سمندری طوفان بیپرجوائےسست پڑ گیا،آج رات ٹکرانےکا امکان نہیں،وزیرموسمیاتی تبدیلی

کراچی (نیوزٹویو) وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ آج رات سے قبل اس کا خشکی سے ٹکرانے کا امکان نہیں ہے۔ بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان ’بیپر جوائے‘ سست پڑگیا ہےانہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ سائیکلون بائپرجوائے کی رفتار کم ہو گئی ہے لیکن بنیادی طور پر یہ اب بھی شدید ہے، یہ اب رات ہونے سے قبل خشکی سے نہیں ٹکرائے گا، مزید معلومات جلد ہی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے شیئر کی جائیں گی

دریں اثنا کراچی کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش کا سلسلہ شروع ہوچکا، ڈیفنس ،کلفٹن، ماڈل کالونی اور صدر میں کچھ دیر تک تیز بارش ہوئی جبکہ کورنگی، نارتھ ناظم آباد، لیاقت آباد، گارڈن اور گلستان جوہر میں وقفے وقفے سے ہلکی بارش ہوئی۔

محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) کی جانب سے آج شام 6 بجے جاری کردہ الرٹ میں کہا گیا کہ سمندری طوفان کا آئندہ ’2 سے چھ گھنٹے‘ کے دوران کیٹی بندر اور بھارتی ریاست گجرات کے درمیان سے گزرنے کا امکان ہے۔ یہ طوفان کراچی کے جنوب میں تقریباً 245 کلومیٹر، ٹھٹہ سے 210 کلومیٹر اور کیٹی بندر سے 145 کلومیٹر فاصلے پر موجود ہے۔

اس سے قبل جاری کیے گئے محکمہ موسمیات کے الرٹ میں کہا گیا کہ طوفان کی سطح پر 120 سے 140 کلومیٹر فی گھنٹہ جبکہ اس کے مرکز کے ارد گرد 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں، جبکہ سمندری حالات کے باعث سسٹم سینٹر کے ارد گرد زیادہ سے زیادہ لہروں کی اونچائی 25 سے 30 فٹ ہے۔

اس میں کہا گیا کہ انتہائی شدت کے طوفان نے شمال مشرق کی جانب مڑنا شروع کر دیا ہے، 15 جون (آج) کی شام کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے ساحل کے درمیان اس کے خشکی سے ٹکرانے کا امکان ہے، اس دوران 100 سے 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل سکتی ہیں۔

الرٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے علاقے ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، میرپورخاص اور عمرکوٹ کے اضلاع میں 15 سے 17 جون تک بڑے پیمانے پر آندھی/گرج چمک اور تیز بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری تازی ترین الرٹ میں آج اور کل (جمعہ کو) کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، شہید بینظیر آباد اور سانگھڑ میں گرد آلود ہوائیں چلنے اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

الرٹ میں کہا گیا ہے کہ آج اور کل بلوچستان کے ضلع حب، لسبیلا اور خضدار میں گرد آلود ہوائیں چلنے اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ کیٹی بندر میں 3 سے 4 میٹر کی طوفانی لہر متوقع ہے، جہاں یہ طوفان خشکی سے ٹکرائے گا۔

دریں اثنا اسلام آباد میں چیئرمین این ڈی ایم اے کے ہمراہ میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کہا کہ مشرقی وسطیٰ کے موسمی اثرات کے سبب بائپر جوائے سست ہوگیا ہے لیکن اس کی شدت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ساحلی علاقوں سے 81 ہزار 925 افراد کے بحفاظت انخلا کا عمل مکمل ہوچکا ہے، یہ مشکل کام رہا کیونکہ کسے کے لیے اپنا گھر چھوڑنا آسان کام نہیں ہوتا، لوگوں نے تردد کیا لیکن یہ فطری بات ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ چھوٹے بڑے 87 میڈیکل یونٹس فیلڈ میں ہیں، اگر مزید ضرورت پڑی تو ہم انہیں بھی فعال کریں گے، ساحلی علاقوں میں پناہ گزینوں کے لیے قائم فعال کیمپس کی تعداد 63 ہے جبکہ اسٹینڈ بائے پر 6 کیمپس ہیں۔غیرمحفوظ علاقوں میں 90 فیڈرز ہیں جو متاثر ہوسکتے ہیں، جب طوفان آئے گا تو ان پر دباؤ پر سکتا ہے، اس لیے پاور ڈویژن نے پنجاب اور سکھر سے 350 افراد کی ٹیمیں بلالی ہیں۔

شیری رحمٰن نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے تمام محکموں اور موسمی سیٹلائٹ کی ایک مشترکہ رپورٹ بھی جاری کی۔

رپورٹ کے مطابق سمندری طوفان بائپر جوائے دوپہر تک خشکی سے ٹکرائے گا، کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، دادو، شہید بینظیر آباد اور سانگھڑ میں 100 ملی میٹر سے زائد بارش کی پیش گوئی ہے۔

علاوہ ازیں ٹھٹہ، سجاول، میرپورخاص، بدین، عمرکوٹ اور تھرپارکر میں 15 سے 17 جون کے درمیان 300 ملی میٹر سے زیادہ بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو مخدوش عمارتوں سے متعلق کمشنر کراچی کی جانب سے رپورٹ موصول ہوگئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ضلع جنوبی کے 55 خاندانوں کو مخدوش عمارتوں سے نکال لیا گیا، صدر سے ایک خاندان کو مخدوش عمارت سے نکال لیا گیا، اے باغ سے 28 خاندانوں کو مخدوش عمارتوں سے نکال دیا گیا ہے، لیاری سے 24 خاندانوں کو مخدوش عمارتوں سے نکال لیا گیا جبکہ گارڈن کے 2 خاندانوں کو مخدوش عمارتوں سے نکال لیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کمشنر، ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی، حیدر آباد کمشنر اور ڈی آئی جیز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی، علاوہ ازیں انہوں نے ہسپتالوں، ڈاکٹرز ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور دیگر اداروں کو چوکنا رہنے کی ہدایت کی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ جو انتظامات باقی رہتے ہیں وہ رات بھر میں مکمل کیے جائیں، میں جاگ رہاں ہوں، اگر کوئی مسئلہ ہے تو مجھ سے رابطہ کیا جائے، عوام کی جان و مال کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، انہوں نے عوام کو انتظامیہ سے تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کو طوفان کے پیش نظر لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کی تازہ صورتحال سے متعلق رپورٹ موصول ہوگئی، ٹھٹہ، سجاول اور بدین اضلاع سے اب تک مجموعی طور پر 97.72 فیصد یعنی 70 ہزار افراد بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل ہو چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ کے ساحلی تین اضلاع سے مجموعی طور پر 76 ہزار 925 افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کردیا گیا، تینوں اضلاع میں مجوعی طور پر 44 ریلیف کیمپ قائم کردیے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ تحصیل کیٹی بندر کی 17 ہزار آبادی سے 14 ہزار محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکے، 6 ریلیف کیمپوں میں 2300 خاندان منتقل ہوئے، تحصیل گھوڑاباری کی 5 ہزار 200 کی آبادی میں سے انتظامیہ نے 3 ہزار 700 جبکہ 1500 افراد رضاکارانہ طور پر منتقل ہوگئے، 3 ریلیف کیمپوں میں 600 خاندان منتقل ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ تحصیل شہید فاضل راہو کی 19 ہزار 470 کی آبادی میں سے انتظامیہ نے 14 ہزار 310 جبکہ 5 ہزار 160 افراد رضاکارانہ طور پر منتقل ہوگئے، یہاں 10 ریلیف کیمپوں میں 3 ہزار 9 خاندان منتقل ہوئے ہیں۔

تحصیل بدین کی 12 ہزار 300 کی آبادی سے انتظامیہ نے 5 ہزار 960 جبکہ 5 ہزار 600 افراد رضاکارانہ طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے، یہاں 6 ریلیف کیمپوں میں ایک ہزار 650 خاندان منتقل ہوچکے۔

تحصیل شاہ بندر کی 9 ہزار آبادی میں سے انتظامیہ نے 8 ہزار 800 افراد محفوظ مقامات پر منتقل کردیے، یہاں 9 ریلیف کیمپوں میں 1600 خاندان منتقل ہوئے۔

تحصیل جاتی کی 8 ہزار 70 کی آبادی میں سے حکومت نے 4 ہزار 753 افراد جبکہ ایک ہزار 717 افراد رضاکارانہ طور پر منتقل ہوگئے، یہاں 10 ریلیف کیمپوں میں 900 خاندان منتقل کردیے گئے ہیں۔

کھاروچھان کی 7 ہزار 935 کی آبادی میں سے انتظامیہ نے 6 ہزار 443 افراد جبکہ ایک ہزار افراد رضاکارانہ طور منتقل ہوگئے۔

دریں اثنا کمشنر حیدر آباد نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو سمندری طوفان سے متعلق تازہ صورتحال کی رپورٹ پیش کردی۔ رپورٹ کے مطابق کیٹی بندرمیں تقریباً 20 ناٹ (40 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں، کیٹی بندر میں بارشیں شروع ہو چکی ہیں، کیٹی بندر کا زمینی راستہ جزوی طور پر منقطع ہو گیا ہے، انتہائی شدت والے موسم کی ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے، سمندری طوفان ابھی ساحل سے ٹکرانا ہے۔

کمشنر حیدر آباد نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گھوڑا باری میں تقریباً 18 ناٹ (36 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں، وقفے وقفے سے بارشیں ہو رہی ہیں اور زمینی راستہ جزوی طور پر دستیاب ہے۔

دریں اثنا بلوچستان میں ’بائپر جوائے‘ کے اثرات نظر آنا شروع ہوگئے، اورماڑہ میں سمندر کی لہریں بلند ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سمندر کا پانی اورماڑہ کی آبادی اور گھروں میں داخل ہونے لگا ہے، ساحلی علاقوں کے مکینوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ آج دوپہر 12 سے ایک کے درمیان بائپر جوائے کا خشکی سے ٹکرانے کا امکان ہے، کراچی طوفان کی زد میں نہیں لیکن بارشوں کی زد میں آسکتا ہے۔

نجی ٹی وی چینل’جیو نیوز’ سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے کہا کہ اندرون سندھ سے غیر محفوظ مقامات سے لوگوں کے انخلا کا عمل جاری ہے، 72 ہزار سے زائد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے، یہ ایک مشکل اور تکلیف دہ عمل تھا جو 4 روز تک دن رات جاری رہا۔

انہوں نے کراچی ایئرپورٹ بند کیے جانے کی اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال صرف چھوٹے طیاروں کا فلائٹ آپریشن معطل کیا گیا ہے، سمندر میں طغیانی تیز ہوسکتی ہے اس لیے لوگ وہاں ٹک ٹاک وغیرہ بنانے نہ جائیں، بھارت میں اس نوعیت کے حادثات ہوچکے ہیں اس لیے ہم نے ساحل سمندر پر جانے پر پابندی بھی لگا رکھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ طوفان کوئی قدرتی آفت نہیں بلکہ مصنوعی ہے اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہورہا ہے، میں خوف و ہراس پھیلانا نہیں چاہتی لیکن مجھے بتایا گیا ہے کہ خدشہ ہے کہ جولائی میں ایک اور طوفان ہماری جانب بڑھے گا۔

رپورٹ کے مطابق خشکی سے ٹکرانے کے بعد سمندری طوفان کے کمزور پڑنے کا امکان ہے، تاہم محکمہ موسمیات نے ماہی گیروں سے ہفتہ (17 جون) تک کھلے سمندر میں نہ جانے کی اپیل کی ہے۔

کیٹی بندر کے طوفان کی زد میں آنے کا امکان ہے اور حکومت کی جانب سے اس علاقے کو مکمل طور پر خالی کروانے کی ہدایت دی گئی ہے، ٹھٹھہ اور سجاول میں کئی نشیبی بستیوں (جن میں سے اکثر کو خالی کروایا جا چکا ہے) میں اونچی لہروں کا سیلاب دیکھا گیا، کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری اور بدین سمیت ماہی گیروں کے دیگر دیہاتوں میں سمندر کی سطح میں اضافے نے لوگوں کو خوفزدہ کردیا، تاہم اس کے باوجود بہت سے لوگ اپنے گھر چھوڑنے سے گریزاں نظر آئے۔

بدین شہر میں مقیم ایک سینیئر سرکاری ڈاکٹر نے کہا کہ موسم کی خرابی کے باوجود بھارت کی سرحد سے متصل ساحلی علاقے زیرو پوائنٹ پر احمد راجو، گولو مندرو، درس مندرو اور سیرانی سمیت ساحلی دیہاتوں کے بہت سے باشندے اپنے گھر چھوڑنے کو تیار نہیں کیونکہ انہیں ریلیف کیمپوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے حکومت کی صلاحیت پر اعتماد نہیں ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زبردستی لوگوں کو وہاں سے نکالنا پڑا

وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق ٹھٹہ، سجاول اور بدین کے 3 غیرمحفوظ اضلاع سے 67 ہزار 367 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے جہاں 39 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

سمندری طوفان کے بڑھتے خطرات کے پیشِ نظر پاک فوج کی جانب سے ساحلی پٹی کے نزدیک آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔

پاک فوج کے شعبہ ابلاغ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے گزشتہ شب جاری بیان میں کہا گیا کہ 82 فیصد سے زائد غیرمحفوظ آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، ٹھٹہ میں 9 اور سجاول اور بدین میں 14 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں، فوج آئندہ 72 گھنٹوں کے لیے ہائی الرٹ پر ہے اور انخلا کا عمل آج رات مکمل کر لیا جائے گا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے کراچی اور حیدرآباد کی ضلعی انتظامیہ کو سمندری طوفان سے پیدا ہونے والی کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ کردیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آج جاری ہونے والے ایک بیان میں دونوں شہروں کے کمشنرز، پولیس سربراہان اور ڈپٹی انسپکٹر جنرلز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی۔

اس کے علاوہ سندھ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کراچی ڈویژن اور مٹیاری، بدین، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، ٹھٹھہ، سجاول، شہید بینظیر آباد، سانگھڑ، میرپورخاص، تھرپارکر اور عمرکوٹ کے اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے چیئرمینوں کو ضروری اقدامات کرنے کے لیےبھی ہدایت کی۔

حکام کو کہا گیا کہ وہ طوفان کی چوکس نگرانی کو یقینی بنائیں اور صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں، انہیں نشیبی علاقوں سے لوگوں کو نکالنے کے لیے امدادی کشتیوں اور ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرنے کو بھی کہا گیا۔

حکام کو ساحلی مقامات سے مکینوں کو نکالنے، برساتی نالوں کی صفائی، پمپنگ اسٹیشنوں کی تنصیب یقینی بنانے اور تمام بل بورڈز ہٹانے، طوفان کے ممکنہ اثرات سے متعلق حفاظتی اقدامات کے بارے میں عوامی آگاہی مہم چلانے کی بھی ہدایت کی گئی۔

پاک بحریہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق پاک بحریہ سندھ اور بلوچستان کے دور دراز ساحلی علاقوں میں قدرتی آفت سے بچاؤ کے لئے بڑے پیمانے پر امدادی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے، پاک بحریہ کی ایمرجنسی رسپانس ٹیموں نے مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر طوفان سے متاثرہ لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا اور کھانے کی اشیا فراہم کیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاک بحریہ کی ایمرجنسی رسپانس ٹیموں نے اب تک کیٹی بندر، کھارو چن، شاہ بندر، باگاں، سجاول، چوہڑ جمالی اور جاتی شہر کے مختلف ساحلی علاقوں سے 17ہزار سے زائد افراد کو نکال لیا ہے، بلوچستان کے شہر اورماڑہ میں ماہی گیروں کی 46 کشتیوں کو اورماڑہ نیول ہاربر پر لنگر انداز کیا گیا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ پاک بحریہ کے جہاز اور ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں سمندر اور متاثرہ علاقوں میں گشت جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر سمندر میں پھنسے لوگوں کی بروقت مدد کی جا سکے۔

پاک بحریہ نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے آفت زدہ علاقوں میں پاک بحریہ کا جاری ریلیف آپریشن مشکل کی گھڑی میں ہم وطنوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے عزم کا مظہر ہے۔

دوسری جانب بھارت کی مغربی ریاست گجرات میں حکام نے ساحلی علاقوں سے ایک لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔

بھارت کے محکمہ موسمیات گجرات کے ڈائریکٹر منورما موہنتی نے کہا کہ توقع کر رہے ہیں کہ طوفان شام یا رات تقریباً 8 یا ساڑھ 8 بجے تک پہنچ جائے گا۔

اپنی تازہ ترین تازہ ترین اپ ڈیٹ میں محکمہ موسمیات نے کہا کہ سمندری طوفان کا وال کلاؤڈ گجرات میں سوراشٹرا کے ساحل کو چھو چکا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں