجلاس تھا۔

دوسری طرف وزیر مملکت برائےخارجہ حناربانی کھر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر لکھا کہ مبارک ہو پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے دونوں ایکشن پلان کو مکمل قرار دیا۔ بین الاقوامی برادری نے متفقہ طور پر ہماری کوششوں کو سراہا ہے۔ ہماری کامیابی 4 سال کے مشکل سفر کا نتیجہ ہے۔ پاکستان اس رفتار کو جاری رکھنے اور معیشت کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں