عدلیہ کے حکم سےپارلیمنٹ کی توہین ہوئی،حکم کواستحقاق کمیٹی میں اٹھایاجائے،بلاول بھٹوزرداری

اسلام آباد(نیوزٹویو)پیپلزپارٹی کے چیئرمین اوروزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہےپارلیمنٹ کے حکم کے سوا کسی اورادارے کے حکم کے پابند نہیں پارلیمان تمام اداروں کی ماں ہے ،اعلیٰ عدلیہ کےحکم سے پارلیمنٹ کی توہین ہوئی ،اعلیٰ عدلیہ کےحکم کو استحقاق کمیٹی میں اٹھایا جائے سپریم کورٹ اقلیتی فیصلہ اکثریت کی صورت میں مسلط کرناچاہتی ہے، عدلیہ کی پنچایت میں مذاکرات ہوئےتوکامیابی کےامکانات کم ہونگے۔ بدھ کوقومی اسمبلی اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹونے کہاکہ ضمنی انتخابات90دن سےآگےچلےگئےہیں،پی ٹی آئی دورمیں عدالتی حکم کےباوجودپنجاب کےبلدیاتی الیکشن نہیں ہوئے،خیبرپختونخوامیں90روزمیں الیکشن پرعملدرآمدنہیں ہورہا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئین کی خلاف ورزی نہیں کرناچاہتے،سپریم کورٹ کاکام آئین کی تشریح کرنا ہے،آئین میں تبدیلی کرناسپریم کورٹ کاکام نہیں، پارلیمان تمام اداروں کی ماں ہے،اس کی توہین کی جارہی ہے،یہ تاثرقائم کیاجارہاہےہم آئین کی خلاف ورزی کررہےہیں۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نےآئین دلوایااور18ویں ترمیم لے کرآئی،ہم نے کبھی بھی آئین کی خلاف ورزی کا نہیں سوچا،ہم نےکبھی آئین نہیں توڑا،اعلیٰ عدلیہ کہتی ہے پارلیمان کونظراندازکیاجائے، ہم یہ ماننےکو تیار نہیں، پیپلزپارٹی آئین کے حوالےسےغلط فہمی دورکرنےکیلئےتیارہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ایوان کےحکم کےپابندہیں،کسی اورادارےکے حکم کے پابند نہیں،پارلیمان اجازت دےتووزیراعظم پیسےدلوائیں گے،کل بھی پارلیمان کےساتھ کھڑےتھےآج بھی کھڑےہیں۔ اعلیٰ عدلیہ کےحکم سےپارلیمنٹ کی توہین ہوئی،کوئی ادارہ آئین توڑنے،پارلیمان کی بات نہ ماننےکاکیسےحکم دےسکتاہے؟

بلاول بھٹونے خطاب کے دوران سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشروف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکرصاحب!خط سےکام نہیں چلےگا،اعلیٰ عدلیہ کےحکم کو استحقاق کمیٹی میں اٹھاناچاہیے،موجودہ بحران کےنتیجےمیں پاکستان اورعوام کا نقصان ہورہاہے،جمہوریت اوروفاق کوخطرہ نظرآرہاہے۔ کسی صوبےکاالیکشن زبردستی کروایاجارہاہےتوآوازاٹھےگی، ایسا تو نہیں کہ بیک ڈورسےکوئی ون یونٹ لاگوکرناچاہتا ہو؟تمام سیاسی جماعتوں کا مطالبہ ہےکہ انتخابات وقت پراورایک ہی دن ہوں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ عدلیہ اورپارلیمان اپنی اپنی حدودمیں آجائیں،حدودمیں آنےپرمذاکرات کیلئےاتحادیوں کوقائل کرنےمیں آسانی ہوگی،تمام اداروں کےسربراہ ہوش کےناخن لیں،عدلیہ کی پنچایت میں مذاکرات ہوئےتوکامیابی کےامکانات کم ہونگے۔ وہ چاہتےہیں پی ٹی آئی کی ٹائیگرفورس سمجھیں جائیں توان کی مرضی ہے،وہ چاہتےہیں تاریخ میں اچھےاندازمیں یاد رکھےجائیں تواپنےدرمیان مذاکرات کاسلسلہ شروع کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں