پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کمپنیوں کی رجسٹریشن اور سرمایہ کی منتقلی کو آسان بنایا جائے،صدرعارف علوی

اسلام آباد (نیوزٹویو)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں اور سمندر پار پاکستانیوں کو اپنے کاروباری اداروں کو خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں توسیع دینے میں سہولت فراہم کرنے کے لئے ایک ادارہ جاتی فریم ورک قائم کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کمپنیوں کی رجسٹریشن اور سرمایہ کی منتقلی کو آسان بناتے ہوئے کاروباری ماحول کو بہتر بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں ایوان صدر میں امریکہ کے سیلیکون ویلی سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں غیر ملکی سرمایہ کاروں اور پاکستانیوں کو پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے دوران درپیش مسائل پر غور کیا گیا۔ سیلیکون ویلی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کے سرکردہ آئی ٹی ماہرین نے درپیش مسائل کو اجاگر کیا جن میں کمپنیوں کی رجسٹریشن کا پیچیدہ طریقہ کار ، بینک اکاؤنٹس کھولنے کا طویل عمل اور ایک ونڈو آپریشن کا فقدان نمایاں ہیں جو غیر ملکی کاروباروں اور سرمایہ کاروں کے ملک میں آنے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات تجویز کیے تاکہ پاکستان کو آئی ٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے پرکشش مقام بنایا جا سکے۔  سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے اجلاس کو بتایا کہ کمپنیوں کے رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنایا گیا ہے جس سے ایس ای سی پی میں کسی کمپنی کو رجسٹر کرنے میں صرف چار گھنٹے لگتے ہیں۔ سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ نے بتایا کہ تجارتی اور کاروباری تنازعات کو حل کرنے کے لیے ملک کے 23 اضلاع میں کمرشل کورٹس قائم کی گئی ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے اجلاس کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک کاروباری اداروں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ اجلاس نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولت دینے کے لیے موجودہ نوٹریائزیشن طریقہ کار میں ترمیم اور آسان بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ حکومت غیر ملکی کاروباروں اور سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) سیکٹر کو مضبوط کیا جا رہا ہے کیونکہ اس میں ملک کے لئے تیز رفتار ترقی کی گنجائش ہے۔ انہوں نے شہریوں اور کاروباری اداروں کے لیے سائبر اسپیس کی حفاظت کو یقینی بنا کر سائبر خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ صدر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان ہر سال 30 ہزار آئی ٹی گریجویٹس تیار کرتا ہے اور ان میں سے صرف 5 ہزار کو روزگار ملتا ہے جبکہ باقیوں کو مارکیٹنگ کی مہارت کی کمی کی وجہ سے ملازمتیں حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے آئی ٹی ماہرین/گریجویٹس کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تربیت دے کر ان کی مہارت کو بہتر بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ صدر نے بیرون ملک پاکستانی برادری کو یقین دلایا کہ وہ کاروبار دوست ماحول فراہم کر کے ان کے تحفظات کو دور کرنے میں مدد کریں گے۔ وفاقی وزیر برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق ، سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹی سہیل راجپوت ، سیکریٹری خزانہ یوسف خان ، سیکرٹری تجارت محمد صالح احمد فاروقی ، سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ فرینا مظہر ، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ مومن آغا ، رجسٹرار ایس ای سی پی مبشر سدوزئی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے رکن آئی آر قیصر اقبال نے بھی اجلاس میں شرکت کی جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر ، امریکہ میں پاکستان کے سفیر اسد مجید خان کے ساتھ پاکستانی تارکین وطن کے ممبران بشمول معظم چوہدری ،سلیم احمد ،ضیاء چشتی ،نجیب غوری ،نوید شیروانی ، علی فہد ، رقیب حسین ، ادریس کوٹھاری ،صفوان شاہ ، ریاض صدیقی ،احسن سہیل ، وحید قریشی ،عامر خان ،احمد ایوب ، مامون حامد اور فیصل سہیل ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں