حماس کی اسرائیل کو ساڑھے 4ماہ جنگ بندی کی پیش کش

غزہ(نیوزٹویو)فلسطینی مسلمانون کی تنظیم حماس نے اسرائیل کو ساڑھے 4ماہ کی جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی قابض فوج کے انخلا کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش کی ہے۔عالمی خبر رساں ادارےکے مطابق گزشتہ ہفتے اس معاملے میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے قطر اور مصر نے ایک پیشکش کی تھی جس کی امریکا اور اسرائیل نے منظوری دی تھی جسے بہت بڑی سفارتی پیشرفت قرار دیا گیا تھا۔
اس پیشکش کے جواب میں آج حماس نے اپنی پیشکش کی ہے جس پر ابھی تک اسرائیل نے عوامی سطح پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے جو اب تک حماس کے خاتمے تک افواج کے انخلا کا مطالبہ رد کرتا رہا ہے۔
حماس کی جانب سے 45 روز پر محیط تین مراحل پر مبنی جنگ بندی کی پیشکش کی گئی ہے جس میں حماس 7 اکتوبر کو یرغمال بنائے گئے افراد کا فلسطینیوں کے بدلے تبادلہ کرے گی جس کے بعد غزہ کی ازسرنو تعمیر کا عمل شروع ہو گا، اسرائیلی فوج غزہ سے دستبردار ہو گی جس کے بعد لاشوں اور باقیات کا بھی تبادلہ ہو گا۔
مذاکراتی عمل سے باخبر ایک ذرائع نے بتایا کہ حماس کی جوابی پیشکش میں مستقل سیز فائر کا ذکر نہیں کیا گیا تاہم یہ کہا گیا ہے کہ اس سیز فائر کے دورانیے میں آخری قیدی کی رہائی سے قبل جنگ کے خاتمے کے حوالے سے کوششیں کی جاتی رہیں گی۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الریشق نے تصدیق کی کہ قطر اور مصر کے ذریعے یہ پیشکش امریکا اور اسرائیل تک پہنچا دی گئی ہے۔
انہوں نے رائٹرز سے گفتگو میں کہا کہ ہم مثبت جذبے کے ساتھ اس معاہدے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ ہمارے فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کو روکا جا سکے اور مکمل سیز فائر کو یقینی بناتے ہوئے ریلیف کے کام انجام دیے جا سکیں۔
دستاویز کے مطابق ابتدائی 45 دنوں کے دوران تمام اسرائیلی خواتین، بزرگ، بیمار اور 19سال سے کم عمر قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور اس کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید خواتین اور بچوں کی رہائی یقینی بنائی جائے گی جبکہ اسرائیل اس کے بدلے آبادی والے علاقوں سے اپنی فوج بھی واپس بلائے گا۔
دوسرے مرحلے پر عملدرآمد اس وقت تک شروع نہیں ہو گا جب تک دونوں فریقین مذاکرات کے ذریعے فوجی آپریشن کے خاتمے پر اتفاق نہیں کر لیتے۔ دوسرے مرحلے میں تمام مرد قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور اس کے بدلے اسرائیل فوج کے غزہ سے مکمل طور پر انخلا کا مطالبہ کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں