پاکستان کے ترکی سے سستی بجلی پرمذاکرات، ترکی کی مسئلہ کشمیر کی کھل کرحمایت،وزیراعظم شہباز شریف،ترک صدر کی مشترکہ پریس کانفرنس

انقرہ(نیوزٹویو) ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم بھائی بہنوں کی حمایت کرتے ہیں ، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے ۔ ایک پرامن اور خوشحال افغانستان خطے کے مفاد میں ہے مختلف فورمزپر پاکستان اور ترکی یکساں موقف رکھتے ہیں، دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے پرعزم ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف سے عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا، مختلف فورمزپر پاکستان اور ترکی یکساں موقف رکھتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان قریبی دوستانہ تعلقات ہیں، عوام کی خوشحالی کیلئے اقتصادی تعاون ترجیح ہے، دونوں ممالک دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے پرعزم ہیں

اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ترکی کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے ہم ترکی کے دشمن کو پاکستان کا دشمن سمجھتے ہیں۔ ترک صدر سے مذاکرات اور ملاقات مثبت رہی ان سےسستی بجلی کی فراہمی پربات چیت ہوئی ہے  پاکستان اور ترکی کی اعلیٰ قیادت سے آئندہ ملاقات ستمبر میں اسلام آباد میں ہو گی، ای کامرس، تعلیم، انفراسٹرکچر کے شعبے میں ترکی کے تجربات سے استفادہ کریں گے، مختلف شعبوں میں ترک سرمایہ کاروں نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے مذاکرات ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ترک صدر سےمذاکرات اور ملاقات مثبت رہی،دونوں ممالک کےدرمیان مذہبی،ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں، دفاعی شعبے میں دونوں ممالک کا تعاون قابل ستائش ہے، تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے مذاکرات ہوئے، پاکستان امن کا خواہاں ہے اور خطے میں امن کیلئے کام کرتا رہے گا۔ رواں سال دونوں برادر ملک سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے عوام مسئلہ کشمیرپر ترکی کے واضح موقف پر مشکور ہیں، بھارت نے مقبوضہ وادی کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی، پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کا خواہاں ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کے اعزاز میں ترک ایوان صدر میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔ ۔صدارتی محل پہنچے تو ترک صدر رجب طیب اردوان نے ان کا نہایت پرتپاک خیرمقدم کیا۔اس موقع پر پاکستان اور ترکی کے قومی ترانےبجائے گئے اور وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے اپنے وفود کے ارکان کا تعارف کرایا۔ اس سے قبل وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ترکی کے بانی مصطفی کمال اتاترک کے مزار پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔

وزیراعظم شہباز شریف سے ترکی کی ممتاز کمپنیوں کے سربراہان نے بدھ کو یہاں ملاقات کی اور پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے موجودہ حکومت کے اقدامات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مختلف منصوبوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم سے انقرہ میں ترک سرمایہ کاروں نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم سے سیاہ قلم انجینئرنگ کے وفد نے کمپنی کے صدر سنگیز اوزدمیر کی قیادت میں ملاقات کی اور وزیرِ اعظم کی قیادت میں موجودہ حکومت کے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اقدامات پر اعتماد اور کمپنی کی طرف سے سولر، ونڈ، پن بجلی، ویسٹ مینجمنٹ اور ہائوسنگ کے منصوبوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ترکی کی ممتاز کمپنی آرچیلک کے وفد نے کمپنی کے چیف کمرشل آفیسر سان دنسر کی زیر قیادت میں ملاقات میں پاکستان کی حکومت کی طرف سے بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم سے زورلو انرجی ترکی کے وفد نے سی ای او سینان اے کے کی زیر قیادت ملاقات میں وزیرِ اعظم کو پاکستان میں زورلو کی توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کے بارے میں آگاہ کیا۔اس کےعلاوہ وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا گیا کہ چار سال سےگزشتہ حکومت کی غفلت کی وجہ سے جن منصوبوں پر کام رکا ہوا تھا ان کو اس حکومت کے آتے ہی شروع کیا گیا جو وزیرِ اعظم شہباز شریف کے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کو ترجیح دینے کا ثبوت ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف سے البیراک کمپنی کے وفد نے صدر احمد البیراک کی زیر قیادت ملاقات میں وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا کہ گزشتہ حکومت میں کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا اور اس پرپاکستان چھوڑنے کیلیے دباؤ ڈالا گیا اور ان کے ورکرز کو بلاوجہ گرفتار کرکے جیل میں رکھنے کے ساتھ ساتھ ان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ افسوس اور دکھ کا مقام ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری روکنے کی مذموم سازش کی گئی، گزشتہ حکومت نے پچھلی حکومتوں کے تمام منصوبوں کو سیاسی دشمنی میں تباہ کیا۔انہوں نے کہا کہ تمام سرمایہ کاروں کے مسائل کو حل کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے معاہدے میں 90 ملین ڈالر بچائے۔کمپنی کے وفد نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت اور حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں پر گہرے اعتماد کا اظہار کیا۔

وزیرِ اعظم نے ان کے تمام مسائل کو حل کرنے کے یقین دہانی کراتے ہوئے انہیں پاکستان آنے کی دعوت دی۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف سے حیات کیمیا کمپنی کے وائس پریزیڈنٹ علی زیبک کی قیادت میں وفد نے بھی ملاقات کی اور حیات کیمیا کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے میں دلچسپی کے حوالے سے آگاہ کیا ۔ وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو ملک میں سرمایہ کاری کے حوالہ سے تمام مسائل کا سد باب کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

پاکستان اور ترکی نے بینکاری، کسٹمز، زراعت اور لاجسٹکس سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارت سے متعلق معاملات کے حل کیلئے جامع روڈ میپ تیار کرنے سے متعلق مشترکہ ٹاسک فورس قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور ترکی کے درمیان مصنوعات کی تجارت کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے نئے مواقع کھلیں گے، کاروباری برادری کو اپنے رابطے بڑھانے چاہئیں اور مشترکہ منصوبوں کیلئے نئے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔

بدھ کو ترک وزیر تجارت ڈاکٹر مہمت موش سےملاقات کے دوران وزیراعظم نے پاکستان اور ترکی کے درمیان اقتصادی روابط کو مزید وسعت دینے اور کاروبار، تجارت اور سرمایہ کاری کی حقیقی صلاحیت کو بروئے کار لانے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ان کے دورہ ترکی کا مقصد تجارتی و سرمایہ کاری روابط کو مستحکم بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ترکی کی کاروباری برادری کے ساتھ رابطے کو فروغ دینا ہے۔ دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اشیا کی تجارت کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا، جس سے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے نئے مواقع کھلیں گے تاکہ دونوں ممالک کی معیشت کو فائدہ ہو۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان رابطے کے منصوبے بالخصوص اسلام آباد-تہران-استنبول (آئی ٹی آئی) کارگو ٹرین دونوں ممالک کے تاجروں کو موثر اور تیزی سے کاروبار کرنے کے لئے اضافی مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کی کاروباری برادری کو اپنے نیٹ ورکنگ کو بڑھانا چاہئے اور مشترکہ منصوبوں کے لئے نئے مواقع تلاش کرنا چاہئیں۔

ملاقات میں ترکی کی وزارت تجارت اور پاکستان کی وزارت تجارت کے تعاون سے ایک مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دینے پر اتفاق کیا گیا تاکہ لاجسٹکس، بینکنگ، کسٹمز اور زراعت سمیت دو طرفہ تجارت سے متعلق معاملات کا احاطہ کرنے کے لئے ایک جامع روڈ میپ تیار کیا جا سکے۔ ترک وزیر تجارت ڈاکٹر مہمت موش نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی حقیقی صلاحیت کا ادراک کرنے پر وزیراعظم سے اتفاق کیا اور اس سلسلے میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں