وزیراعظم شہباز شریف منگل سے قطر کا دوروزہ سرکاری دورہ کرینگے

اسلام آباد(نیوزٹویو)وزیراعظم شہباز شریف امیرقطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی دعوت پر 23 تا 24 اگست کو(کل سے) قطر کا دو روزہ سرکاری دورہ کریں گے وزیراعظم کا قطر کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہوگا وزیراعظم کے ساتھ کابینہ کے اہم ارکان اور اعلیٰ سطح کا وفد بھی جائے گا دورے کے دوران وزیراعظم قطری قیادت سے تفصیلی مشاورت کریں گےاور توانائی سے متعلق تعاون آگے بڑھانےسمیت تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات میں مزید توسیع پر تبادلہ خیال ہوگا۔

وزیر اعظم دفتر سے جاری بیان کے مطابق اس سال اپریل میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کے قطر کے پہلے دورے میں کابینہ کے اہم ارکان سمیت ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہوگا۔ یان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم اپنے دورے میں قطر کی قیادت سے دونوں ممالک کے تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے اور دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔ دورے میں توانائی سے متعلق تعاون آگے بڑھانے، تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات مزید وسیع کرنے اور قطر میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع تلاش کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی جبکہ دونوں ممالک کے سربراہان باہمی دلچسپی کے متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف دوحہ میں قطری اور پاکستانی تاجروں، سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات سے بھی ملاقاتیں کریں گے جبکہ اسٹیڈیم 974 کا بھی دورہ کریں گے جہاں انہیں فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے قطر کی حکومت کی جانب سے کی گئی تیاریوں کے حوالے سے بریفنگ دی جائے گی۔

وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ پاکستان اور قطر کے درمیان قریبی اور خوش گوار برادرانہ تعلقات ہیں جو مشترکہ مذہبی، باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم اور قریبی تعاون پر مبنی ہیں۔دونوں ممالک کے درمیان تعلقات دوطرفہ دلچسپی کے تمام شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر قریبی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ قطر میں 2 لاکھ سے زائد پاکستانی بھی مقیم ہیں جو دونوں برادر ممالک کی ترقی، خوشحالی اور اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، قیادت کی سطح پر باقاعدہ دورے پاکستان اور قطر کی شراکت داری کی پہچان ہیں۔

وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ قطر سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے اور ان کی بڑھتی ہوئی اقتصادی شراکت داری کو مزید تقویت ملے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں