سانحہ مری،محکمہ موسمیات کے الرٹ کے باوجود مکینیکل ڈویژن،محکہ شاہرات اور سی این ای نے پلاننگ میٹنگ نہیں بلائی کمشنر راولپنڈی

راولپنڈی (نیوزٹویو) سانحہ مری کے حوالے سے کمشنر راولپنڈی نےعدالت میں بیان دیا ہے کہ پانچ جنوری کو محکمہ موسمیات کے الرٹ جاری کرنے کے باوجود مکینیکل ڈویژن، محکہ شاہرات پنجاب اور سی این ای نے پلاننگ میٹنگ ہی نہیں بلائی بدھ کو لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں مری سانحہ پر دائر تین مختلف درخواستوں پر سماعت ہو ئی ۔ عدالت نے مری میں تین سالوں کے دوران سات اسسٹنٹ کمشنر تبدیل کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ور کہا کہ گندگی بیوروکریسی پر ڈال دی جاتی ہے اور انہیں کام بھی نہیں کرنے دیا جاتا، کیا وہاں کوئی سیاسی طاقت ور ہے ۔۔۔۔۔۔؟

سانحہ مری سے متعلق کیس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس چودھری عبدالعزیز نے کی. کمشنر، ڈپٹی کمشنر، آر پی او، سی پی او،  سی ٹی او راولپنڈی، اے سی مری عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ کمشنر صاحب کس کی ذمہ داری تھی، کیا برفباری کی الرٹ تھی، کیا آپ نے تحقیقاتی رپورٹ دیکھی، مسئلہ کب شروع ہوا ؟ کمشنر راولپنڈی گلزار حسین شاہ نے عدالت کو بیان دیا کہ میں نے رپورٹ دیکھی ہے، سات اور آٹھ جنوری کی درمیانی شب برفانی طوفان آیا جبکہ پانچ تاریخ کو محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کی تھی۔ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کا بیان تھا کہ انتیس مشینوں میں سے سولہ مشینیں آپریشنل تھیں جبکہ ان برف ہٹانے والی مشینوں کے دس آپریٹر موجود نہیں تھے۔ مشینوں کے 32 آپریٹر ہونے چاہیئے تھے جو شرٹس میں کام کرتے ہیں۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ سب کچھ بائیس افراد کے مرنے کے بعد آپ کو معلوم ہوا؟ سردیوں میں مری کیلئے کوئی ایس او پیز ہیں ؟ جو چیز آپ کے علم میں نہیں وہ چیز اگلی پیشی پر لکھ کر عدالت کو فراہم کریں دوران سماعت عدالت نے چیف ٹریفک آفیسر راولپنڈی کو مخاطب کرکے کہا کہ مری میں ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے کتنی موٹر سائیکلیں ہیں؟ جس پر سی ٹی او نے بتایا کہ ہمارے پاس مری میں چار سنو بائیکس ہیں،عدالت نے اگلی پیشی پر مری میں موجود سُنو بائیکس کا ریکارڑ طلب کرلیا.عدالت نے قرار دیا کہ انتظامیہ ہوٹل ایسوسی ایشن کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کرے، مری میں لوگوں کو جہاں جگہ ملتی ہے وہیں پر عمارتیں کھڑی کردیتے ہیں، اس موقع پر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے عدالت کو بتایا کہ مری میں ہوٹلوں کو محکمہ سیاحت پنجاب ریگولیٹ کرتا ہے جو مری میں نہیں ہے، تیرہ سو افراد کو راولپنڈی ضلعی انتظامیہ نے ریسکیو کیا عدالت نے انتظامی افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا میکنزم بنائیں کہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچا جاسکے، ہوٹلوں کی سہولیات کے مطابق انکی درجہ بندی کی جائے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 26 جنوری تک ملتوی کردی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں