مفاہمت یا ڈیل! فنانس بل بغیر کسی رکاوٹ کےمنظور: پارلیمانی ڈائری ! اصغرچوہدری

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز نہ کوئی بندہ رہا نہ بندہ نواز پاکستان تحریک انصاف بالاآخر بڑی آسانی کے ساتھ مالی سال ۔2021۔22 کا وفاقی میزانیہ بڑی آسانی کیساتھ منظور کروا کے ان زبانوں کو خاموش کر دیا جو چائے کی پیالی میں طوفان بپا کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدرات میں شروع ہوا تو بجٹ اجلاس میں پہلی بار پیپلز پارٹی کے اسیر رکن قومی اسمبلی سید خورشید شاہ پروڈکشن آرڈر پر ایوان میں لائے گے جبکہ مفاہمت کے بادشاہ آصف علی زرداری نے بھی ایوان کو رونق بخشی اور قائد ایوان عمران خان بھی ایوان میں جلوہ افروز ہوئے۔بجٹ پر اپوزیشن کی تیس ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے منظور کر لیا گیا اسی طرح کٹوتی کی تحریکیں بھی اپوزیشن کی باہمی چپقلش کی نذر رہیں اور حکومت کو من مانی کرنے کی کھلی چھٹی رہی ۔بجٹ منظوری کے عمل کے دوران اراکین کے فضائی ٹکٹس کے بجائے ووچرز دینے کی ترمیم منظور ہونے پر اراکین کے چہرے کھل اٹھے اور ارکان نے ڈیسک بجا کے داد دی ۔ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے “پڑھا ہوا تصور کیا جائے”کو اپوزیشن نے چھیڑ ہی بنا ڈالی۔ایوان میں سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے گزشتہ دنوں ایوان کو بے توقیر کرنے پر کہا کہ بجٹ کے دوران ایوان کی حالت دیکھ کر شکر ادا کیا کہ میں جیل میں ہوں ،ساری زندگی پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی ،آج فلور اف دی ہاوس پر بات کرنے کا مجھے علم ہے کہ کوئی اثر نہیں ہوگا تاہم تاریخ لکھی جا رہی ہے آج اگر اپوزیشن خاموش ہے تو اس خاموشی کو بین سمجھا جائے۔فنانس بل کی شق وار منظوری کے دوران اپوزیشن کی آواز بلند ہو گئی جس پر وزیر اعظم ایوان میں آ گئے اور اسپیکر نے ووٹنگ کا عمل دوبارہ شروع کروایا ۔ایوان میں سید خورشید شاہ آصف علی زرداری کا ڈیسک بجا کے استقبال کیا گیا جبکہ اراکین کی اکثریت سید خورشید شاہ سے ملنے انکی نشست پہ گئی اور ایام اسیری کے بارے میں ان سے پوچھا ۔مجموعی طور پر ایوان کا ماحول پر امن ہی رہا اور جو خدشات تھے وہ درست ثابت نہ ہوئے ایوان میں حکومت کو 172 ووٹوں کی تائید یہ ثابت کرنے کے لیئے کافی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو تتر بتر اپوزیشن سے کوئی خطرہ لاحق نہیں ۔۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں