عمران خان کا چیف الیکشن کمشنر سے استعفیٰ کا مطالبہ،کارکنوں کو لا نگ مارچ کی تیاریاں کرنے کی ہدایت

اسلام آباد(نیوزٹویو) پاکستان تحریک انصاف کےچیئرمین عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کے استتعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہو ئے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کی تیاری کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اسلام آباد مارچ کی تاریخ کا اعلان بعد میں کروں گا پارٹی کارکنان اسلام آباد مارچ کی تیاری شروع کر دیں۔ کارکن حقیقی آزادی مارچ کی تیاریاں کریں  قومی سلامتی کمیٹی نے تسلیم کیا مراسلہ حقیقت ہے۔ مراسلے پر عدالت عظمیٰ اوپن سماعت  کرے پی ٹی آئی حکومت کو ہٹانے کی سازش لندن میں تیار ہوئی، نواز شریف، شہباز شریف اور آصف زرداری بھی شریک تھےسابق وزیر اعظم اورتحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ہفتہ کوبنی گالہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت بالاخر ایک دن سامنے آکر رہتی ہے اور واضح ہو گیا ہے کہ جو میں کہہ رہا تو وہ سچ ہے۔ عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر سے فی الفور استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا۔انہوں نے کہا کہ سازش کرنے والوں کو پتہ تھا عمران خان کے بعد کون آئے گا اور جیسے ہی ہمارے سفیر سے امریکی آفیشل کی میٹنگ ہوئی تو اگلے ہی دن عدم اعتماد آ گئی اور عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد ہمارے اتحادی اور پارٹی ارکان ہمارے خلاف ہو گئے۔ شہباز شریف کو معلوم تھا کہ مراسلہ اصل ہے اور اتحادیوں کو بھی یاد آ گیا کہ حالات اچھے نہیں ہیں۔ لندن میں بیٹھ کر نواز شریف نے سازش کی اور چھوٹا بھائی اور زرداری پاکستان میں اس کا حصہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم کے خلاف سازش کی گئی اور ملک کے وزیر اعظم کو دھمکی دی گئی۔ سازش اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک میر جعفر اور میر صادق ملوث نہ ہوں۔مسلم لیگ ن کو باپ بیٹے کے علاوہ کوئی نہیں ملا یہ لوگ خاندانی سیاست کر رہے ہیں۔ ہمیں اپنی عدالتوں کو مضبوط کرنا چاہیے اب یہ لوگ ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں سے اپنا ریکارڈ ختم کرائیں گے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کی میٹنگ ہوئی اس سے پہلے کہہ رہا تھا کہ مراسلہ آیا، ملک کے خلاف سازش ہوئی نیشنل سکیورٹی میٹنگ میں واضح ہوا کہ مراسلہ اصلی ہے، مراسلے میں جو زبان استعمال کی گئی اس میں تکبر تھا، جو بائیڈن انتظامیہ نے کہا کہ عمران خان کو ہٹاتے نہیں تو مسئلہ ہوگا، عمران خان کو ہٹاؤ گے تو معاف کیا جائے گا، ہمارے سفیر سے ڈونلڈ لو کی ملاقات ہوئی، ڈپٹی سپیکر نے اپنے حلف پر مراسلہ پر کارروائی کی، سپریم کورٹ خود مراسلہ کا جائزہ لے اور اوپن سماعت کرے، یہ پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف بڑی سازش تھی، ان کی حکومت نے بھی اب کنفرم کر دیا کہ مراسلہ آیا تھا، جب عدالت تحقیقات کریگی تو پتہ چلے گا کون کون سے سیاستدان ایک ملک کے سفارتخانہ کے چکر لگانا شروع ہوگئے۔عمران خان نے چیف الیکشنر کمشنر سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کی جمہوریت میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا خرید و فروخت ہو، حیران ہوں سپریم کورٹ، الیکشن نے خرید و فروخت کا نوٹس نہیں لیا، الیکشن کمشنر سارے فیصلے ہمارے خلاف کرتا ہے، ہمیں اعتماد نہیں، چیف الیکشن کمشنر امپائر نہیں بن سکتا، استعفیٰ دے انہوں نے کہا کہ گاؤں اور محلہ لیول کی تنظیمیں اسلام آباد حقیقی مارچ کی تیاری کریں، اسلام آباد میں عوام کا اتنا بڑا سمندر آئے گا، عوام میں بیداری آچکی ہے، پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے اسلام آباد کی کال دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف 40 ارب کرپشن کا کیس ہے، شہباز شریف نے سب سے پہلے تفتیش کرنے والے افسر کو ہٹایا، کابینہ کی 70 فیصد لوگوں کا نام ای سی ایل میں شامل ہے، میرا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیں میں تو ویسے بھی باہرنہیں جانا چاہتا، ضمانت پر رہا شخص فیتے کاٹتا پھر رہا ہے، 27 کی رات کو شب دعا کریں گے، دعا کریں گے حقیقی آزادی کی مارچ کو اللہ کامیاب کرے گا، ہمیں عدالتوں کو مضبوط کرنا چاہیے، منحرف اراکین بے شرمی سے بکے، کیا منحرف اراکین کا عدالتوں کو روزانہ کی بنیاد پر کیس نہیں سننا چاہیے؟۔ سپریم کورٹ کو رولنگ ہٹانے کے بجائے انویسٹی گیشن کرنی چاہیے تھی، اب چاہتا ہوں سپریم کورٹ میں کھلی سماعت ہونی چاہیے، یہ ہماری آزادی کے خلاف بہت بڑی واردات ہے، سپریم کورٹ کھلی سماعت کرے، اگر کھلی سماعت نہ ہوئی تو بیرونی دباؤ پر ہمارا وزیراعظم ہاتھ کھڑے کر دے گا، اگر ہمارے ادارے خود داری کے لیے نہیں کھڑے ہوں گے تو ہمیشہ کے لیے ہمارے وزرائے اعظم دھمکیاں برداشت کریں گے، جب انویسٹی گیشن ہوگی تو پتا چلے گا کونسے سفیروں نے سیاست دانوں سے ملاقاتیں کیں، میڈیا میں بڑے صحافیوں نے سازش بارے لکھنا شروع کر دیا تھا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں