نادراکےسنئیرافسران نے فی شناختی کارڈ 10لاکھ کی قیمت پر45کارڈ جاری کیے،سینٹرطلحہٰ محمود کا قائمہ کمیٹی دا خلہ میں ا نکشاف

  اسلام آباد(نیوزٹویو) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دا خلہ میں سینیٹر محمد طلحہ محمود نے انکشاف کیاہے اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹن کے ایک گھر میں نادرا کے سینئر افسران نے 45 غیر قانونی نادرا شناختی کارڈ جاری کیے ایک کارڈ کے عوض 10 لاکھ روپے وصول کیے گئے اور ایف ٹن میں ایک بنگلہ بھی اسی مد میں لیا گیا جبکہ افغانستان کے پولیس چیف کے پاس پاکستان کا شناختی کارڈ موجود ہے چیئرمین نادرا طارق ملک نے پولیس چیف کے شناختی کا رڈ کو جعلی قراردیا ہے اوربتایا کہ غیر قانونی کاموں میں ملوث 87 افراد میں سے 48 کو فارغ کر دیا گیا ہے سینٹ کی قا ئمہ کمیٹی برا ئے دا خلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینٹر محسن عزیز کی زیرصدارت منعقد ہوااجلاس میں سینیٹر سید فیصل سبزواری کی جانب سے 16 جولائی2021 کو منعقد سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے نادرا کے افسران کی جانب سے دہشت گردوں، کالعدم تنظیموں اور ایلین کوسندھ میں نادرا شناختی کارڈجاری کرنے سینیٹر محمد طلحہ محمود کی جانب سے نادرا سے جاری ہونے والے غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ کے اجراء کے حوالے سے تفصیلات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔سینیٹرمحمد طلحہ محمود نے کہا کہ نادرا کی جانب سے افغانستان کے پولیس چیف کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کیا گیا اس کارڈ کی کاپی موجود ہے اس کا عہدہ اور پاسپورٹ نمبر بھی موجود ہے۔جس پر چیئرمین نادرا محمد طارق ملک نے کہا کہ اس طرح کے کیسز کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کے اجلاس کا انتظار کرنے کی بجائے فوری طور پر مجھ سے رابطہ کیا جائے۔ ان کا کارڈ جعلی ہے نادرا نے نہیں بنایا وہ کارڈ جس کی رجسٹریشن اور سیریل نمبر نہ ہو وہ جعلی ہوتا ہے۔سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ دیگر بھی اس طرح کے بے شمار کیسز ہیں جن کی تصدیق ہونی چاہیے۔کراچی میں بھی ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی شناختی کارڈ جاری کیے گئے ہیں جن میں ڈی ڈیز اور اے ڈیز ملوث ہیں۔چیئرمین نادرا نے کہا کہ نادرا کو ری سٹکچر کیا جارہا ہے۔ مجھے نادرا کا چارج سنبھالے ہوئے چند ہفتے ہوئے ہیں۔غیر قانونی کاموں میں ملوث 87 افراد میں سے 48 کو فارغ کیا گیا ہے کچھ کی انکوائری ایف آئی اے اور کچھ کی انٹرنل کی جارہی ہے۔پہلے والی پالیسوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔تمام ڈیٹا کو دوبارہ دیکھا جائے گا اور لوگ اپنی فیملی ٹری کو بھی ٹھیک کر کے ہماری مدد کریں۔سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ نادرا اہلکار مختلف خاندانوں میں غیر قانونی اور غیر متعلقہ لوگوں کو شامل کر کے ہزاروں کی تعداد میں شناختی کارڈ بنا رہے ہیں۔سیکرٹری وزارت داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ نے ان چیزوں کے خلاف چیئرمین نادار کو فری ہینڈ دیا ہے تاکہ ان کا تدارک کیا جا سکے۔سینیٹر سید فیصل علی سبزواری نے کہا کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق سندھ میں تین سے چار ملین جعلی شناختی کارڈ بنائے گئے ہیں اس معاملہ کو میں نے سینیٹ اجلاس میں اٹھایا متعلقہ وزیر نے اُن اعداد وشمار کو غلط قرار دیا تھا مگر حقیقت میں غیر متعلقہ لوگوں کو کارڈ بنا کر دیئے گئے ہیں۔نادرا حکام اس میں ملوث ہیں اور جن لوگوں نے معاونت فراہم کی ان کو بھی بے نقاب کیا جائے۔سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا کہ نادرا میں وہ لوگ جو کاونٹر پر دن رات محنت کر تے ہیں ان کو 18 ہزار تنخواہ دی جاتی ہے جبکہ افسران کی تنخواہیں لاکھوں میں ہیں۔چھوٹے ملازمین کی تنخواہوں میں بہتری لا کر بھی معاملات بہتر کیے جا سکتے ہیں۔سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ امریکہ افغانستان سے جب نکلے گا تو حالات بہت خراب ہونگے پہلے بھی لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین پاکستان داخل ہوئے تھے اب کی بار بارڈر پر موثر کنڑول کیا جائے نادار سمیت دیگر متعلقہ ادارے متحرک رہیں۔چیئرمین نادرا نے کہا کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جو الزامات لگائے ہیں ان کا چیلنج کرتا ہوں الزام نہیں لگانا چاہیے ثبوت فراہم کرنے چاہیں اگر کارڈ بنائے گئے ہیں وہ فراہم کریں بلاک کر دیتا ہوں۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ عوام جب ویکسنیشن سرٹیفکیٹ کیلئے نادرا جاتی ہے تو وہ 100 روپے وصول کرتے ہیں اور رسید بھی نہیں دی جاتی اور آن لائن سرٹیفکیٹ کیلئے کریڈٹ کارڈ کی سہولت ہے ایزی پیسہ یا دیگر سہولیات نہیں ہیں جس سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں