مہنگائی میں معمولی کمی،معاشی ماہرین نے عارضی قراردے دی

اسلام آباد( نیوزٹویو) ملک میں کئی مہنیوں سے جاری مہنگائی کی لہرمیں کمی آگئی محکمہ شماریات کے مطابق گزشہ ماہ مہنگائی کی شرح میں معمولی یعنی صرف صفر اعشاریہ دو چھ فیصد کمی ہوئی تاہم مجموعی شرح 29 فیصد سے زائد رہی۔ وفاقی ادارہ شماریات نے ملک میں ماہانہ مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کردیئے ہیں، جس کے مطابق ماہ جون میں مہنگائی میں 0.26 فیصد کی معمولی کمی ریکارڈ کی گئی اور جون 2023 میں مہنگائی 29.40 فیصد ریکارڈ ہوئی، گزشتہ ماہ مئی میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد تھی۔

جون 2022 کے اعداد و شمار کے مقابلے میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ اسی عرصے میں ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔ اپریل میں جاری عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح اس سال 37.2 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ روپیہ اس سال ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ کم ترین سطح پر گر گیا، جس سے درآمدی اشیا مزید مہنگی ہو گئیں۔

ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ مالی سال مہنگائی کی مجموعی شرح 29.18 فیصد رہی، ماہ جون میں شہروں میں مہنگائی کی شرح میں 0.10 فیصد کا اضافہ ہوا جب کہ دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح میں 0.76 فیصد کمی ہوئی۔اعداد و شمار کے مطابق ایک سال میں سگریٹ کی قیمت میں 129 فیصد اضافہ ہوا، اسی عرصے میں چائے 113 فیصد سے زائد مہنگی ہوئی، جب کہ آٹا 90 فیصد تک مہنگا ہوا۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال میں چاول کی قیمت میں73فیصد کا اضافہ ہوا، ایک سال میں دال مونگ 50 فیصد، چاول 73 ، آلو 65 فیصد، گندم 62 فیصد سے زائد اور مرغی کا گوشت 58 فیصد مہنگا ہوا۔

معاشی ماہر اشفاق حسن خان، جو وزارت خزانہ کے سابق اسپیشل سیکرٹری ہیں، نے خبردار کیا کہ مہنگائی کی تازہ ترین نرمی ممکنہ طور پر عارضی ہوگی۔ مجھے خدشہ ہے جولائی میں مہنگائی بڑھے گی کیونکہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود بڑھا کر اسے 22 فیصد مقرر کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں