عمران خان،بشری بی بی کی طبی معائنے کی درخواستیں منظور ،عدالت کا 2روزمیں ٹیسٹ کرانےکاحکم

راولپنڈی (نیوزٹویو)اسلام آباد کی خصوصی احتساب عدالت کے جج ناصر جاویدرانا نے تحریک انصاف کے سابق چیئرمین اور ان کی اہلیہ بشریٰ بیگم کے خلاف 190ملین پاؤنڈ کے مالیاتی سکینڈل پر مبنی القادر ٹرسٹ ریفرنس میں دونوں ملزمان کے طبی معائنے کی درخواستیں منظور کر لی ہیں عدالت نے حکم دیا ہے کہ دو روز میں ڈاکٹر عاصم یونس اور سرکاری ڈاکٹر کے نگرانی میں بشریٰ بی بی کا انڈوسکوپی ٹیسٹ کروایا جائے تاہم گزشتہ روز نیب کی کسی مزید گواہ کی شہادت قلمبند نہ ہو سکی عدالت نے سماعت22اپریل تک ملتوی کر دی گزشتہ روز سماعت کے موقع پربشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل عدالت میں پیش کیا گیااس موقع پر ملزمان کے وکلا بیرسٹر علی ظفر، ظہیر عباس چودھری اورعثمان گل پیش ہوئے جبکہ نیب کے پراسیکیوٹر امجد پرویز اور سردار مظفر عباسی بھی عدالت میں موجود تھے سماعت کے آغاز پرعدالت نے عدالت میں نصب اضافی دیواروں کو فوری ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ جب تک دیواریں ہٹائی نہیں جاتیں سماعت آگے نہیں بڑھائی جائے گیجس کے لئے عدالت نے سماعت میں ایک گھنٹے کا وقفہ کیا گیا وقفہ کے دوران جیل انتظامیہ نے عدالت میں نصب لکڑی کی کچھ دیواروں کوہٹا دیا اس دوران ملزمان کے وکلانے دوران سماعت میڈیا کو مشکلات سے متعلق درخواست دائر کی جس پر عدالت نے میڈیا نمائندگان کو روسٹرم پر بلا لیاجبکہ عدالتی حکم پر سابق چیئرمین بھی روسٹرم پر آگئے عدالت نے میڈیا نمائندگان سے سماعت میں درپیش مشکلات سے متعلق استفسار کیا جس پر صحافیوں نے بتایا کہ انہیں عدالتی کاروائی سننے میں مشکلات ہیں جس پر عدالت نے جیل انتظامیہ کومناسب اقدامات کی ہدایت کر دی اس موقع پر سابق چیئرمین نے عدالت کو بتایا کہ کمرہ عدالت میں اضافی دیواریں کھڑی کردی گئی ہیں جس سے یہاں اوپن کورٹ والا ماحول نہیں لگ رہا جس پر عدالت نے سابق چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا پہلے آپ یہ بتائیں کیا بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ ہوا ہے؟ تو سابق چیئرمین نے جواب دیا کہ ڈاکٹر عاصم یونس نے بشریٰ بی بی کے ٹیسٹ شفا انٹرنیشنل سے کرانے کی تجویز دی تھی لیکن جیل انتظامیہ پمز ہسپتال سے ٹیسٹ کرانے پر بضد ہے اور ہمیں کہا جارہا ہے کہ جیل مینوئل کے مطابق سرکاری ہسپتال سے ہی ٹیسٹ کرانے کی اجازت ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیاڈاکٹر عاصم یونس آج آسکتے ہیں تو سابق چیئرمین نے کہا کہ وہ بہت مصروف رہتے ہیں عدالت حکم دے تو بلا لیتے ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ انسانی بنیادوں پر بشریٰ بی بی کے ٹیسٹ نجی ہسپتال سے کرانے کا آرڈر کردیتے ہیں اس موقع پر سابق چیئرمین نے پھر اس الزام کو دہرایاکہ بشریٰ بی بی کو ٹائلٹ کلینر کھانے میں ملا کر دیا گیا ہے جس سے بشریٰ بی بی کی طبیعت بگڑتی جارہی ہے روز انکے معدے میں جلن ہوتی ہے اس موقع پر عدالت نے متنبہ کیا کہ سماعت کے دوران پریس کانفرنس سے گریز کیا کریں جس پر سابق چیئرمین نے موقف اختیار کیا کہ میرے نام سے باہر کوئی غلط بیان دیا جاتا ہے تو مجھے اسکی وضاحت کرنی پڑتی ہے اسلئے صحافیوں سے بات کرتا ہوں جس پر عدالت نے کہا کہ عدالت کے ڈیکورم کا خیال ضروری ہے آپ سماعت کے بعد صحافیوں سے بات کرلیا کریں جس پر سابق چیئرمین نے کہا کہ سماعت کے بعد جیل انتظامیہ میڈیا کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیتی ہے لہٰذاعدالت سماعت کے بعد صرف 10 منٹ میڈیا سے بات کرنے کی اجازت دے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں