حکومتی دباوپر ارشد شریف نےدوبئی چھوڑا،شہیدکی والدہ کا جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیےچیف جسٹس کوخط

اسلام آباد(نیوزٹویو) شہید صحافی ارشد شریف کی والدہ کا چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کو خط لکھ دیا۔صحافی ارشد شریف شہید کی والدہ رفعت آراء علوی نے اعلی سطحی جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کر دی۔ خط میں مرحوم کی والدہ نے لکھا کہ ارشد شریف شہید کے کیس کو متنازع ہونے سے بچایا جائے۔ ارشد شریف کے اہلخانہ کو انصاف فراہم کیا جائے۔ ارشد شریف شہید کی والدہ نے خط میں مزید یہ بھی لکھا کہ شہید بیٹے کے کیس کو سیاسی منافقت اور بد دیانتی سے بچایا جائے۔ اپنا کیس اللہ کی عدالت میں رکھ کر انصاف کی طلب گار ہوں۔توقع ہے میرا خط شہید بیٹے کے خط کی طرح سردخانے کی نظر نہیں ہوگا۔ خط میں یہ بھی لکھا گیا  ہے کہ شہداء کے اہلخانہ اور صحافی برادری کا غم و غصہ فراہمی انصاف سے ہی کم ہوگا۔ کینیا کی پولیس نے تین سے چار مرتبہ اپنا موقف تبدیل کیا، تحقیقاتی ٹیم کی روانگی سے قبل وفاقی وزراء نے من گھڑت کہانیاں بنائیں جو میڈیا ریکارڈ پر موجود ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔ ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بنانا حکومت کی بدنیتی ظاہر کرتا ہے۔ارشد شریف دوبئی پہنچنے تو تسلی تھی کہ اب خطرے سے باہر ہے۔ خط میں ذکر کیا گیا کہ حکومت نے یو اے ای حکومت پر دباو ڈالا جس پر ارشد شریف کو دوبئی چھوڑنا پڑا۔ دوبئی سے نکالنے پر ارشد شریف شہید کو کینیا جانا پڑا۔ کینیا میں دو ماہ بعد میرے بیٹے کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔ ارشد شریف شہید نے 12 مئی کو بذریعہ خط آپکو خطرات سے آگاہ کیا تھا، خط میں آپکو غداری کے بے بنیاد مقدمات سے آگاہ کیا تھا، خطرات کی وجہ سے ارشد شریف کو ملک سے باہر پناہ لینی پڑی،ارشد شریف کے بے دردی سے قتل پر حکومت کے رویے کا نوٹس لیا جائے۔ ارشد کی شریف کی بیوہ اور یتیم بچوں کو انصاف کے سوا کچھ نہیں چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں