پاک، ایران باہمی تجارت آئندہ 5سالوں میں 5ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ ،مشترکہ اعلامیہ

اسلام آباد(نیوزٹویو)پاکستان اور ایران نے دوطرفہ تجارت کو اگلے پانچ سالوں میں 10 بلین امریکی ڈالرز تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے اورفریقین نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو مزید وسعت دینے اور مشترکہ سرحدی منڈیوں کے قیام سمیت مشترکہ ترقی پر مبنی اقتصادی منصوبوں کے ذریعے اپنی مشترکہ سرحد کو امن کی سرحد سے خوشحالی کی سرحد میں تبدیل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے اختتام پر پاکستان اور ایران نے مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔اعلامیے کے مطابق تجارتی سرگرمیوں کے لیے فریقین کے درمیان بارٹر ٹریڈ میکانزم کو فعال کرنے پر اتفاق رائے پایا گیا جبکہ ماہرین اور چیمبر آف کامرس کے وفود کے درمیان ملاقاتوں پر بھی اتفاق ہوا۔گوادر اور چاہ بہار کی بندرگاہوں کے درمیان باہمی فائدہ مند اور پائیدار روابط کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق شعبہ توانائی میں تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا جس میں بجلی کی تجارت، بجلی کی ترسیل اور آئی پی گیس پائپ لائن پراجیکٹ شامل ہیں، دہشت گردی، منشیات کی سمگلنگ، انسانی سمگلنگ، یرغمال بنانا، منی لانڈرنگ اور اغوا جیسے خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون اور دونوں ممالک کے سیاسی، فوجی اور سکیورٹی حکام کے درمیان باقاعدہ تعاون اور تبادلہ خیال کی اہمیت کا اعادہ بھی کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی نے 22 سے 24 اپریل 2024 تک پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔ایرانی صدر کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے بھی پاکستان کا دورہ کیا، ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان، کابینہ کے دیگر ارکان اور اعلیٰ حکام بھی وفد میں شامل تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ صدر ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم شہباز شریف سے وفود کی سطح پر بات چیت کی، مذاکرات کے دوران دونوں فریقین نے پاکستان ایران کے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا۔ ملاقات میں دنوں رہنماوں نے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دورے کے دوران متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے جبکہ اقتصادی تعاون کو تیز کرنے، اقتصادی اور تکنیکی ماہرین، چیمبرز آف کامرس کے وفود کے باقاعدہ تبادلے کی سہولت پر بھی اتفاق کیا۔ ٹی آئی آر کے تحت ریمدان بارڈر پوائنٹ کو بین الاقوامی سرحدی کراسنگ پوائنٹ قرار دینے پر اتفاق کیا گیا، ایران اور پاکستان کے درمیاں باقی دو بارڈر میں مارکیٹس کھولنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے دونوں فریقوں کے درمیان اتفاق کیا گیا ہے، باہمی کوششوں کے تحت سرحدی غذائی منڈی اور معاشی صورتحال کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔دونوں ممالک نے سرحدی حفاظت کو بڑھانے کی طرف غور کیا۔

واضح رہے کہ 22 اپریل کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے تھے۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا تھا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی تھی، پاکستان اور ایران نے 8 سمجھوتوں پر دستخط کیے تھے۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، ایرانی صدر سے سیکیورٹی اور تجارت سمیت دوطرفہ پہلوؤں پر تبادلہ خیال ہوا۔ایرانی صدر نے گزشتہ روز لاہور اور بعد ازاں کراچی کا دورہ کیا تھا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی تھی جبکہ ایرانی صدر نے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاک ایران تعلقات خراب نہیں کر سکتی۔
ابراہیم رئیسی پاکستان کا تین روزہ سرکاری دورہ مکمل کرکے آج کراچی سے تہران روانہ ہوگئے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں