پاکستان کی اقتصادی صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے ہرممکن مدد کرینگے،چینی صدرشی جن پنگ

اسلام آباد(ویب ڈیسک) چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے ہر ممکن مدد کریں گے سی پیک کوتیزی کے ساتھ آگےبڑھائیں گے ہمسایہ سفارت کاری میں پاکستان کو ہمیشہ اعلیٰ ترجیح دی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت، مفادات، استحکام، ترقی اور خوشحالی کے حصول میں بھرپور حمایت جاری رکھیں گے۔ پاکستان کی اقتصادی صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے ہر ممکن مدد کرتے رہیں گے، گوادر پورٹ کے لیے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں تیزی لانا ضروری ہے، ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن، کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو جلد مکمل کرنے کے لیے دونوں فریق ملکر کام کریں۔

چینی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران چینی صدر نے کہا کہ پاکستان ایک اچھا دوست، اچھا شراکت دار اور بھائی ہے۔ حالیہ برسوں میں عالمی تبدیلیوں اور عدم استحکام کے درمیان، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور دونوں ممالک آہنی دوستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو سٹریٹجک، طویل المدتی نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں، چین کی ہمسایہ سفارت کاری میں پاکستان کو ہمیشہ اعلیٰ ترجیح دی گئی ہے۔ ہمہ جہت سٹریٹجک تعاون کی سطح کو بلند کرنے، نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک قریبی چین پاکستان کمیونٹی کی تعمیر کے لیے کوششوں کو تیز کرنے، ہمہ موسمی تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری میں نئی تحریک پیدا کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ دوستی اور تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کو سراہتے ہیں اور چینی بنیادی خدشات کے لیے تعاون پر پاکستان کے معترف ہیں، پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت، مفادات، وقار کے تحفظ، اتحاد، استحکام، ترقی اور خوشحالی کے حصول میں بھرپور حمایت جاری رکھیں گے۔شی جن پنگ نے کہاکہ پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب پر عوام سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتےہیں، سیلاب کے بعد تعمیر نو میں مدد کے لیے اضافی ہنگامی امداد فراہم کرینگے، پاکستان کی زرعی پیداوار کو بحال کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتےہیں، پاکستان کے ساتھ قدرتی آفات سے بچاؤ اور ریلیف اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے تعاون کو مضبوط بنائیں گے۔

بیسویں 20 سی پی سی نیشنل کانگریس کے اہم نتائج پیش کرنے کے بعد چینی صدر نے زور دیتےہوئے کہا کہ چین اپنی بنیادی پالیسی کو جاری رکھے گا، مسلسل ترقی کے ذریعے پاکستان، باقی دنیا کو نئے مواقع فراہم کرے گا۔ اپنی ترقیاتی حکمت عملیوں، پاکستان کے درمیان ہم آہنگی کو مزید گہرا کرینگے، ۔ دونوں فریقین چین پاکستان اقتصادی راہداری کی مشترکہ تعاون کمیٹی کا بھرپور استعمال کریں گے، سی پیک کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھائیں گے اور پاک چین اقتصادی راہداری کو اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا نمونہ بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کے لیے معاون انفراسٹرکچر کی تعمیر میں تیزی لانا ضروری ہے تاکہ خطے میں باہم مربوط ترقی کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا جا سکے۔ دونوں فریق ملکر کام کریں گے تاکہ ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن، کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو جلد مکمل کیا جا سکے، پاکستان کا چین کو زیادہ معیاری زرعی مصنوعات برآمد کرنے کا خیرمقدم ہے۔ چین پاکستان کے ساتھ ڈیجیٹل معیشت، ای کامرس اور دیگر نئی توانائی کی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو وسعت دینے کے لیے کام کرینگے، زراعت، سائنس، ٹیکنالوجی، لوگوں کی روزی روٹی کے شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرینگے۔ شی جن پنگ نے کہاکہ پاکستان کی اقتصادی صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے ہر ممکن مدد کرتے رہیں گے، صنعتی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کی بھی حمایت کرتے ہیں، امید ہے پاکستانی فریق اچھا کاروباری ماحول فراہم کریگا۔

صدر شی نے پاکستان میں چینی شہریوں کے تحفظ کے بارے میں اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان وہاں تعاون کے منصوبوں پر کام کرنے والے چینی اداروں، اہلکاروں کے لیے قابل اعتماد، محفوظ ماحول فراہم کرے گا۔ دنیا، ہمارا زمانہ اور تاریخ اس طرح بدل رہی ہے جیسے پہلے کبھی نہیں تھی۔ ایک انتہائی غیر یقینی دنیا کا سامنا کرتے ہوئے، دونوں فریقوں کو تاریخ کے دائیں جانب کھڑا ہونا چاہیے، کثیرالطرفہ میکانزم میں اپنا مضبوط تعاون جاری رکھنا چاہیے اور بڑے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ حقیقی کثیرالجہتی، بین الاقوامی انصاف، مشترکہ مفادات کو برقرار رکھا جا سکے۔ ترقی پذیر ممالک اور دنیا میں یقینی، مثبت چیزیں ڈالیں۔ چین گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو اور گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو کے آپریشنلائزیشن کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے گا، عالمی معاشی نظم و نسق کے نظام کو زیادہ منصفانہ، مساوی اور جامع بنائے گا جس سے سب کو فائدہ پہنچے، عالمی امن، استحکام اور خوشحالی میں مزید تعاون کریں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں