سانحہ مری کی ابتدائی رپورٹ میں انتظامیہ اور متعلقہ سرکاری محکموں کے حکام ذمہ دار قرار،وزیراعلیٰ برہم

لا ہور(نیوزٹویو) سانحہ مری کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں انتظامیہ اوردیگر متعلقہ محکموں کی سرکاری مشینری کی غفلت اور نااہلی کا انکشاف کیا گیا ہے بتایا گیا ہے کہ انتظامیہ کو برف کا طوفا ن بند ہونے کے بعد ہوش آیا رپورٹ میں مری کے خارجی راستے پر برف ہٹانے کے لیے ہا ئی وے کی مشینری ہی موجو د نہیں تھی خارجی راستے پربرف جمنے اورسڑک ٹوٹنے سے پیدا ہونے والے گڑھوں میں برف سخت ہونےسے پھسلن ہو ئی جس کی وجہ سے گاڑیاں نہیں نکل سکیں گاڑیوں میں 22افراد کاربن مونو آکسائیڈ کی زیادتی سے جاں بحق ہوئے مری میں بجلی نہ ہونے اور ہوٹلوں کی جانب سے اوورچارجنگ کے باعث سیاحوں نے ہوٹلز کے بجائے گاڑیوں میں بیٹھنے کو ترجیح دی وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو سانحہ مری کی ابتدائی رپورٹ پیش کردی گئی ہے جبکہ وزیراعلیٰ نے مزید تحقیقات کے لیے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو دورہ مری میں پیش کردہ رپورٹ میں واقعہ کے محرکات سے بھی آگاہ کیا گیا ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مری میں 4 روز میں 1 لاکھ 62 ہزار گاڑیاں داخل ہوئیں، اموات کاربن مونو آکسائیڈ کی زیادتی سے ہوئیں رپورٹ کے مطابق 7 جنوری کو 16 گھنٹے میں چار فٹ برف پڑی، 3 جنوری سے 7 جنوری تک 1 لاکھ 62 ہزار گاڑی مری داخل ہوئیں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ٹریفک لوڈ مینجمنٹ نہ کرنے پر برہمی کا اظہا کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک کی روانی کو کنٹرول کرنا کس کا کام تھا؟۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 16 مقامات پر درخت گرنے سے ٹریفک بلاک ہوئی ، 21 ہزار گاڑیاں واپس بھجوائی گئیں ، 4 سے 5 گاڑیوں میں 22 افراد جاں بحق ہوئے ، یہ افراد کاربن مونو آکسائیڈ کی زیادتی سے جاں بحق ہوئے ، 70 فیصد علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے وزیراعلیٰ نے اوور چار جنگ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کاروائی کی بھی ہدایت کردی ہے۔

سانحہ مری کی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مری میں موجود ایک نجی کیفے کے باہر پھسلن ہونے کے باوجود کوئی حکومتی مشینری موجود نہیں تھی ، پھسلن والے اس مقام پر مری سے نکلنے والوں کا مرکزی خارجی راستہ تھا، سیاحوں کے مری سے خارجی راستے پر برف ہٹانے کے لئے ہائی وے کی مشینری موجود نہ تھی۔ ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مری اور گرد و نواح میں موجود سڑکو‍ں کی گزشتہ 2 برسوں میں جامع مرمت نہیں کی گئی تھی ، گڑھوں میں پڑنے والی برف سخت ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ بنی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مری کے مختلف علاقوں میں بجلی نہ ہونے کے باعث سیاحوں نے ہوٹلز کے بجائے گاڑیوں میں بیٹھنے کو ترجیح دی ، رات گئے ڈی سی راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی کی مداخلت پر مری میں گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی لگائی گئی ، مری کی شاہراؤں پر ٹریفک بند ہونے کے باعث برف ہٹانے والی مشینری کے ڈرائیورز بھی بروقت موقع پر نہ پہنچ سکے۔ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی ٹریفک کی روانی یقینی بنانے موقع پر موجود تھے ، مری میں ایسا کوئی پارکنگ پلازہ موجود نہیں جہاں گاڑیاں پارک کی جا سکتیں ، صبح 8 بجے برف کا طوفان تھمنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں