عمران خان کاخاتون جج بارے ریمارکس پرغلطی کااحساس،عدالت کو الفاظ واپس لینے کی پیشکش

اسلام آباد(نیوزٹویو) سابق وزیراعظم اورتحریک انصاف کی چئیرمین عمران خان کوخاتون جج کے بارے دئیے گئے ریمارکس کے حوالےسے اپنی غلطی اورمعاملے کی سنگینی کا احساس ہو گیاعمران خان نےعدالت عالیہ کوایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری سے متعلق کہے گئے الفاظ واپس لینے کی پیشکش کردی ہےایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری اور اسلام آباد پولیس کے افسران سے متعلق بیان پر عمران خان کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کا 5 رکنی بینچ بدھ کو توہین عدالت کسی کی سماعت کرے گا۔عمران خان نے شوکاز نوٹس پر اپنا جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادیا ہے۔اپنے تحریری جواب میں عمران خان نے کہا کہ پوری زندگی قانون اور آئین کی پابندی کی ہے، ججز کے احساسات کو مجروع کرنے پر یقین نہیں رکھتا-عمران خان نے کہا کہ عدالت تقریر کا سیاق و سباق کیساتھ جائزہ لے، الفاظ غیرمناسب تھے تو واپس لینے کیلئے تیار ہوں، توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔

چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے شعیب شاہین ایڈووکیٹ اور فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کے ذریعے دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کی ہے جس میں انہوں نے اپنے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی ہے۔عمران خان نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ پاکستان کے کچھ اصل “اسٹیٹس مین “ میں سے ایک میں ہوں، میں پاکستان کو ورلڈ کپ جتوایا، ملک میں فلاحی کام کئے، اسپتال اور یونیورسٹی بنائی، میں کرونا وبا سے موثر انداز میں نمٹا اور امریکا افغان مذاکرات کرائے۔

درخواست میں کہا گیا کہ کوئی ایسا کام نہیں کیا جس پر دہشت گردی کی دفعات لگائی جائیں، میرے خلاف بدنیتی سے دہشت گردی کا مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سرنڈر کرچکا ہوں، عدالت نے میری عبوری ضمانت منظور کی ہے۔   عدالت عالیہ سے درخواست ہے کہ دہشتگردی کا مقدمہ غیر قانونی قراردیا جائے، ہائیکورٹ میں کیس کے فیصلے تک تفتیش کا عمل معطل اور پولیس کو میرے خلاف کسی بھی کارروائی سے روکا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں