مسکراہٹیں بانٹتے والے جوکر کی زندگی خوشی، آسودگی اور آرام و آسائش کے رنگوں سے خالی، کیوں؟

سب کو مسکراہٹیں بانٹتے والے جوکر کی زندگی خوشی، آسودگی اور آرام و آسائش کے رنگوں سے خالی کیوں ہوتی ہے۔ایک رپورٹ میں ایک جوکر نے بتایا کہ ’میرا نام محمد سلیم ہے اور میں ایک جوکر ہوں، میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں ایک دن جوکر بنوں گا۔ رات میں لیٹتا ہوں تو سوچتا ہوں 10 ہزار آمدنی ہے بچوں کو سنبھالنا ہے۔ میرے والد کا انتقال ہوا تدفین کے بعد میں جوکر کے کام پر لگا سب کو ہنسا رہا تھا مگر میرے آنسوں بہہ رہے تھے۔کسی نے میرے آنسوں نہیں دیکھے سب نے ہنسی دیکھی‘۔محمد سلیم نے بتایا کہ بات صرف تنگدستی میں اس کام کو کرنے کی نہیں البتہ اکثر انہیں کئی لوگوں کی تضحیک اور بدسلوکی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ جنہیں خوش کرنے کےلیے وہ ہر ممکن جتن کرتا ہے۔انہوں بتایا کہ کوئی کیپ گرادیتا ہے کوئی تنگ کرتا ہے مگر میں پروا نہیں کرتا بس لوگوں کو ہنساتا ہوں۔ یہ ہر کسی کے بس کا کام نہیں ہےاس کام میں آپ کے اندر کچھ بھی ہو چہرے پر ہر وقت ہنسی ہونی چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں