مذہب اور سیاست کو نہ ملائیں،بلاول بھٹو کی پی ڈی ایم کو تجویز،17دسمبر کو ملک بھر میں ضلعی سطح پر مظاہروں کا اعلان

کراچی(نیوزٹویو)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ17 دسمبر کو ملک بھر میں ضلعی سطح پرمہنگائی بالخصوص پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں کےخلاف احتجاجی مظاہرے ہوں گے اور 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ جب تک حکومت کی آئی ایم ایف کیساتھ ڈیل چلتی رہے گی اس وقت تک پاکستان کے عوام تکلیف میں ہوں گےغلط معاشی پالیسیوں کا بوجھ عوام اٹھا رہے ہیں۔مذہب اور سیاست کو نہ ملایا جا ئےچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ کے ہمراہ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کا ہر سیاسی میدان میں مقابلہ کریں گے اور ہم چاہتے ہیں کہ وفاقی سطح پر پیپلز پارٹی کی حکومت ہو۔

انہوں نے کہا کہ کراچی ترقی کرے گا تو پور ا ملک ترقی کرے گا اور این ایف سی کے تحت ہمیں ہمارا حصہ ملنا چاہیے۔ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی حکومت کی مدت پوری کی اور پیپلز پارٹی خلوص نیت سے محنت کر رہی ہے اور ہم جانتے ہیں مشکلات بھی ہیں ہم کراچی کو ترقی کی راہ پر ڈال سکتے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ عوام کے مسائل میں کمی لائیں جبکہ ماضی کے مقابلے میں بلدیاتی نظام کو بہتر اور مضبوط بنانے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی خلوص نیت سے کام کر رہی ہے اور پیپلز پارٹی واحد حکومت ہے جس نے بلدیاتی اداروں کی مدت پوری کی۔ پیپلز پارٹی کی خواہش ہے سندھ میں مضبوط بلدیاتی حکومت بنے اور اب نئی بلدیاتی قانون سازی گزشتہ نظام سے بہتر ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کو سنبھال سکتی ہے اور اس کا حق بھی دے سکتی ہے اور اب پاکستان کے معاشی حالات سب کے سامنے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں ہے اس لیے وہ پارلیمنٹ کے ہاتھ نہیں باندھ سکتاانہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے اصولوں پر کھڑی ہے اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کو بھی تجویز دی تھی کہ مذہب اور سیاست کو آپس نہیں ملانا چاہیے۔ لاہور کے ضمنی انتخاب کے دوران پیپلز پارٹی کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا اور ضمنی انتخاب کے دوران کچھ لوگوں نے فوٹو شوٹ کے ذریعے پروپیگینڈا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی لسانی سیاست نہیں کرنی چاہیے، یہ لوگ ماضی میں بھی اس طرح کی سیاست کرتے رہے ہیں، ہمیں الیکشن کمیشن کی پابندیوں کی وجہ سے اس قانون کو جلدی پاس کرنا پڑا ورنہ ہمارا ارادہ تھا کہ مردم شماری کے جھگڑے نمٹانے کے بعد اسی قانون کے حوالے سے ناصرف اپوزیشن اراکین بلکہ سول سوسائٹی کے اراکین سے مشاورت کرتے لیکن ہمیں 30نومبر تک اسے منظور کرنا پڑا۔ ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے اس قانون کو پڑھا نہیں ہے ورنہ انہیں پتہ چلتا کہ اس قانون میں ایم کیو ایم اور تحریک انصاف مختلف جماعتوں کی ان تجاویز کو شامل کیا گیا ہے جس کا وہ ماضی میں وہ مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں