پاکستان ایران کے ساتھ ڈیجیٹل مارکیٹیں قائم کرنے پر غور کرے،ایرانی سفیرسید محمد علی حسینی

اسلام آباد (نیوزٹویو)ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی وسیع گنجائش ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان ایران کے ساتھ ڈیجیٹل مارکیٹیں قائم کرنے پر غور کرے جس سے دونوں ممالک کی دوطرفہ تجارت صلاحیت کے مطابق ترقی کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر تاجر برادری کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی باہمی تجارت کوویڈ 19 سے پہلے تقریبا1.5ارب ڈالر تھی جو اب کم ہو کر ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر غیر ملکی پابندیاں تجارت کو فروغ دینے کی راہ میں مشکلات پیدا کر رہی ہیں لہذا ان حالات میں پاکستان اور ایران کے مابین ڈیجیٹل مارکیٹوں اور مشترکہ سرحدی مارکیٹوں کا قیام دو طرفہ تجارت کو بہتر کرنے کا بہتر طریقہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان نے تین بارڈر کراسنگ پوائنٹس قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جو دوطرفہ تجارت کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ سرحدی مارکیٹوں میں مزید سہولت اوراستثنیٰفراہم کرے جس سے پاکستانی تاجر برادری کو ایران کے ساتھ تجارت کو بہتر کرنے میں معاونت ملے گی۔

سید محمد علی حسینی نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے مابین کم تجارت کی ایک وجہ دونوں کے نجی شعبوں کے درمیان بہتر روابط کا فقدان ہے لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ  ایران اور پاکستان کے چیمبرز آف کامرس آپس میں قریبی تعاون فروغ دے کر نجی شعبوں کے درمیان مضبوط کاروباری روابط قائم کرنے کی کوشش کریں جس سے تجارت میں کافی بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ ٹی آئی آر کنونشن پر عمل درآمد کر کے پاکستان ایران کے ذریعے روس اور دیگر ممالک کو اپنی برآمدات میں اضافہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے مابین تجارتی وفود کا تبادلہ بڑھانے پر بھی زور دیا جس سے تجارت کی نئی راہیں تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان کی مزید مصنوعات کو ایران کی مارکیٹ میں متعارف کرانے کیلئے ایران کا سفارتخانہ تعاون کرے گا۔

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ پاکستان اور ایران کی باہمی تجارت  دونوں ممالک کی اصل صلاحیت سے بہت کم ہے لہذا اس میں بہتری کیلئے دونوں حکومتیں نجی شعبوں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہفارماسوٹیکلز، ٹیکسٹائل، سبزیاں و پھل، پنک نمک، آئی ٹی مصنوعات و سروسز، آلات جراحی، چمڑے کی مصنوعات، سٹیل اور پائپ، سینیٹری کا سامان اور کراکری سمیت پاکستان کی متعدد مصنوعات ایران کی مارکیٹ میں بہتر مقبولیت حاصل کر سکتی ہیں لہذا ایران پاکستان سے ان مصنوعات کی درآمد بڑھانے پر توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے سرمایہ کارپاکستان میں قائم ہونے والے اسپیشل اکنامک زونز میں جوائنٹ وینچرز و سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں کیونکہ ان میں طویل عرصے تک ٹیکس کی چھوٹ سمیت دیگر پرکشش مراعات فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سیاحت کے شعبے پر ڈیوٹیز میں کمی کی ہے لہذا ایران کی بزنس کمیونٹی پاکستان کے ساتھ سیاحت کے شعبے میں قریبی تعاون کو فروغ دے کر ان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کے ملک میں تجارتی نمائشوں کا انعقاد، کرونا کے دوران چیمبرز کی سطح پر زوم میٹنگز کا انعقاد اور دونوں ممالک کے درمیان طلباء کا تبادلہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی اور معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔فاطمہ عظیم سینئر نائب صدر آئی سی سی آئی، اسلم کھوکھر، عمیس خٹک، سعید خان، عثمان خالد، محمد شاکر، علی اکرم خان، جاوید اقبال، شیخ پرویز، خالد چوہدری اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ انہوں نے پاکستان اور ایران کے مابین دوطرفہ تجارت کو بہتر کرنے کے لیے مفید تجاویز پیش کیں۔ 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں