مہنگائی،بجلی بلوں کے خلاف تاجرتنظیموں اورجماعت اسلامی کی اپیل پر ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تاجر تنظیموں اور جماعت اسلامی کی اپیل پر ہفتہ کو ملک بھر میں مہنگائی  اور بجلی کےبھاری اور زائد  بلوں کے خلا ف ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی   تاجر اور عوام سراپا احتجاج  بنے رہے ۔کراچی، لاہور ،اسلام آباد،راولپنڈی اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے، تھوک اور بڑی مارکیٹیں بند رہیں تاہم محلوں کی سطح پر چھوٹی دکانیں کھلی رہیں جبکہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم  تھیں ، وکلاء نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا تھا  جس کی وجہ سے وہ عدالتوں میں پیش نہیں ہو ئے۔ راولپنڈی میں بجلی بلوں میں اضافے پر تاجروں نے ہڑتال کی ، تمام دکانیں بند کر دی گئی ، چک بیلی خان میں بھی شٹرڈاؤن ہڑتال  تھی۔راولپنڈی میں بجلی بلوں میں اضافے پرخواجہ سراؤں نے بھی احتجاج کیا،مظاہرین نے مریڑ چوک پر آئیسکو آفس کا گھیراؤ کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی بلوں میں اضافہ کسی صورت قبول نہیں، بل کم کیے جائیں۔

کراچی میں نیشنل ہائی وے پر دکانیں اور ہوٹل بند کر کے مظاہرین سراپا احتجاج  بنے رہے، گلشن حدید سے چلنے والی ریڈ بس سروس بھی معطل  رہی جبکہ جھنگ میں بھی مہنگائی اور اووربلنگ کے خلاف مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال  کی گئی ۔ نیشنل ہائی وے، گلشن حدید، قائد آباد، پٹیل پاڑہ کے قریب جلاؤ گھیرائو کے سبب سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی جبکہ گلشن حدید سے چلنے والی ریڈ بس سروس بھی معطل رہی، قائد آباد اور نیشنل ہائی وے پر موجود دکانیں اور ہوٹل بند کردیے گئے۔

ادھر ٹھٹھہ میں بھی دکانیں اور پٹرول پمپ بند ہیں، ڈسٹرکٹ بار نارووال کی بھی بجلی، پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ہڑتال جاری ہے، وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے، تونسہ، جیکب آباد میں بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے تاہم کرک میں تاجروں اور جماعت اسلامی کے کارکنوں نے مہنگائی کیخلاف دھرنا دیدیا۔

دریں اثنا خیبرپختونخوا کے علاقے ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں تاجروں اور ٹرانسپورٹرز نے بجلی کے زائد بلوں کے خلاف احتجاجاً مارکیٹیں اور ٹرانسپورٹ بند رکھنے کی حمایت کی۔شانگلہ، بشام، الپوری، پورن، سوات، مینگورہ، خوازہ خیلہ، باری کوٹ، دیر تیمرگرہ، ورائی کے علاوہ ملاکنڈ، بٹ خیلہ اور درگئی سمیت متعدد مقامات پر تاجروں نے اپنے کاروبار بند رکھے۔ہزارہ ڈویژن، کوہستان، بٹگرام، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور اور دیگر علاقوں میں بھی ہڑتال کی گئی جہاں تاجروں نے اپنی دکانیں بند رکھیں اور ٹرانسپورٹرز نے اپنی گاڑیاں بند کردیں۔

نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے ہڑتال پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ نگران حکومتیں عوام کے مسائل سے بخوبی واقف ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ عوام مہنگائی کے باعث شدید پریشان ہیں،جس کا ہمیں احساس ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر عوام کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات کررہی ہیں، احتجاج سب کا جمہوری حق ہے لیکن احتجاج دوسروں کے لیے زحمت کا باعث نہیں بننا چاہیے۔ گران وزیراعلیٰ سندھ نے مظاہرین سے عوام کی جان و مال کا خیال رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے انتظامیہ کو دہایت دی کہ احتجاج کو پُرامن بنانے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کیے جائیں۔

علاوہ ازیں، ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ حکومت دیوار پر لکھے کو پڑھنے میں ناکام ہورہی ہے، دوبارہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرکے مہنگائی کی ایک نئی لہر کو جنم دینے کی بنیاد رکھ دی ہے، جس کے نتیجے میں ملک کی ایکسپورٹ بری طرح سے متاثر ہوگی، سب سے خوفناک بات یہ ہے کہ پٹرولیم لیوی بڑھ کر 60 روپے لیٹر ہوچکی ہے، ہمیں معاشی بحران سے نکلنے کیلیے آؤٹ آف دا باکس حل ڈھونڈنے ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں