تھوک فروشوں، پرچون فروشوں، رئیل سٹیٹ اور زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائےگا،وزیرخزانہ

اسلام آباد(نیوزٹویو) وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہےکہ تھوک فروشوں، پرچون فروشوں، رئیل سٹیٹ اور زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائےگا آئی ایم ایف سے اپنےکوٹے کے حساب سے ملکی تاریخ کا بڑا اور طویل مدت کا پروگرام لینا چاہتے ہیں ۔آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کا ابتدائی خاکہ تیار کر رہے ہیں، معاشی استحکام آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کا مشترکہ ہدف ہے، قرض پروگرام کے ساتھ ماحولیات کی فنڈنگ پر بھی بات ہوسکتی ہے۔ ماحولیات کی بہتری کےلیے آئی ایم ایف کچھ ممالک کو کوٹے سے زیادہ قرض دیتا رہا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتےہو ئے کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے کمرشل فنانسنگ لیں گے اور بانڈز لانچ کرینگے ، تھوک فروشوں، پرچون فروشوں، رئیل سٹیٹ اور زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائےگا، مہنگائی میں کمی کا رحجان ہے، سود کی شرح بھی کم ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دوست ممالک سے رقوم جمع کرانے اور رول اوور کرانے کا دور بیت چکا، ایس آئی ایف سی بیرون ملک سے سرمایہ کاری لانے کا اہم پلیٹ فارم ہے۔آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ اعتماد کا فقدان ہے، موجودہ قرض پروگرام کی آخری قسط میں کوئی رکاوٹ نہیں ، آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی آخری قسط میں 1.1 ارب ڈالر دینے ہیں، پروگرام میں تسلسل ہوگا تو معاشی نظم و ضبط رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم معیشت کی بہتری کے لیے کلیئر وژن رکھتے ہیں، ٹیکس نظام میں شفافیت حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے،ٹیکس آمدن کو ڈیجیٹل طریقے سے جمع کرنا چاہتے ہیں، ٹیکس نظام میں شفافیت حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، قومی آمدنی میں ٹیکسوں کا حصہ 10 فیصد تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کے ساتھ ماحولیات کی فنڈنگ پر بھی بات ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف مشن آج پاکستان پہنچ رہا ہے ، وفد 14 سے 18 مارچ تک معاشی ٹیم کے ساتھ اقتصادی جائزہ کیلئے مذاکرات کرے گا، مالیاتی ادارے اور پاکستانی حکام کےدرمیان 4 دن تک اقتصادی جائزہ کیلئے مذاکرات ہونگے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں