حکومت نے 200یونٹ والے بجلی صارفین پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارج ختم کردیا

کراچی (نیوزٹویو) حکومت نے 200یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارج ختم کردیا ہے اس فیصلے سے پاکستان کے 3 کروڑ صارفین میں سے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کو اضافی فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج نہیں دینا پڑے گا جبکہ کمرشل میٹرز پرعائد فکسڈ ٹیکس بھی اکتوبر سے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر خان نے بدھ کوکراچی میں پریس کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ اگست میں بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارج (ایف اے سی) کا اطلاق صرف 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر ہوگا۔صارفین نے جولائی کے دوران جون کے مقابلے میں کم بجلی استعمال کی لیکن زیادہ بل موصول ہوئے جن میں جون کا سرچارج بھی شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو درپیش بحران اور چیلنجز کے باوجود اس سلسلے میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جولائی کے بلوں میں شامل فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج 200 سے کم یونٹ استعمال کرنے والے بجلی کے صارفین کے لیے ختم کر دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جن لوگوں نے بل ادا کیے ہیں، ان کو بجلی کے بلوں میں اگلے ماہ ریلیف دیا جائے گا تاہم ادائیگی نہ کرنے والوں کو ان کے نظرثانی شدہ بل ملیں گےجبکہ زرعی صارفین کے لیے بھی فیول سرچارج ختم کر دیا گیا ہے اور وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ کمرشل میٹرز پر عائد فکسڈ ٹیکس بھی اکتوبر سے ختم کر دیا جائے گا۔ گزشتہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں متبادل توانائی کے منصوبوں کو بری طرح نظر انداز کیا گیا، سابقہ حکومت کے دور میں متبادل توانائی کے کسی ذریعے سے ایک میگا واٹ کی بھی پیداوار نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے متبادل توانائی پر توجہ مرکوز کی ہے اور جلد ہی تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی اور ملک بھر میں صارفین کو بلاتعطل اور سستی بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔وزیراعظم کے وژن کے تحت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو جدید بنانے کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں اور کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ میٹروں کی تیزی سے تنصیب، صارفین کی شکایات کے ازالے اور جدید خطوط پر بجلی چوری کی روک تھام یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان قوم سے مسلسل جھوٹ بولتے رہے کہ بجلی کا کوئی شارٹ فال نہیں ہے جبکہ بجلی کی پیداوار اس کی طلب سے بہت کم ہے۔ ملک کی بجلی کی فراہمی کا انحصار فرنس آئل پر چلنے والے پرانے پلانٹس پر ہے۔ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ بدقسمتی سے کے الیکٹرک کی نجکاری مطلوبہ نتائج نہیں دے سکی تاہم مطلوبہ نتائج کے لیے اس کام کو بہتر بنانے کی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔کے-الیکٹرک کے مالیاتی معاملات میں بھی مفاہمت جاری ہے اور اس مفاہمت کے مثبت نتائج کی توقع ہے۔ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں کی مد میں ریلیف کی فراہمی سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر حکومت سیلاب زدگان کے ریسکیو پر توجہ دے رہی ہے، بعد میں ریلیف اور بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

یادرہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز قطر میں میڈیا سے گفتگوکے دوران بجلی کے ایک کروڑ 71 لاکھ اور زرعی ٹیوب ویل کے 3 لاکھ صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج سے استثنیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے بھرپور مشاورت کی ہے، پاکستان کے 3 کروڑ صارفین میں سے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کو اضافی فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج نہیں دینا پڑے گا اور باقی ایک کروڑ 29 لاکھ صارفین وہ بڑے کھاتے پیتے لوگ ہیں لیکن ہم اس کا بھی بھرپور جائزہ لے رہے ہیں۔اس سہولت کے بعد بجلی کے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج میں ایک دھیلا بھی نہیں دینا پڑے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں