ستلج اورچناب میں سیلاب،پانی 40گاؤں میں داخل،قصورکےقریبی دیہات اورکھیت بھی ڈوب گئے

لاہور(ویب ڈیسک) بھارت کی جانب سے دریائے چناب اورستلج میں پانی چھوڑے جانے کے بعدآنےوالے سیلاب سے 40 دیہات زیرآب آگئے جبکہ ضلع قصور کے قریبی دیہات اور کھیت سیلابی پانی میں ڈوب گئے ہیں تفصیلات کے مطابق پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ دریائے چناب کا سیلابی پانی ضلع جھنگ کے 40 سے زائد گاؤں میں داخل ہوگیا ہے جہاں سیلابی صورتحال کے دوران رہائشیوں کو بچانے کے لیے انخلا کا عمل تیز کردیا گیا ہے۔ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ہیلی کاپٹر سے سیلاب کی زد میں آنے والی زمین کی فوٹیج جاری کی جس میں سیلابی صورتحال کے سے آگاہ کیا گیا۔

 دوسری جانب پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے دریائے ستلج کے بہاؤ میں ممکنہ اضافے اور وسیع بارشوں کے پیش نظر پانچ اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔ محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے 13 جولائی سے 17 جولائی تک ملک بھر میں بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس سے تمام بڑے دریاؤں میں بہاؤ بڑھنے اور بڑے شہروں میں شہری سیلاب کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ گنڈا سنگھ والا میں دریائے ستلج پہلے ہی درمیانے درجے کے سیلاب کی سطح پر بہہ رہا ہے اور بھارت کی جانب سے ممکنہ طور پر مزید پانی کے اخراج اور نمایاں بارشوں کی وجہ سے سیلاب کی اونچی سطح تک پہنچنے کا امکان ہے۔

دریائے ستلج میں پانی کے تیز بہاؤ سے ضلع قصور کے قریبی دیہات اور کھیت سیلابی پانی میں ڈوب گئے ہیں جس کے باعث پانی کی سطح میں مزید اضافے کا خدشہ پیدا ہونے سے لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ دوسرے اضلاع کے لوگوں نے بھی دریائے ستلج کے قریب واقع دیہاتوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونا شروع کر دیا ہے۔ اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر اور وہاڑی اضلاع میں حکام کو بھی اونچے سیلاب سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق حکام نے سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں میں امدادی اور بچاؤ کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ سینکڑوں کشتیاں سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن کا حصہ تھیں۔ امدادی ٹیمیں نہ صرف لوگوں کو بلکہ ان کے مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔ قصور کے اضلاع میں 11 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور 211 افسران ریلیف اور ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ ضلع بہاولنگر میں 26 ریسکیو اور ریلیف کیمپوں میں 578 اہلکار فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اسی طرح ضلع پاکپتن میں 20 ریسکیو اور ریلیف کیمپوں میں 220 اہلکاروں کو ڈیوٹیاں سونپی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اوکاڑہ اور وہاڑی اضلاع میں 12،12 ریلیف اور ریسکیو کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ حکام خصوصی ریلیف کیمپوں میں لوگوں کو تمام ضروری سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو ریسکیو ٹیموں کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی۔ حکام مرکزی کنٹرول روم سے ریلیف اور ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ڈیوٹی صحیح طریقے سے ادا نہ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عمران قریشی نے کہا کہ مون سون سیزن کے آغاز سے قبل اضلاع کو ضروری مشینری، ٹینٹ اور فوڈ ہیمپرز فراہم کر دیے گئے ہیں۔ سیلاب سے ضلع اوکاڑہ میں دریائے ستلج کے قریب 15 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ ریسکیورز کو کشتیاں، لائف جیکٹس، لائف رِنگز اور دیگر ضروری سہولیات فراہم کر دی گئی ہیں۔ متاثرہ دیہات کے لوگوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ گنڈا سنگھ والا میں پانی کے بہاؤ میں قدرے کمی آئی ہے تاہم کیچمنٹ ایریاز میں مون سون کی نمایاں بارشوں کے پیش نظر سیلاب کی سطح میں ممکنہ اضافے کے باعث اضلاع کو الرٹ رکھا گیا ہے۔

پی ایم ڈی کے مطابق بحیرہ عرب سے مون سون کی ہوائیں ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں مسلسل داخل ہو رہی ہیں اور آنے والے دنوں میں بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔ جمعہ (شام/رات) کو بھی مغربی لہر ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہونے کا امکان ہے۔ان موسمی حالات کے زیر اثر اسلام آباد اور راولپنڈی، گوجرانوالہ، سرگودھا، لاہور، فیصل آباد، ملتان کے ساتھ ساتھ تمام بڑے دریاؤں کے بالائی علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ گرج چمک/ہلکی سے درمیانی شدت کی بارش کا امکان ہے۔ ساہیوال، ڈی جی خان اور بہاولپور ڈویژنز۔ پشاور، کوہاٹ، بنوں اور ڈی آئی خان ڈویژن میں تیز ہوائوں کے ساتھ گرج چمک/ہلکی سے درمیانی شدت کی بارش کا بھی امکان ہے۔ ان شدید بارشوں سے دریائے سندھ اور کابل کی معاون ندیوں کے ساتھ دریائے کابل، سندھ اور جہلم میں بہاؤ میں اضافہ ہوگا۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے ملک میں مون سون بارشوں کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے اور آبی ذخائر کی مسلسل نگرانی و ممکنہ خطرے کی زد میں آنےوالی آبادیوں کی بروقت محفوظ مقامات پر منتقلی کی ہدایت کی ہے ۔

ملک میں مون سون بارشوں اور متوقع سیلاب کے امکانات کے حوالے سےنیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کا خصوصی اجلاس چیئرمین این ڈی ایم اے کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں ڈی جی پی ایم ڈی،فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن، پاکستان کمیشن انڈس واٹر، سپارکو، پی ڈی ایم اے پنجاب نے بارشوں اور سیلاب کے امکانات پر جبکہ ریسکیو 1122 نے ریلیف آپریشن اور ایمرجنسی سامان بشمول 83 کشتیوں کی وصولی پر بریفنگ دی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ آئندہ چند روز میں ہونے والی بارشوں سے سیلاب کا خدشہ نہیں ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے اور آبی ذخائر کی مسلسل نگرانی و ممکنہ خطرے کی زد میں آنےوالی آبادیوں کی بروقت محفوظ مقامات پر منتقلی کی ہدایات دیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں