نیب،ایف بی آر سمیت تمام سرکاری اداروں‌سے نواز شریف اور مریم نوازکلئیر قرار

اسلام آباد(نیوزٹویو) نیب ہیڈکوارٹر میں الیکشن کمیشن کی معاونت کیلئے خصوصی سیل قائم کردیا گیا ہے، نیب کے الیکشن سیل نے تمام لیگی امیدواروں کو کلیئر کر دیاالیکشن لڑنے والے امیدواروں کی نیب اسکروٹنی میں نوازشریف ،مریم نوازسمیت ن لیگ کے تمام امیدوار کلیئر قرار دے دئیے گئے ہیں۔ نیب ہیڈ کوارٹر میں قائم سیل کی تمام بیورو معاونت کر رہےہیں
الیکشن کمیشن نےآج سے جمع شدہ تمام کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی کے عمل شروع کردیا ہے جو 31 دسمبر تک جاری رہے گااسکروٹنی میں کاغذات مسترد یا منظور ہونے کیخلاف الیکشن ٹربیونلز میں اپیل ہوسکے گی۔ ریٹرننگ افسران کے فیصلوں خلاف کل منگل 26 دسمبر سے اپیلیں دائر کی جاسکیں گی۔
ریٹرننگ افسران کے دفاتر کی سخت ترین سیکورٹی کر دی گئی ریٹرننگ افسران نے دفاتر میں جتھوں کی صورت میں آنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے نعرہ بازی بھی ممنوع قرار دے دی ہے۔ ریٹرننگ افسران نے ہدایت کی ہے کہ امیدوار صرف تجویز تائید کنندگان کو ہمراہ لائیں۔
واضح رہے کوئی بھی امیدوار الیکشن لڑسکتا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ متعلقہ حلقے کے ریٹرننگ آفیسر (آر او) کرتے ہیں اور وہ کسی کی مرضی، پسند یا ناپسند کی بنیاد پر نہیں کر سکتا بلکہ ریٹرننگ آفیسر الیکشن کمیشن قوانین کے مطابق کرتا ہے امیدواروں کو قواعد کے مطابق اسکریننگ ٹیسٹ سے گزرنا ہوگا۔
آر او صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق صرف طے شدہ تاریخوں پر ہی امیدوار کی جانچ پڑتال کا پابند ہےاگر بالفرض امیدواروں کی زیادہ تعداد ہے اس صورت میں ریٹرننگ آفیسر مقررہ دنوں میں اسکریننگ ٹیسٹ کے لیے امیدواروں کو تقسیم کر کے طلب کرنےکا حق رکھتا ہے۔
ریٹرننگ آفیسر حلقے کے ووٹر کو کسی بھی امیدوار کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض دائر کرنے کا پورا حق دے گا، ایسی صورت میں وہ امیدوار کے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی کی مکمل کاپی فراہم کرنے کا پابند ہو گا لیکن اعتراض کنندہ 10 روپے فی صفحہ سرکاری فیس ادا کرے گا۔اعتراض کرنے والے کو بھی امیدوار کی جانچ پڑتال کے دن آر او کے سامنے پیش ہونا ہوتا ہے ریٹرننگ آفیسر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی امیدوار سے غیر متعلقہ سوالات نہ پوچھیں۔
ایسی نامزدگی جس میں امیدوار کے نام میں نادانستہ غلطی ہو، ووٹر لسٹ کے سیریل نمبر میں غلطی ہو، یا تجویز کنندہ یا تائید کنندہ کے سلسلے میں کوئی معمولی غلطی ہو تو کاغذات نامزدگی مسترد نہیں کئے جائیں گے۔ اگرایک امیدوار جس کے تائید کنندہ یا سفارش کنندہ کے دستخط جعلی ہوں اور جس نے غلط بیان دیا ہو یا الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 60 اور 61 کے تحت جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا ہو اس کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جا سکتے ہیں۔
کاغذات مسترد ہونے کی صورت میں، ریٹرننگ آفیسر امیدوار کو تصدیق شدہ وجوہات کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کا پابند ہوگا اور الیکشن کمیشن کو الیکشن مینجمنٹ سسٹم سمیت اپنی تفصیلات فوری فراہم کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں