سائفر کے ذریعے امریکی سازش کا عمران خان کا الزام سراسر جھوٹ ہے،ڈونلڈلو کا بیان

اسلام آباد (نیوزٹویو)جنوبی ایشیا کے لیے امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ ڈونلڈلو نے امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں بیان دیا ہےکہ سائفر کے ذریعے امریکی سازش کا عمران خان کا الزام سراسر جھوٹ ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی امورخارجہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں انتخابات کے بعد پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اورپاک امریکا تعلقات سے متعلق معاملات کی سماعت ہوئی۔
سماعت میں سائفرکیس کے مرکزی کردار اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈلو بھی امورخارجہ کمیٹی میں پیش ہوئے۔
سماعت میں پاکستان میں جمہوریت اور پاک امریکا تعلقات کے مستقبل سے متعلق سوالات کیے گئے۔
کمیٹی کو دیے گئے بیان میں ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ سائفر کے ذریعے امریکی سازش کا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا الزام سراسر جھوٹ ہے، خود پاکستانی سفیر اسد مجید بھی سائفر کا الزام جھوٹ قرار دے چکے ہیں۔
ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ انتخابات میں بے ضابطگیوں کی شکایات دیکھنا الیکشن کمیشن پاکستان کا کام ہے، ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن پاکستان شفاف طریقے سے بے ضابطگیوں کے ذمہ داروں کا احتساب کرے، الیکشن کمیشن پاکستان نے اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی ہے جس میں ہزاروں پٹیشن جمع ہوچکی ہیں، ہم الیکشن میں بے ضابطگیوں سے متعلق تحقیقات کو غور سے دیکھ رہے ہیں، ہم حکومت اور الیکشن کمیشن کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ شفاف عمل کو یقینی بنایا جائے۔
ڈونلڈ لو نے بتایا کہ انہوں نے 31 سال پہلے پشاور میں اپنی تعیناتی کے دوران انتخابات کو قریب سے دیکھا تھا، انتخابی دھاندلیوں، تشدد اور دھمکیوں کے باوجود ووٹرز سامنے آئے، تین دہائیاں قبل نواز شریف اور بےنظیربھٹو کے درمیان مقابلہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات کے اگلے دن محکمہ خارجہ نے ایک واضح بیان جاری کیا۔ بیان کےمطابق اظہار رائے، انجمن، پرامن اجتماع کی آزادیوں پر غیرضروری پابندیوں کو نوٹ کیا گیا، بیان میں انتخابی تشدد، انسانی حقوق اور بنیادی آزادی پر پابندیوں کی مذمت کی گئی، میڈیا ورکرز پر حملوں، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن سروسز تک رسائی پر پابندیوں کی مذمت کی گئی، انتخابی عمل میں مداخلت کے الزامات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیاگیا۔
ڈونلڈلو کا کہنا تھا کہ مداخلت یا دھوکا دہی کےدعوؤں کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے، الیکشن سے پہلے انتخابی بدسلوکی اور تشدد کے بارے میں ہم فکرمند تھے، دہشت گردگروہوں کی طرف سے پولیس، سیاست دانوں اور سیاسی اجتماعات پر حملے ہوئے، پارٹی حامیوں نے خواتین سمیت صحافیوں کو ہراساں کیا، بدسلوکی کا نشانہ بنایا، متعدد سیاسی رہنما مخصوص امیدواروں کو رجسٹر کرنے میں ناکام رہے، انتخابات کے دن الیکشن کی نگرانی کرنے والی تنظیم نےبیان جاری کیا، تنظیم نےکہا کہ انہیں ملک بھر کے نصف سے زیادہ حلقوں میں ووٹ ٹیبلولیشن کا مشاہدہ کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کی ہدایات کے باوجود الیکشن کے دن حکام نے موبائل ڈیٹا سروسز کو بندکردیا۔
امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ ان انتخابات میں مثبت عناصر بھی تھے، تشددکی دھمکیوں کے باوجود 60 ملین سے زیادہ پاکستانیوں نے ووٹ ڈالا، ووٹ ڈالنے والوں میں 21 ملین سے زیادہ خواتین بھی شامل ہیں، ووٹرز نے 2018 کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ خواتین کو پارلیمنٹ کے لیے منتخب کیا، مذہبی اور اقلیتی گروپوں کے اراکین اور نوجوانوں نے پارلیمنٹ کے انتخابات لڑے، کئی سیاسی جماعتوں نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں جیتیں۔ تین مختلف سیاسی جماعتیں اب پاکستان کے چاروں صوبوں کی قیادت کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 5 ہزار سے زیادہ آزاد مبصر میدان میں تھے، انتخابات کا انعقاد بڑی حد تک مسابقتی اور منظم تھا، نتائج کی تالیف میں کچھ بے ضابطگیوں کو نوٹ کیا گیا۔
ڈونلڈلو کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کا اہم پارٹنر ہے، ہم پاکستان کے جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے عزم میں شریک ہیں، یوایس پاکستان گرین الائنس فریم ورک قائم ہے، ہم دہشت گردی کےخطرات کا مقابلہ کرنےکے لیے تعاون کرتے ہیں، مذہبی سمیت انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینےکے عزم میں شریک ہیں، امریکا پاکستان میں معاشی استحکام کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، ہم پاکستان کی برآمدات کے لیے بھی سرفہرست ہیں، ہم اپنی شراکت کے 76 سالوں میں اہم انفرااسٹرکچر میں سب سے اہم سرمایہ کار رہے ہیں۔
امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت منگلا اور تربیلاڈیموں کی تجدیدکر رہی ہے جو لاکھوں پاکستانیوں کوبجلی فراہم کرتے ہیں، ان دہائیوں میں پاکستان کے لیے ہماری مدد، ترقیاتی گرانٹس اور نجی شعبے میں سرمایہ کاری جاری رہی، حالیہ تباہ کن سیلاب سمیت سب سے بڑی ضرورت کے دوران انسانی امداد جاری رہی، پاکستان کو ماضی کے بلند ترین قرضوں کے بعد قرضوں کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے، اس سال وفاقی حکومت کی آمدنی کا تقریباً 70 فیصد قرضے کی ادائیگی میں جانے کی توقع ہے، پاکستان کو معاشی اصلاحات اور نجی شعبےکی زیرقیادت سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، پاکستانی عوام ایک ایسے ملک کے مستحق ہیں جوپرامن، جمہوری اور خوشحال ہو، ہم اس وژن کی حمایت کے لیے ہر روزکام کر رہے ہیں۔
عمران خان کے سائفر سازش کے الزامات کے حوالے سے ڈونلڈلوکا کہنا تھا کہ سائفرکو امریکی سازش کہنےکا بانی پی ٹی آئی کا الزام سراسر جھوٹ ہے، یہ الزام اور سازشی نظریہ جھوٹ اور بے بنیاد ہے، میٹنگ میں شامل سفیر نے پاکستان کی حکومت کو بتایا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، ہم پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں، پاکستانی عوام کے اس حق کا احترام کرتے ہیں کہ وہ اپنی حکومت کو جمہوری عمل سے منتخب کریں، یہ الزام غلط ہےکہ امریکا یا میں نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف اقدام کیا۔
دہشت گردی کے حوالے سے ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ افغانستان 40 برس سے تنازعات میں گھرا ہوا ہے، پاکستان افغانستان سے جڑے تنازع میں پھنسا ہوا ہے، افغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہمیں ہر قسم کے مواقع فراہم کرتا ہے، یہ موقع بھی فراہم کرتا ہےکہ امریکا پاکستان سے اپنی شرائط پرتعلقات رکھ سکے، ہمارا سب سے اہم مقصد یہ ہےکہ دہشت گردی کا سامنا کرنے والے پاکستانی عوام کو سپورٹ کریں، پاکستانی عوام نےجس دہشت گردی کاسامنا کیا ہےکسی اور نے نہیں کیا۔
ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا، بلوچستان میں کچھ برسوں میں دہشت گردی بہت زیادہ بڑھی ہے، افغان سرزمین سے پاکستانی علاقے پر حملے جاری ہیں، افغان علاقے سے بڑا حملہ ہفتے کو ہوا جس میں7 پاکستانی جوان شہید ہوئے، افغان علاقے سے ہفتے کو حملہ ٹی ٹی پی نےکیا، افغان طالبان یقینی بنائیں کہ ان کی سرزمین دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔
کمیٹی چیئرمین نے سوال کیا کہ امریکا نے پاکستان کے سابق وزیراعظم کے دورہ روس کے بعد انہیں ہٹانےکو کہا تھا؟
اس پر ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ ہم نے سابق وزیراعظم پاکستان کے دورہ روس کے بعد انہیں ہٹانے کو نہیں کہا تھا۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان میں سیلف سینسر شپ ہے اور بسا اوقات ایکٹو سینسر شپ ہے، پاکستان میں سوشل میڈیا پر پابندیاں دیکھنے میں آرہی ہیں، دیگر دنیا کی طرح پاکستانی بھی خبروں کے لیے انٹرنیٹ پر انحصار کرتے ہیں، پاکستان میں کئی ہفتوں سے ایکس پر پابندی لگی ہوئی ہے، ایکس پر پابندیوں سے پاکستانیوں کو خبر جاننے کے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے، امریکا ایکس پر پابندی سے متعلق اعلیٰ ترین سطح پر بات کر رہا ہے۔
ڈونلڈلو کا مزیدکہنا تھا کہ امریکا پاکستان کی حکومت سے الیکشن بےقاعدگیوں پر احتساب پر زور دیتا ہے، امریکا نے واضح کہا ہےکہ پاکستان میں الیکشن بےقاعدگیوں کی شفاف آزادانہ تحقیقات چاہتاہے، امریکا نے پاکستان کو واضح کہا ہےکہ 9 مئی واقعات پر فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر تشویش ہے۔
چیئرمین خارجہ کمیٹی نے ڈونلڈلو کا بیان تسلی بخش قراردیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں