محکمہ موسمیات کے الرٹ کے با وجود متعلقہ اداروں نے غفلت اورنااہلی کا مظاہرہ کیا

اسلام آباد (نیوزٹویو) سیاحتی مقام مری پر 22قیمتی جانوں کے ضیاع نے حکومت اورانتظامیہ کی نااہلی اورغفلت کا پول کھول دیا ہے اور کئی سوالا ت کھڑے کردئیے ہیں کہ جب محکمہ موسمیات نے تین دن پہلے الرٹ جاری کیا توانتظامیہ کہاں سو ئی ہو ئی تھے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ا نتظامات کیوں نہ کیے گئے

اسلام آباد پولیس کے آے ایس آئی کی جاں بحق ہونے والی فیملی

محکمہ موسمیات نے اپنے الرٹ میں کہا تھا سات سے آٹھ جنوری مری، ناران کاغان، سوات، کشمیر استور ہنزہ گلگت ہیوی سنوفال ہوسکتی ہےسات سے آٹھ جنوری موسلادھار بارش برف باری کی وجہ سے سڑکیں بند یوسکتی ہیں سات سے آٹھ جنوری مزید برف سے لینڈ سلائیڈنگ اور برفانی تودے گرنے سے سڑکیں بند ہوسکتی ہیں سیاحوں کو بھی بالائی علاقوں میں محتاط رہنے کی ہدایت جاری کی گئی متعلقہ محکموں کو بھی الرٹ جاری کیا گیا محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے باوجود سیاحوں کو بالائی علاقوں میں جانے سے نہ روکا گیاگنجائش سے زیادہ سیاحوں کی گاڑیاں مری داخل ہوگئی، انتظامیہ کوگزشتہ رات ہی گاڑیاں روکنے کا ہوش اس وقت آیا ہزاروں گاڑیاں مری اورگلیات میں داخل ہو چکی تھیں  عوام پوچھ رہے ہیں کہ محکمہ موسمیات کے الرٹ پر کسی متعلقہ ادارے نے کیوں توجہ نہ دی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں