سمندری طوفان’بائپر جوائے‘شدت اختیارکرگیا،این ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا،آئندہ 48گھنٹے اہم

کراچی (نیوزٹویو) سمندری طوفان’بائپر جوائے‘ مزید شدت اختیارکرگیا شہرقائد کی انتظامیہ نےساحل سمندرپردفعہ144نافذ کردی ہےآئندہ 48گھنٹے اہم قرار دے دئیے گئے بحیرہ عرب میں موجود انتہائی شدید سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ میں اگلے 24 گھنٹے میں مزید شدت آنے کے پیش نظر نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے عوام کو  ساحلِ سمندر سے دور رہنے کی ہدایت کردی ہے۔این ڈی ایم اے کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق بائپر جوائے سمندری طوفان اگلے 24 گھنٹوں میں مزید شدت اختیار کر سکتا ہے. سمندری طوفان 13 جون تک ممکنہ طور پر سندھ کے جنوب اور جنوب مشرقی حصے پر اثر انداز ہو سکتا ہے جبکہ سمندری طوفان سے ساحلی علاقوں میں تیز آندھی، طوفانی بارشیں و طغیانی آ سکتی ہے

این ڈی ایم اے کی متعلقہ اداروں کو مقامی زبان میں سمندری طوفان سے متعلق آگاہی مہم کی ہدایت کی گئی ہے، عوام موسمیاتی حالات سے آگاہ رہیں اور ساحل پر جانے سے گریز کریں. ماہی گیر کھلے سمندر میں کشتی رانی سے گریز کریں، ہنگامی صورتحال میں مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل اور ان سے تعاون کریں بائپر جوائےاختیار کر گیا ہے اور اس وقت کراچی کے جنوب سے تقریباً 760 کلومیٹر، ٹھٹہ کے جنوب سے 740 کلومیٹر اور اورماڑہ کے جنوب مشرق سے 840 کلومیٹر دور موجود ہے۔

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفراز کے مطابق امکان ہے کہ یہ سسٹم شمال کی جانب بڑھتا رہے گا، اس کے مرکز کے گرد ہوائیں زیادہ سے زیادہ 140 سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں اور لہروں کی اونچائی زیادہ سے زیادہ 30 سے 40 فٹ ہے اور سمندری حالات غیر معمولی ہیں۔

’ریڈیو پاکستان‘ کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے لوگوں کو سمندری طوفان کے پیش نظر ساحل سمندر سے دور رہنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے۔

کمشنر کراچی نے شہریوں کے ساحل سمندر پر جانے، ماہی گیری، کشتی رانی، تیراکی اور نہانے پر آج سے لے کر طوفان کے خاتمے تک کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

تاہم شہریوں نے کمشنر کراچی کا حکم نامہ رد کردیا جن کی بڑی تعداد ساحل سمندر پر موجود نظر آرہی ہے، تاحال انتظامیہ کی جانب سے بھی کوئی روک ٹوک نہیں کی جارہی۔

کراچی ساؤتھ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سید اسد رضا نے بتایا کہ کھلے سمندر میں تیراکی، ماہی گیری پر جانے پر پابندی تھی، ساحل پر جانے پر کوئی پابندی نہیں تھی۔ اس کے باوجود پولیس اور ڈیفنس ہاؤس اتھارٹی چوکس ہے اور لوگوں کو سمندر میں جانے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت طوفان کے ممکنہ اثرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی شدید سائکلون کراچی کے راستے سے ہٹ گیا ہے اور اب اس کے ٹھٹھہ، بدین، سجاول، ، تھرپارکر اور بھارتی گجرات کے ساحلوں سے ٹکرانے کا امکان ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں 100 میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہواؤں کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی گئی، یہ کہا جا رہا ہے کہ جب طوفان ساحل سے ٹکرائے گا تو ہوائیں 60-80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کم ہو جائیں گی۔تازہ ترین پیشن گوئی میں ٹھٹہ، سجاول اور بدین میں خطرے کی نشاندہی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان اضلاع کے کمشنرز کو الرٹ کیا گیا ہے اور ان علاقوں سے انخلا کے لیے پاک فوج کی مدد طلب کی گئی ہے۔ان علاقوں میں 8 سے 9 ہزار خاندانوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو طوفانی خطرات لاحق ہیں اور ان کو وہاں سے نکالنے کے لیے محفوظ علاقے تیار کیے گئے ہیں۔ کمشنر کو بل بورڈز اور کمزور ڈھانچے کو محفوظ بنانے کے لیے کہا گیا ہے تاکہ کسی جانی نقصان سے بچا جا سکے۔انہوں نے شہریوں سے گزارش کی کہ سائکلون کے پیش نظر ساحل پر جانے سے گریز کریں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ سب بتانے کا مقصد عوام کو یقین دلانا ہے کہ ہم کسی بھی ممکنہ نتائج کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

دریں اثنا کمشنر کراچی نے طوفان کے ممکنہ خطرے اور محکمہ موسمیات کے انتباہ کے پیشِ نظر شہر میں مختلف مقامات پر نصب بل بورڈز، سائن بورڈز سمیت دیگر اشتہاری مواد اور کمزور درختوں کو بھی ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق کمشنر کراچی نے ہدایت دی ہے کہ شہر میں کسی بھی ممکنہ جانی و مالی نقصان سے بچنے کے لیے بل بورڈز، سائن بورڈز سمیت دیگر اشتہاری مواد اور کمزور درخت ہٹا دیے جائیں، حکم نامے پر عملدرآمد کے لیے کے ایم سی، کنٹونمنٹ بورڈز اور تمام میونسپل کمشنرز کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان 14 جون کو شمال مشرق کی جانب مڑ کر کیٹی بندر (جنوب مشرقی سندھ) اور بھارتی گجرات کے ساحل کے درمیان سے گزرے گا، اتوار (آج) اور پیر کی سہ پہر کو ملک کے وسطی/جنوبی اضلاع میں آندھی/تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔

دریں اثنا محکمہ موسمیات نے پیسیفک ڈیزاسٹر سینٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تقریباً 13 لاکھ 80 ہزار افراد کو اس طوفان سے خطرہ ہے۔ پی ڈی سی کی ویب سائٹ کے مطابق یہ سسٹم 72 گھنٹوں تک شمال کی سمت بڑھنے کی پیش گوئی ہے، جس کے بعد اس کے مشرق کی جانب مُڑنے کا امکان ہے جبکہ کچھ اثرات مغرب کی جانب منتقل ہونے کا امکان اب بھی موجود ہے۔

’زوم ارتھ‘  کے لائیو ریڈار کے مطابق اس سسٹم کے متوقع ٹریک میں معمولی تبدیلی نمایاں ہوئی ہیں، گزشتہ روز اس کے پاکستان کے ساحلی شہروں کی جانب بڑھنے کی پیش گوئی تھی، تاہم آج یہ سمندری طوفان بھارتی ساحلی پٹی کی جانب بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، تاہم سندھ کی ساحلی پٹی کا بڑا حصہ تاحال اس حوالے سے بےیقینی کا شکار ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں اس طوفان کے ممکنہ اثرات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے، اس کے مطابق اس طوفان کے جنوب مشرقی سندھ کے ساحل تک پہنچنے پر ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمرکوٹ اضلاع میں 13 سے 17 جون کے دوران 80 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنے اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔13 اور 14 جون سے 16 جون تک کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، میرپورخاص اضلاع میں 60 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں اور آندھی/گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ تیز ہوائیں کمزور/کچے مکانات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ماہی گیروں کو مشورہ ہے کہ وہ کھلے سمندر میں نہ جائیں جب تک کہ یہ سسٹم 17 جون تک ختم نہ ہو جائے، کیونکہ بحیرہ عرب کی صورتحال مزید شدت اختیار کرسکتی ہے اور ساحل سمندر کے نزدیک اونچی لہریں بھی آسکتی ہیں۔

دوسری جانب وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت ساحلی علاقوں میں موسم کی صورتحال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں