صحافیوں،موسیقاوں اورانسانی حقوق کے کارکنوں کو ملک بد ر نہیں کرینگے،نگران وزیراعظم

اسلام آباد(ویب ڈیسک) نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہم موسیقاروں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں جیسے افراد کو ملک بدر نہیں کریں گے پاکستان غیر دستاویزی لوگوں کو جگہ دے کر اپنی قومی سلامتی پر مزید سمجھوتہ نہیں کرسکتا۔ برطانیہ کے مشہور اخبار ڈیلی ٹیلی گراف میں شائع ہونے والے ’ایک کالم‘ میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ گزشتہ تین سے چار دہائیوں کے دوران 40 سے 50 لاکھ کے درمیان تارکین وطن پاکستان پہنچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہمان نوازی پاکستان کے ڈی این اے میں ہے اور ہم نے مہاجرین سے متعلق 1951 کے کنونشن کے غیر دستخطی ہونے کے باوجود فراخدلی سے مہاجرین کی مہمان نوازی کی لیکن اب بہت سے لوگوں کو یہاں مزید رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، اسی لیے ہم اپنی قانونی، اخلاقی اور انسانی ذمہ داریوں کو پورا کرتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے رضاکارانہ طور پر وطن واپسی کے بار بار مواقع دینے اور غیر دستاویزی افراد کی رجسٹریشن کی متعدد حکومتی کوششوں کے باوجود ایک بڑی تعداد نے مستقل طور پر اپنی حیثیت کے باضابطہ تعین اور رجسٹر ہونے سے انکار کردیا۔ اگست 2021 سے اب تک کم از کم 16 افغان شہریوں نے پاکستان کے اندر خودکش حملے کیے ہیں جب کہ سرحدی اضلاع میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے 65 دہشت گردوں کی شناخت افغان شہریوں کی حیثیت سے ہوئی ہے۔
نگران وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کوئی بھی ذمہ دار حکومت اس طرح کے خدشات کو نظر انداز نہیں کر سکتی، ہم نے جب بھی یہ معاملہ عبوری افغان حکومت کے ساتھ اٹھایا تو انہوں نے ہمیں اپنے گھر کے اندر مسائل کو حل کرنے کا مشورہ دیا تو اب بالآخر ہم نے اپنے گھر کو ترتیب دینے کے لیے ان کے مشورے پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگست 2021 میں افغانستان سے مغربی اتحادیوں کے اچانک انخلا کے سبب مہاجرین کے ایک نئے سیلاب نے پاکستان کا رخ کیا، لاکھوں افغان شہری یہ کہتے ہوئے سرحد پار کر گئے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، ایک بار پھر، ہم نے ان کی فلاح و بہبود کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہوئے تسلیم کیا کہ کچھ لوگوں کو واقعی خصوصی تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم موسیقاروں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں جیسے ان افراد کو ملک بدر نہیں کریں گے جن کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں لیکن ہمیں اس کے لیے دوسرے ممالک کی مدد کی ضرورت ہے۔ پاکستان آج تاریخ کے دوراہے پر کھڑا ہے اور ہم اتنی بڑی تعداد میں غیر دستاویزی افراد کو جگہ دے کر اپنی قومی سلامتی پر مزید سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ ہمارا مقصد ایک ایسے محفوظ، پرامن اور خوشحال پاکستان کی تعمیر ہے جس میں ہمارے اپنے لوگوں کے ساتھ ساتھ خطہ اور باقی دنیا محفوظ رہ سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں