دوسروں کی گفتگو ریکارڈکر کےاپنےسیاہ کارناموں پرپردہ نہیں ڈالاجاسکتا،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار

اسلام آباد(نیوزٹویو) سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ دوسروں کی گفتگو ریکارڈ کر کے اپنے سیاہ کارناموں پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا کسی بھی شہری کی نجی بات چیت ریکارڈ کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے میرے صبر اور خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے مبینہ آڈیو لیک پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی حرکتیں کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کا حق رکھتا ہوں،کسی بھی شہری کی نجی بات چیت ریکارڈ کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔

کسی کی نجی گفتگو ریکارڈ کرکے یہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟یہ لوگ آئین،قانون اور اخلاقیات کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ طارق رحیم میرے دوست اور سنیئر قانون دان ہیں،انہوں نے مجھ سے قانونی رائے مانگی جو میں نے دے دی،مجھے نہیں علم کس لیے رائے مانگ رہے تھے۔ میں آزاد شہری ہوں،اس وقت چیف جسٹس ہوں اور نہ کسی بینچ کا حصہ ہوں،اپنے بیٹے کے دفتر میں بھی لوگوں کو مفت قانونی مشاورت دیتا ہوں۔

سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ کسی کی نجی کال ٹیپ کر کے نوجوان نسل کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ دوسروں کی گفتگو ریکارڈ کر کے اپنے سیاہ کارناموں پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔ یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور سنیئر وکیل خواجہ طارق رحیم کی ایک اور مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی،لیک آڈیو میں ثاقب نثار خواجہ طارق رحیم کو توہین عدالت کی درخواست پر رہنمائی دے رہے ہیں۔

ثاقب نثار نے کہا کہ آپ 2010 کا از خود نوٹس دیکھ لیں،آپ پڑھیں گے تو سمجھ آ جائے گا،سیون ممبر ججمنٹ ہے وہ لازمی دیکھ لیں۔ جس پر طارق رحیم نے کہا کہ ٹھیک ہے میں پڑھ لوں گا،کلاز تھری میں راستہ دیا ہوا ہے۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ وہی تو آپ کے پاس وے آؤٹ ہے ورنہ تو کیس ہی نہیں بنتا،آزاد جموں و کشمیر میں جو ہوا اس کے بعد تو یہ توہین عدالت کا سیدھا کیس ہے۔

واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثاراورخواجہ طارق رحیم کی ایک اور مبینہ آڈیولیک ہو گئی۔ ثاقب نثارمبینہ طورپرخواجہ طارق رحیم کو توہین عدالت کی درخواست پر رہنمائی دے رہے ہیں۔ثاقب نثارمبینہ آڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ آپ2010کا ازخودنوٹس کیس دیکھ لیں،آپ پڑھیں گے تو سمجھ آجائے گا،جس پرخواجہ طارق رحیم کہتے ہیں کہ کلازتھری میں راستہ دیاہوا ہے۔ ثاقب نثارکا کہنا تھا کہ وہی توآپ کے پاس وے آؤٹ ہے ورنہ توکیس ہی نہیں بنتاتھا، آزاد جموں وکشمیرمیں جوکچھ ہوا اس کے بعد توتوہین عدالت کایہ سیدھاکیس ہے۔

اس قبل بھی سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان ثاقب نثار کی آڈیوسامنے آئی تھی۔ مبینہ آڈیو میں جسٹس ثاقب نثار چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے وکیل خواجہ طارق رحیم سے گفتگو کر رہے ہیں۔

آڈیو میں وکیل خواجہ طارق رحیم نے مریم نوازکا نام لیے بغیر کہا کہ یہ خاتون جو بول رہی ہے اسکو اچھی طرح کوئی جواب دینا چاہیے۔ ثاقب نثار نے کہا جب ضرورت پیش آئی تو آپ سے کہہ دیں گے۔ آپ دھماکا کردیجیے گا۔ مجھ میں حوصلہ ہے،برداشت کرسکتاہوں۔مجھے کنفیوژ یا پریشان نہیں ہونا۔جواب میں خواجہ طارق رحیم کہتے ہیں کہ مجھے بتادیجئے گا،جیسا کہیں گے ہوجائے گا۔

یاد رہےکہ اس سے قبل بھی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ایک مبینہ آڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوئی تھی تاہم انہوں نے کہا کہ یہ آڈیو کلپ جعلی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں