دہشت گردی کیس،سابق وزیراعظم عمران خان کی عبوری ضمانت میں 12ستمبر تک توسیع

اسلام آباد(نیوزٹویو)انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیراعظم چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی عبوری ضمانت میں 12 ستمبرتک توسیع کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جوادعباس کیس نے سماعت کی سماعت کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ اے ٹی سی عدالت نے دہشت گردی کے مقدمے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو آج 12 بجے تک پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ کیا تھا۔ بعدازاں سابق وزیر اعظم عمران خان انسداددہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیئے سماعت کا آغاز ہوا تو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کے روبرو اپنے دلائل شروع کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث عمران خان عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے ہیں، جس پر جج راجہ حسن جواد نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کو عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔بابر اعوان نے جواباً عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے عمران خان کو لکھا ہے کہ جان کو خطرہ ہے، میں بھی 11منٹ کی دھکم پیل کے بعد عدالت میں داخل ہوا۔ جس پر جج نے کہا کہ ہم اس درخواست ضمانت پر آج ہی دلائل سنیں گے۔

سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے کہا کہ پہلے ملزم کو عدالت میں پیش کریں پھر ہم بحث کریں گے۔ اس پر انسداد دہشت گردی کے جج نے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہا جنہیں دھمکی دی گئی ان کا بیان بھی پڑھیں۔ فرض شناس افسر نے اس سے پہلے کتنے دہشت گردی کے مقدمہ کئے؟۔ آج 3 عدالتیں کھلی ہیں، کمرہ عدالت میں آنے کیلئے وکلاء کی لسٹ دیں۔اس موقع پر انہوں نے حکام کو حکم دیتےہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت کی طرح عدالت میں غیر متعلقہ افراد نہ آئیں، میں نے عدالت دیکھنی ہوتی ہے کوئی نظر ہی نہیں آتا۔ سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے جج نے استفسار کیا کہ عمران خان کو کون سا خطرہ ہے وہ بتائیں، عدالت نے ضمانت دی تو ان کا فرض تھا کہ آج پیش ہوتے۔

عدالتی ریمارکس پر بابر اعوان نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ میں مزید 4 دفعات شامل کردی گئی ہیں، دہشت گردی کے مقدمے میں 506،504 ،186 اور 188 دفعہ شامل گئیں۔ انہوں نے معزز عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ان دفعات میں بھی عمران خان کی ضمانت منظور کی جائے۔بابر اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے اے ٹی سی کے جج نے کہا کہ ان دفعات میں ہم نوٹس جاری کریں گے، جب کہ پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ 7 اے ٹی اے کبھی جرم ہوئے بغیر درج ہوئی؟ یہاں یہ آپ کو بتانا ہوگا کہ کون سی کلاشنکوف لی گئی؟ کونسی خود کش جیکٹ پہن کر حملہ ہوا۔

جج نے کہا یہ ہر 10دن کے اندر کوئی دفعہ لگاتے رہیں گے، اگر کوئی سیکشن لگانے ہیں تو ابھی سے کرلیں۔بابر اعوان نے پراسیکیوٹر سے مکالمے میں کہا کوئی دفعہ رہ تو نہیں گئی؟ جس پر جج راجہ جوادعباس کا کہنا تھا  کہ دہشت گردی کے علاوہ سارے سیکشن قابل ضمانت ہیں، عمران خان کیخلاف درج مقدمہ میں جو دفعات ہیں ان میں ضمانت منظور کر لیتے ہیں۔

جج نے ریمارکس دیے پولیس اب ہر 10دن بعد دفعہ ایڈ کرتی ہے اور پراسیکیوٹر سے استفسار کیا آپ یہ بتا دیں کہ دفعہ 506 کیسے لگائی ہے۔ بابر اعوان نے سوال کیا کہ کیا عمران خان نے کسی کو جلانے قتل کرنے کی دھمکی دی ہے؟ ہمارے ساتھی شہید ہوئےہم نے عدالت نہیں چھوڑی، ساتھیوں کی شہادت پر آج تک کچھ نہیں ہوامگر سابق وزیر اعظم پر مقدمہ بنایا۔عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی عبوری ضمانت میں 12 ستمبرتک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وکلاکو حتمی دلائل دینے کی ہدایت کردی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں