طالبان کابل کے مضافات میں داخل،عام معافی کا اعلان،پاکستان کا افغان حکومت کو مذاکرات کا مشورہ

کابل(نیوزٹویو) طالبان کابل کے مضافات میں دا خل ہونا شروع ہو گئےہیں افغان وزارت داخلہ کے حکام نے اس کی تصدیق کر دی ہے طالبان کے ساتھ لڑائی کےخطرے کے پیش نظر کئی سرکاری عمارتیں خالی کرا لی گئیں ہیں جبکہ کئی سرکاری اہلکار اپنے دفاترچھوڑ کر بھاگ گئے ہیں دوسری جانب طالبان کی طرف سے ہتھیار ڈالنے والوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا گیا ہے پاکستان نے افغان حکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنےکا مشورہ دے دیا ہے نیٹؤ اور دیگر کئی ممالک کے سفارت کارکابل سے محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں جبکہ امریکی سفارت خانے کا پچاس سے کم تعداد میں رہ جانے والاعملہ کابل چھوڑنے کی تیاری کر چکا ہے  طالبان کا کہنا ہے کہ کسی معصوم یا تنہا شہریوں کو زخمی نہیں کرینگے کابل میں بزور طاقت داخل نہیں ہوں گئے ہم نے کسی سیز فا ئر کا اعلان نہیں کیا ہے

طالبان کی قیادت کی طرف سےتمام افغان طالبان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شہر کے باہر رکیں طاقت کا استعمال نہ کریں اور شہرسے باہر نکنلے والوں کو راستہ دیں امارات اسلامیہ کسی سے انتقام نہیں لے گی طالبا ن کا کہناہے کسی کو قتل نہیں کیا جا ئےگا کابل ایک گنجان آباد شہر ہےتاہم کابل میں کہیں کہیں فائرنگ کی آوازیں آرہی ہیں افغان طالبان نے طورخم بارڈر سمیت افغانستان کے تمام سرحدی کراسنگ کا کنڑول سنبھال لیا ہےجبکہ جلال آباد کے گورنرنے بھی طالبان کے آگے ہتھیا ڈال دئیے ہیں ذرائع کے مطابق افغانستان میں طالبان کی پیشقدمی جاری ہے اور اب طالبان نے پاک افغان سرحد طورخم پر تعینات افغان فوجیوں کو فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔پاک افغان سرحد طورخم کو آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا ہےاس سے قبل طالبان نے صوبہ بلخ کے دارالحکومت مزار شریف پر بھی قبضہ کر لیا۔ طالبان اب تک 34 میں سے 24 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر چکےہیں

طالبان کے کابل شہر کے قریب  پہنچتے ہی شہر میں افراتفری پیدا ہو گئی ہے ۔ کابل میں لوگ بینکوں سے  رقوم نکلوا رہے ہیں جبکہ بینکوں میں کیش ختم ہو گیا ہے۔ مزار شریف پر قبضے کے بعد طالبان تقریباً پورے شمالی افغانستان پر قابض ہو چکے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں