حکومت ہم سے چینی خریدے یابرآمد کرنےکی اجازت دے،پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن

اسلام آباد(نیوزٹویو) پاکستان شوگر ملزایسوسی ایشن نے حکومت سے چینی کا فاضل اسٹاک ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے خرید نے یا 5لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے پی ایس ایم اے کا کہنا ہے کہ پاکستان شوگر ملز ایسوایشن (پنجاب زون)یہ سراہتی ہے کہ حکومت کے ساتھ مختلف اعلیٰ سطح اجلاسوں میں چینی کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی روکنے کیلئے درخواست کرنے پر عمل کرتے ہوئے حکومت نے اقدامات اُٹھائے جس کی بدولت چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کو روکنے میں مدد ملی اور ملکی ضروریات کیلئے چینی کے ذخیرے کے تحفظ کو یقینی بنایا۔ شوگر ملز ایسوایشن چینی کی صنعت سے منسلک کچھ اُبھرتے ہوئے مسائل کو حکومت کے مناسب فیصلوں کیلئے عوام کے سامنے رکھنا چاہتی ہے۔

ترجمان کے مطابق ایف-بی-آر کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق شوگر ملوں کے پاس31 اکتوبر، 2023 تک گیارہ لاکھ تیرہ ہزار میٹرک ٹن چینی کا ذخیرہ موجود ہے جو کہ ہمارے پچھلے گیارہ مہینوں کی اوسط کھپت کے مدِ نظر دو ماہ سے زائد عرصے تک چلے گا۔ اسٹا ک کی اس پوزیشن کے ساتھ نئے کرشنگ سیزن کے آغاز سے شوگر انڈسٹری کو ایک نازک صورتحال کا سامنا ہے جیسا کہ موجودہ چینی کے ذخیرے کی وجہ سے بہت سی شوگر ملوں کے پاس اسٹوریج کی گنجائش نہ ہے۔ چینی کی بین الصوبائی نقل و حرکت کو محدود کرنے کیلئے سخت انتظامی اقدامات کا تسلسل نہ صرف سپلائی چین میں خلل ڈال رہا ہے بلکہ چینی کی کمی والے صوبوں میں قلت اور قیمتوں میں تفاوت کا باعث بن رہا ہے۔ انتہائی شرح سود کے ساتھ چینی کے موجودہ ذخیرے پر بینکوں کو سابقہ قرض کی عدم ادائیگی نے شوگر ملوں کی مالی مشکلات میں اضافہ کیا ہے، مزید براں جے- ایس بینک کیس کے عدالتی فیصلے کے بعد بینکوں نے کاشتکاروں کی ادائیگیوں کے لیے کریڈٹ لائنز کو ختم کر دیا ہے۔ گنے کی قیمتوں، شرح سود اور درآمدی کیمیکلز جیسے اہم لاگت کے اجزاء میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے چینی کی قیمتیں پہلے ہی اس کی پیداواری لاگت سے کم ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان شوگر ملز ایسوایشن (پنجاب زون) حکومت سے درخواست کرتی ہے کہ وہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (TCP) کے ذریعے فاضل اسٹاک خرید کر صنعت کو بچائے اور اس فاضل اسٹاک کو اسٹریٹجک ریزرو کے طور پر رکھا جائے، یہ ایک ایسا عمل ہے جو ماضی کی حکومتوں نے باقاعدگی سے کیا، تاکہ صارفین کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے اور جب بھی قیمتوں میں اضافہ ہو تو اسے استعمال کیا جائے۔ یا حکومت صنعت کو 5 لاکھ میٹرک ٹن اضافی چینی کی دوسری قسط برآمد کرنے کی اجازت دے سکتی ہے، جیسا کہ پچھلی حکومت نے میرٹ پر اسکی ضرورت سے اتفاق کیا تھاجس سے ملک کو ایک بڑا زرمبادلہ حاصل ہو کیونکہ چینی کی بین الاقوامی قیمتیں اس وقت بلند سطح پرہیں اور مزید یہ کہ اس اضافی چینی کو برآمد کرنے سے آنے والے کرشنگ سیزن میں کسانوں کی بروقت ادائیگیوں کی راہ بھی ہموار ہو سکے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں