صدرمملکت کا نیب اورالیکشن ترمیمی بل کی منظوری دینےسےانکار،نظرثانی کے لیےواپس بھجوادئیے

 اسلام آباد(نیوزٹویو) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب بیورو (نیب) اور الیکشن ترمیمی بلز کی منظوری دینے سے انکار کرتے ہو ئے انہیں واپس بھجوادیا ہے۔  تفصیلات کے مطابق صدر مملکت نے نیب اور الیکشن ترمیمی بلز کی منظوری سے انکار کرتے ہوئے حکومت کوہدایت کی ہے کہ وفاقی حکومت نیب اور الیکشن ترمیمی بلز پر نظر ثانی کرے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹیاں بلوں پر نظر ثانی اور تفصیلی غور کریں، صدر مملکت کو قانون سازی کی تجاویز پر مطلع نہیں کیا گیا۔اس حوالے سے مطلع نہ کرکے آرٹیکل 46 کی خلاف ورزی کی گئی، دونوں بل جلد بازی میں 26 مئی کو قومی اسمبلی اور 27 مئی کو سینیٹ سے منظور ہوئے۔قانون سازی پر قانونی برادری اور سول سوسائٹی سے مشاورت کی جانی چاہیے، ٹیکنالوجی میں بہتری لا کر بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ آئی ووٹنگ تھرڈ پارٹیز کی جانب سے محفوظ قرار دی جا چکی ہے، آئین کے آرٹیکل 17 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا گیا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی ووٹنگ مشین میں پیپر ٹریل کا پورا سسٹم موجود ہے، ووٹنگ مشین بیلٹ پیپر کی چھپائی اور گنتی میں مدد دیتی ہے، پاکستان میں ہر الیکشن کے نتائج کو چیلنج کیا جاتا ہے۔عارف علوی نے کہا کہ  نئی ترامیم ایک قدم آگے جانے اور گھبرا کر دو قدم واپس پلٹ جانے کے مترادف ہیں، ترامیم الیکشن میں شفافیت کے تکنیکی عمل میں غیر ضروری تاخیر لانے کے مترادف ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم سے بارِ ثبوت استغاثہ پر ڈال کر فوجداری قوانین جیسا بنا دیا گیا ہے، نیب قانون میں ترامیم سے استغاثہ کے لیے کرپشن کے الزامات ثابت کرنا نا ممکن بنا دیا گیا، سرکاری اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات ثابت کرنا نا ممکن بنا دیا گیا ہے۔عارف علوی نے کہا کہ نیب قانون میں ترامیم سے پاکستان میں احتساب کا عمل دفن ہو جائے گا، نیب ترامیم اسلامی فقہ کی روح کے بھی خلاف ہیں، نیب ترامیم سے غیر قانونی اثاثوں کی منی ٹریل حاصل کرنا ناممکن ہو جائے گا، ترامیم منظور کرنے سے عدالتوں میں میگا کرپشن کے کیس بے نتیجہ ہوجائیں گے۔صدر مملکت نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے احتساب کے عمل کو مزید مضبوط ہونا چاہیے تھا

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پارلیمنٹ نے الیکشن ترمیمی بل2022 کے تحت ای وی ایم اور اوورسیز ووٹنگ کو ختم کیا تھا جبکہ نیب ترمیمی بل کے ذریعے نیب کے اختیارت کم کیے تھے۔ دونوں قوانین کے نفاذ میں صدر مملکت کی منظوری ضروری ہے تاہم صدر کے فیصلے کے بعد حکومت نے دونوں بلز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے قانون سازی کی غرض سے مشترکہ اجلاس کو غیر معینہ کے لیے ملتوی نہیں کیا تھا۔وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت بلز پیش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق7 جون کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں دونوں بلز کو پیش کرکے حکومت قانون سازی کا عمل مکمل کرے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں