سابق چیف جسٹس ثاقب نثارڈیم فنڈپرجوابدہی کےلیےپی اے سی میں طلب،چیئرمین نیب افسران کے اثاثوں کی تفصیلات دینےپرراضی

اسلام آباد(نیوزٹویو) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکو ڈیم فنڈ پر جوابدہی جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو فنڈ پر بریفنگ کے لیے طلب کرلیا ہے پی اے سی نےعمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی ہدایت کردی۔ چیئرمین پی اے سی نورعالم خان کی زیر صدارت پی اے سی کے اجلاس میں چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) آفتاب سلطان شریک ہوئے اور بریفنگ دی۔ پی اے سی نے نیب سے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) پشاور کیس کی انکوائری کے حوالے سے بھی ٹائم لائن طلب کرلی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے استفسار کیا کہ کمیٹی نے نیب افسران کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی تھی، نیب سے کوئی چیز پوچھتے ہیں تو یہ لوگ عدالت چلے جاتے ہیں، آپ کا ادارہ آئینی خلاف ورزیاں کرتا ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ آپ نے اثاثے ظاہر کرنے کی بات کی ہے، نیب افسران اثاثے ظاہر کرتے ہیں لیکن وہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں بند رہتے ہیں، فائلیں تب کھلتی ہیں جب کوئی انکوائری کرنی ہو۔ پی اے سی کے رکن اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ سیاست دانوں کے اثاثے پبلک دستاویز بن جاتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو جمع کروائے گئے اثاثوں کی تفصیلات پبلک کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ ہم نے آئین کے تحت اثاثوں کی تفصیل مانگی، وہ کیوں نہیں ملی؟ اثاثوں سے متعلق میرا مؤقف وہی رہے گا، آئین سے کوئی بالاتر نہیں ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ نیب افسران کے اثاثوں کی تفصیل جمع کروانے میں کیا حرج ہے؟ نیب کے چیئرمین آفتاب سلطان نے کہا کہ جو سلوک باقی سول سرونٹس کے ساتھ ہوتا ہے، وہ ہمارے ساتھ بھی کریں، جس پر نور عالم خان نے جواب دیا کہ نیب ایک سول ادارہ ہے کوئی حساس ادارہ نہیں، ہم سب اثاثوں کی تفصیلات جمع کرواتے ہیں لہٰذا اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے رولز تبدیل کردیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن صرف نیب کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔ پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ مجھے گزشتہ 4 سال کے اثاثوں کی تفصیلات چاہئیں، جس پر چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے 3 سال کی اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کی یقین دہانی کروا دی۔

اجلاس کے دوران پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو ڈیم فنڈز پر بریفنگ کے لیے طلب کرلیا، پی اے سی نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی طلب کرلیا۔ پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار متنازع ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی برجیس طاہر نے کہا کہ ڈیم فنڈ سے متعلق اشتہارات پر 14 ارب روپے خرچ اور 9 ارب اکٹھے ہوئے، بتایا جائے ڈیم فنڈ ڈیموں کی تعمیر پر استعمال کیوں نہیں ہو رہا، ہم ججوں کو دھمکیاں تو نہیں دے رہے۔ مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈ سے متعلق انکوائری ہونی چاہیے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نےاجلاس میں شرکت نہ کرنے پر عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی ہدایت کردی، وزیر داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل کریں۔ پی اے سی نے ایف آئی اے کو براڈ شیٹ انکوائری ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی، پی اے سی نے بلین ٹری سونامی منصوبے کی انکوائری نیب کو 6 ماہ میں مکمل کرنے اور ہر ماہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں