پاکستان کی ترقی کے لیےبرآمدات بڑھانی ضروری ہیں،ایٹمی قوت ہیں تو چھوٹی چیزیں کیوں نہیں بنا سکتے،وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد(نیوزٹویو)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اگر ایٹمی قوت بن سکتا ہے تو چھوٹی چھوٹی چیزیں کیوں نہیں بنا سکتا؟ ملک کو ترقی کے راستے پر لے جانا ہے تو ہمیں اپنی برآمدات میں اضا فہ کرنا ہوگانیا  ان خیا لا ت کا اظہار وزیراعظم عمران خا ن نےاسلام آباد کے پا ک چائنا فرینڈ شپ سنٹر میں ہاوسنگ سکیم کے تحت تعمیراتی صنعتوں کی تین روزہ نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس سے قبل نیا ہا وسنگ ڈویلپمینٹ اتھارٹی کے چیئرمین اور راولپنڈی چیمبر کے عہدیداروں نے نما ئش کا افتتاح کیانمائش میں سینٹری، الیکٹرونکس،بینکوں اور تعمیرات سے متعلق سٹال لگائے گئے ہیں چیئرمین نیا ہاوسنگ اتھارٹی اور چیمبر کے عہدیداروں نے بتایا کہ بینکوں کو عوام کی طرف سے فنانسنگ کے لیے بینکوں کو 145ارب روپے کی درخواستین مو صول ہو ئی ہیں جن میں سے 46ارب کے قرضے منظور ہو چکے ہیں اور 45ہزار گھروں پر کام شروع ہو چکا ہے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ روٹی، کپڑا اور مکان کی بات ہوتی تھی لیکن اس پر کبھی عملی کام نہیں ہوا۔ 40 فیصد آبادی کو غربت سے نکالنا میرا وژن ہےپاکستان پہلے بڑی تیزی سے ترقی کر رہا تھا۔ ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے ملک کو نیچے کی طرف جاتے دیکھا۔ ملائیشیا جیسے ملک نے پاکستان کے ماڈل کو فالو کیا۔ ہم پاکستان میں رائج کرپٹ سسٹم کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔  پاکستان 20 بار آئی ایم ایف کے پاس جا چکا ہے، ایک چھوٹا سا طبقہ بہت امیر ہو چکا ہےحکمران کرپٹ ہوں تو چند لوگ امیر لیکن ملک غریب ہو جاتا ہے، قانون کی بالا دستی ہوگی تو تبدیلی آئے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں گھر بنانے کے لیے بینک قرض نہیں دیتے تھے۔ ہم کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت بلا سود قرضے دیں گے۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ سے 40 قسم کی انڈسٹری چلنا شروع ہو جائے گی۔ کنسٹریکشن انڈسٹری چلنے سے لوگوں کو روزگار بھی ملے گا۔کنسٹریکشن انڈسٹری کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کیا ہے۔ پاکستان میں ہر چیز کو امپورٹ کیا جاتا ہے لیکن کبھی کسی نے نہیں سوچا کہ ہر چیز کو کیوں درآمد کرتے ہیں، ہر جگہ پر سسٹم رکاوٹ بنتا ہے۔  انہوں نے ماحولیاتی آلودگی کے حوالےسے کہا کہ آنے والی نسلوں کا کسی نے سوچا ہی نہیں، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا سامنا ہے، اب خود دیکھیں کہیں بہت گرمی ہے تو کہیں سیلاب آیا ہوا ہے ہم نے ملک کو آلودگی سے بچانا ہے۔ جن ملکوں میں گرمی زیادہ ہے وہاں آگ اور کئی جہگوں پر سیلاب آئے ہوئے ہیں۔ ٹین بلین ٹری سونامی کا مقصد ملک میں درخت لگا کر ماحول کو بہتر بنانا ہےانہوں نے کہا کہ ہم نے شہروں کے اندر بہت زیادہ درخت لگانے ہیں۔ لاہور اور پشاور کو سٹی آف گارڈن کہا جاتا تھا لیکن شہر پھیلتے جا رہے ہیں کسی نے بھی گرین ایریاز کا نہیں سوچا۔ میں نے اب ہر شہر کا ماسٹر پلان بنانے کا کہا ہے۔ اس کے علاوہ آبادی بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے، فوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ سامنے آ رہا ہے انہوں نے کہا کہ دریائے راوی سیوریج کا ایک نالہ بن چکا ہے۔ راوی سٹی بنانے کا مقصد شہر کو بچانا ہے کیونکہ اگر یہی حال رہا تو لاہور میں بھی واٹر ٹینکر مافیا آ جائے گا۔قبضہ گروپ نے شہروں میں سرکاری زمینوں پر قبضے کر رکھے ہیں، اس کے خلاف بھی کارروائی کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں