سوات تھانہ کبل دھماکہ،باہرسےحملےکےکوئی شواہدنہیں،شارٹ سرکٹ وجہ ہوسکتی ہے،ڈی پی او

کبل(نیوزٹویو)سوات کے تھانہ کبل میں دھماکے کی تحقیقات کے لیے 2رکنی کمیٹی قائم کردی گئی دھماکے کی نوعیت اوروجوہات کا پتہ نہیں چل سکا ڈی پی او کے مطابق دھماکے کی وجہ شارٹ سرکٹ ہوسکتی ہے باہر سے حملے کے کوئی شواہد نہیں ملے دوسری جانب دھماکے سے جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 16 ہوگئی ہے سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) شفیع اللہ گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکا پولیس اسٹیشن کے اندر رات کو 8:20 بجے ہوا اور اس سے تھانے کی چھت، سی ٹی ڈی کا دفتر اور اندو واقع مسجد لرز اٹھی اور اس کے بعد آگ لگی۔

انہوں نےکہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ تھا، یہ سی ٹی ڈی کا کمپاؤنڈ ہے، یہاں بیسمنٹ میں سی ٹی ڈی کی جانب سے برآمد کیا جانے والا دھماکا خیز مواد بھی موجود تھا۔ ہمارے ماہرین کا مکمل چھان بین اور تجزیے کے بعد خیال ہے کہ کہیں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے دھماکا ہوا ہے کیونکہ باہر سے کوئی حملہ یا خودکش حملے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ جہاں دھماکا ہوا ہے وہ سی ٹی ڈی کا ایک کمرہ تھا جہاں دھماکا خیز مواد تھااسی لیے تعین کر رہے ہیں کہ آیا شارٹ سرکٹ کے بعد دھماکا ہوا ہے یا پہلے خود سے پھٹ گیا ہے۔

ڈی پی او نے بتایا کہ وقفے وقفے سے دھماکے ہو رہے تھے تو یہ واضح کرتے ہیں کہ گرینیڈ اور دیگر دھماکا خیز موادپھٹنے سے ہمارا نقصان ہوا ہے۔ پولیس کے مطابق جاں بحق افراد میں 9 پولیس اہلکاروں کے علاوہ 6 شہری ہیں جبکہ دیگر کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ شہید پولیس اہلکاروں کی شناخت سب انسپکٹر (ایس آئی) عبداللہ خان، ایس آئی اشرف علی، اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) سی ٹی ڈی شیر عالم، کانسٹیبل تاج محمد، عصمت علی، خلیل الرحمٰن، بخت روخان، فضل رازق، ناہد اور دو سالہ اذان کے نام سے ہوئی ہے۔

سوات کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دھماکے میں 63 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 8 کی حالت تشویش ناک ہے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان شفیقہ گل نے بتایا کہ جائے وقوع پر دوسرے روز بھی امدادی کارروائی جاری ہے، جس میں 100 امدادی کارکن اور بھاری مشینری مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد کا تعلق مردان، لوئر دیر، اپر دیر، شانگلہ، بونیر، مالاکنڈ اور چترال سے ہے۔لاشیں آبائی علاقوں کی طرف روانہ کی جا رہی ہیں جہاں ان کی تدفین ہوگی۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا کے سیکریٹری صحت محمود اسلم وزیر نے بتایا کہ سوات بھر کے ہسپتالوں میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، پشاور کے لیدی ریڈنگ ہسپتال میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ تمام عملے کو اپنے متعلقہ اسٹیشن میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ ہسپتالوں کو فوری طر پر خون کی فراہمی کے لیے سوات کے ریجنل بلڈ سینٹر متحرک کردیا گیا ہے۔

خیبرپختونخوا کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) اختر حیات نے میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق تھانے میں زبردستی داخلے یا فائرنگ کی کوئی رپورٹ نہیں ہے۔ تھانے کے ڈپو میں اسلحہ اور باردو رکھا ہوا تھا جہاں آگ لگی اور اس کے نتیجے میں 12 منٹ کے فرق سے دو دھماکے ہوئے اور تحصیل کبل لرز اٹھا۔اس حوالے سے تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔

آئی جی اخترحیات نے کہا کہ کھلے دماغ کے ساتھ واقعے کے ہر پہلو کی تحقیقات ہوں گی اور علاقے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے لوگوں کو دو دروزاوں سے گزر کر اندر داخل ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ حکام اس وقت جائے وقوع کی ویڈیو فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں، صوبے بھر میں سیکیورٹی اہلکار ہائی الرٹ ہیں۔

اس سے قبل سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی خالد سہیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے خودکش حملے کا تاثر رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھماکے پولیس اسٹیشن کے اسلحہ ڈپو میں ہوا ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے دھماکے کی وجہ جاننے کے لیے تفتیش شروع کردی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کبل تھانے میں دھماکی مذمت کی اور اس سے ’خود کش حملے‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی شہادت پر قوم بہت افسردہ ہے۔ ٹوئٹر پر بیان میں انہوں نےکہا کہ ہم اس ناسور کے خاتمے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے اور واقعے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے قوم کو یقین دلایا کہ دھماکے سے متعلق تفصیلات تفتیش مکمل ہوتے ہی جاری کردی جائیں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں